مرزاغلام احمد قادیانی کے حالات (مرزاقادیانی اور کتا)
مولوی عبدالکریم سیالکوٹی قادیانی نے لکھا کہ: ’’مجھے یاد ہے کہ حضرت لکھ رہے تھے۔ ایک خادمہ کھانا لائی اور حضرت کے سامنے رکھ دیا اور عرض کیا کھانا حاضر ہے۔ فرمایا خوب کیا۔ مجھے بھوک لگ رہی تھی اور میں آواز دینے کو تھا وہ چلی گئی اور آپ پھر لکھنے میں مصروف ہوگئے۔ اتنے میں کتا آیا اور بڑی فراغت سے سامنے بیٹھ کر کھانا کھایا اور برتنوں کو بھی صاف کیا اور بڑے سکون اور وقار سے چل دیا۔ اﷲ اﷲ ان جانوروں کو بھی کیا عرفان بخشا گیا ہے۔ وہ کتا اگرچہ رکھا ہوا اور سدھا ہوا نہ تھا۔ مگر خدا معلوم اسے کہاں سے یقین ہوگیا اور بجا یقین ہوگیا کہ یہ پاک وجود بے ضرر وجود ہے اور یہ وہ ہے جس نے کبھی چیونٹی کو بھی پاؤں تلے نہیں مسلا اور جس کا ہاتھ کبھی دشمن پر بھی نہیں اٹھا۔ غرض ایک عرصہ کے بعد وہاں ظہر کی اذان ہوئی تو آپ کو پھر کھانا یاد آیا۔ آواز دی خادمہ دوڑی آئی اور عرض کیا کہ میں تو مدت ہوئی کھانا آپ کے آگے رکھ کر آپ کو اطلاع کر آئی تھی۔ اس پر آپ نے مسکرا کر فرمایا اچھا تو شام کو ہی کھائیں گے۔‘‘ (سیرت مسیح موعود ص۱۶)