• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزاقادیانی عوامی نبی نہیں تھے، بلکہ بڑے بڑے لوگوں کو پسند کرتے تھے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی عوامی نبی نہیں تھے، بلکہ بڑے بڑے لوگوں کو پسند کرتے تھے)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ میں آپ سے Agree (اتفاق) کرتا ہوں۔ کیونکہ… (یہاں) میں نے ایک اور چیز نوٹ کی، میں نے توجہ نہیں دلائی… کیونکہ مجھے کچھ غیب معلوم ہوتا ہے کہ جب مرزاصاحب کہتے ہیں: ’’چوتھی گزارش یہ ہے کہ جس قدر لوگ میری جماعت میں داخل ہیں اکثر ان میں سے سرکار انگریزی کے معزز عہدے پر ممتاز اور اس ملک کے نیک نام، رئیس اور ان کے خدام اور احباب اور یا تاجر اور وکلاء اوریا نو تعلیم یافتہ انگریزی خوان اور یا ایسے نیک نام علماء اور فضلاء ہیں…‘‘ (خطبہ بحضور گورنر ص۱۲، ملحقہ کتاب البریہ، خزائن ج۱۳ ص۳۴۸،۳۴۹)
مطلب یہ ہے کہ یہ عوامی نبی نہیں تھے، بڑے بڑے آدمیوں کو ہی پسند کرتے تھے کہ ان کے ساتھ ہوں۔ یہ تاثر پڑتا ہے اور آج کل تو ہر ایک کہتا ہے کہ میرے ساتھ غریب ہوں۔ میرے ساتھ… میرے ساتھ… میں ان کا نبی ہوں۔ یہ کہتے ہیں کہ ’’میں تو بڑے بڑے آدمیوں کا نبی ہوں۔‘‘
مرزاناصر احمد: یہ بڑے بڑے آدمیوں کی تعداد کتنی ہے اس میں؟
جناب یحییٰ بختیار: تین سو، چار سو کے قریب دی ہے اس میں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں اور کئی ہزار میں…
1208جناب یحییٰ بختیار: اور پھر انہوں نے Ignore (نظرانداز) کر دیا۔ They are not worthy... (اس لائق نہیں)
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، کئی ہزار آدمیوں میں ان کا انتخاب کیاگیا جن کا ذکر حکومت کو متوجہ کر سکتا تھا۔ یہ نہیں کہ اپنا کوئی اس میں تھا…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ ہوسکتا ہے…
مرزاناصر احمد: یہ نہیں کہ اپنا کوئی اس میں سے…
جناب یحییٰ بختیار: … زمانے میں…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی وہ جو مرزاصاحب! آپ نے…
مرزاناصر احمد: یہ ابھی ایک رہتا ہے اور تین آپ نے پڑھے تھے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: اسی ضمن میں؟
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ تو ختم ہوگیا ناں۔ اسی، اسی میں آپ نے تین چیزیں پڑھی تھیں صبح۔ اگر کہیں تو میں چھوڑ دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ تو آچکا ہے جی کافی۔ میں تو چاہتا تھا کہ وہ جو آپ نے کوئی جواب تیار کیا تھا۔ وقت کم ہوگیا، اسپیکر صاحب مجھے کہہ رہے ہیں کہ وہ Important (اہم) چیز ہے۔ وہ جتنا آپ مختصر کر سکیں۔
مرزاناصر احمد: جی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ چونکہ Important (اہم) ہے، وہ Separatism (علیحدگی) پہ آپ نے کہا تھا کہ کچھ فرمائیں گے۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ تاریخ احمدیت، ہماری جو زندگی ہے، اس پر یہ ایک طائرانہ نظر ہے، موٹی موٹی چند باتیں لی گئی ہیں۔ شروع کیا ہے میں نے اسے ۱۸۸۰ئ، 1209۱۸۸۴ء جو ’’براہین احمدیہ‘‘ کی تصنیف کا زمانہ ہے۔ مسلمانوں میں وحدت کے قیام کی ایک تحریک اس زمانے میں آپ نے کی۔ ’’مسلمانوں میں وحدت کا قیام۔‘‘ یہ میں ذرا عنوان پڑھ دیتا ہوں تاکہ اس سے وہ…
