• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزاقادیانی انگریزوں کا بڑا جاسوس)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی انگریزوں کا بڑا جاسوس)
اب یہ (تبلیغ رسالت ج۵ ص۱۱، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۲۷) سے ایک اقتباس سناتا ہوں۔ یہ مرزاغلام احمد کا بیان ہے: ’’چونکہ قرین مصلحت ہے کہ سرکار انگریز کی خیرخواہی کے لئے ایسے نافہم مسلمانوں کے نام بھی نقشہ جات میں درج کئے جائیں جو درپردہ اپنے دلوں میں برٹش انڈیا کو دارالحرب قرار دیتے ہیں… لہٰذا یہ نقشہ اسی غرض کے لئے تجویز کیاگیا۔ تا اس میں ان ناحق شناس لوگوں کے نام محفوظ رہیں۔ جو ایسے باغیانہ سرشت کے آدمی ہیں۔ اگرچہ گورنمنٹ کی خوش قسمتی سے… مسلمانوں میں ایسے لوگ معلوم ہوسکتے ہیں جن کے نہایت مخفی ارادے 2891گورنمنٹ کے برخلاف ہیں۔ اس لئے ہم نے محسن گورنمنٹ کی پولیٹیکل خیرخواہی کی نیت سے اس مبارک تقریب پر چاہا کہ جہاں تک ممکن ہو ان شریر لوگوں کے نام ضبط کئے جائیں۔ (یعنی ان کے نام ریکارڈ کئے جائیں) جو اپنے عقائد سے مفسدانہ حالتوں کو ثابت کرتے ہیں… لیکن ہم گورنمنٹ کو باادب اطلاع کرتے ہیں کہ ایسے نقشے پولیٹیکل راز کی طرح اس وقت تک ہمارے پاس محفوظ رہیں گے۔ جب تک گورنمنٹ ہم سے طلب کر لے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ ہماری گورنمنٹ، حکیم مزاج کی طرح ان نقشوں کو ملکی راز کی طرح اپنے کسی دفتر میں محفوظ رکھے گی۔‘‘
گویا چیف انفارمر کے فرائض جو صاحب دے رہے تھے یہ انکا کارنامہ تھا اور یہ اس وقت جب مسلمانوں کی بڑی تعداد کالے پانی جارہی تھی یا پھانسیوں کے تختوں پر ڈال رہے تھے۔
انہوں نے یہ بھی لمبی فہرست دی ہے کہ ۱۸۹۳ء سے لے کر قیام پاکستان تک وہ مسلمانوں کے ہر درد ودکھ میں نہ صرف شریک رہے بلکہ پیش پیش رہے۔ ۱۸۹۳ء میں مرزاصاحب کی عمر کافی ہوگئی تھی۔ لیکن اس کے متعلق جو کچھ کام رہا وہاں اس میں ان کی شرکت کی بات یہ ہے کہ جو مصیبتیں اس ملک میں مسلمانوں پر آئیں، یعنی جہاد کے سلسلے میں وہ اپنی جگہ ہیں یہ خود سوال ہی نہیں تھا۔ تاہم ان کا اس میں کام صرف مخبری کرنا تھا۔ یا انگریزوں کو سپاہی مہیا کرنا تھا۔ لیکن اس کے علاوہ جو تعمیری کام ہوا، مثلاً علی گڑھ قائم ہوا۔ دوسرے مدارس قائم ہوئے۔ انجمن حمایت اسلام لاہور قائم ہوئی۔ اس کے متعلق مجھے مجبوراً اقتباس سے گریز کرنا پڑے گا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ سرسید نے بڑی جان توڑ کوشش کی اور کہا کہ ایک روپیہ دے دو چندہ۔ انہوں نے کہا کہ نہ، یہ نہیں ہوسکتا۔ مرزابشیرالدین نے لکھا ہے کہ آپ کیوں… یعنی اس میں انہوں نے لکھا، اپنی جماعت کے لوگوں کو کہاکہ آپ دوسروں میں کیوں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ مرزاصاحب کا ہمیشہ یہی 2892معمول رہا ہے کہ وہ لوگ کسی نام سے آئیں، نہ کسی دوسری انجمن کے ممبر بنیں۔
 
Top