مرزاصاحب کا مامور من اﷲ ہونے کا دعویٰ
احمدیوں کا لاہوری فرقہ مرزاصاحب کو نبی نہیں مانتا بلکہ صرف مجدد مانتا ہے۔ اس مقدمہ میں تصفیہ طلب نتائج دوررس نتائج کے حامل اور روزمرہ پیش آنے والے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہماری عدالت عالیہ یعنی لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے کوئی نظیر نہیں پیش ہوئی۔ فسادات کی تحقیقاتی رپورٹ سے (جسے مدعیہ کے فاضل وکیل میاں عطاء اﷲ نے پیش کیا) پتہ چلتا ہے کہ مرزاغلام احمد ضلع گورداسپور کے ایک دیہات ’’قادیان‘‘ کے رہنے والے تھے۔ انہوں نے 2273فارسی اور عربی گھر پر پڑھی۔ لیکن بظاہر انہوں نے کسی قسم کی مغربی تعلیم حاصل نہیں کی۔ ۱۸۶۴ء میں انہیں سیالکوٹ کی ضلع کچہری میں کلرک کی نوکری مل گئی۔ جہاں وہ چار سال کام کرتے رہے۔ مارچ ۱۸۸۲ء میں مرزاغلام احمد نے اس الہام کا دعویٰ کیا کہ خدا نے ایک خاص کام ان کے سپرد کیا۔ بالفاظ دیگر انہوں نے ’’مامور من اﷲ‘‘ ہونے کا دعویٰ کیا۔