جناب یحییٰ بختیار: آپ Brief کر دیں۔ باقی فائل کر دیں آپ۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ نہیں، میں وہ پہلے عنوان پڑھ دوں گا، پھر ایک ایک حوالہ دیتا چلا جاؤں گا۔ Brief کروں گا۔
’’دو قومی نظریہ کی تائید۔‘‘ یہ ۱۸۸۰ء اور ۱۸۸۴ء کے درمیان۔
جنگ مقدس ۱۸۹۳ئ، جس کے اوپر بعض دفعہ اعتراض بھی ہوجاتا ہے۔ اس کی جو بیک گراؤنڈ ہے وہ بڑی دلچسپ ہے اور وہ بتاتی ہے کہ کس طرح ایک جان ہوکر دوسروں کے ساتھ جب اسلام کے دفاع اور اسلام کی حفاظت کا سوال ہوتا تھا، آپ اور آپ کی جماعت کھڑی ہوتی تھی۔ یہ ۹۳ میں ۱۸۹۳ء میں پیش گوئی پنڈت لیکھ رام جو احمدیوں پر حملہ آور نہیں ہوا تھا، بلکہ وہ برا ایسا دماغ تھا اس کا کہ وہ نبی اکرمa پر حملہ آور ہوا تھا۔ ’’ناموس مصطفیٰ کے دفاع اور مذہبی مؤاخات کے متعلق آئینی تحریک‘‘ ۱۸۹۵ئ، ۱۸۹۶ء میں یہ سوال اٹھا تھا کہ جمعہ کی دقت ہے ان مسلمانوں کو جو حکومت کے دفاتر میں کام کرتے ہیں، اس لئے ان کو جمعہ کو تعطیل دی جائے یا جمعہ کے لئے ان کو رخصت دی جائے۔ یہ ۱۸۹۶ء میں یہ اٹھا۔ یہ آپ نے تحریک کی اور ساروں کے ساتھ مل کے یہ کوشش کی گئی۔
۱۸۹۶ء میں ہی ایک غیرمسلم تنظیم کی طرف سے جلسہ مذاہب کا انعقاد کیاگیا اور اس میں جو مسلمانوں کی طرف سے ایک کامیاب لیکچر ہے۔ وہ اس وقت آیا۔ میں اس کا صرف پس منظر بتاؤں گا۔
1210۱۹۰۰ء میں پھر ایک بشپ جارج ایلفریڈیفرا وہ شخص ہے، وہ بھی اس طرح حملہ آور ہوا، اور نہایت گندہ ذہن تھا۔ اس سے آپ نے تمام مسلمانوں کی طرف سے مقابلہ کیا اور اس کو یہاں سے بھاگنا پڑا۔
پھر ہم آتے ہیں ۱۹۰۲ء میں ۔ یہ ڈاکٹر جان الیگزینڈر ڈوئی امریکہ کا رہنے والا تھا۔ اپنے آپ کو خدا کا رسول کہتا تھا… خداوند یسوع مسیح کا رسول، خدا کانہیں۔ مجھ سے غلطی ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، جو وہ تو کہتے ہیں مر گیا تھا، وہ میں نے پڑھا…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، وہ پیش گوئی جو ہے، یہ ۱۹۰۲ء کی ہے اور اس نے یہ کہا تھا کہ ’’میں دنیا سے اسلام کو مٹا دوں گا۔‘‘ یہ اعلان کیا تھا اس نے اور اس کے مقابلے میں آپ کھڑے ہوئے اور اﷲتعالیٰ سے علم پاکر یہ پیش گوئی کی اور اﷲتعالیٰ نے، جو اسلام کو مٹانا چاہتا تھا اس کو ذلیل کرکے دنیا سے نیست ونابود کر دیا۔
۱۹۱۰ء میں جماعت کی طرف سے مسلم پریس ایسوسی ایشن کے قیام کی تحریک کی گئی، مسلم پریس ایسوسی ایشن۔
۱۹۱۱ء میں احمدیہ پریس کی طرف سے ۱۹۱۱ء میں مسلم لیگ کی تائید کی گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۶ء میں مخالفت کی گئی۔
مرزاناصر احمد: ۱۹۱۱ء میں احمدیہ پریس کی طرف سے مسلم لیگ کی تائید کی گئی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۶ء میں مجھے… وہ آپ ایک Step (مرحلہ) بیچ میں رہ گئے ہیں، وہ جو کمشنر صاحب آتے ہیں ان کو ملنے کے لئے…
مرزاناصر احمد: وہ میں دیکھ لیتا ہوں، میرے ذہن میں نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے مخالفت کی۔
مرزاناصر احمد: اس وقت، دیکھ لیتے ہیں وہ۔ ٹھیک ہے۔ ۱۹۱۰ء میں۔ وہ تو میں دیکھ لیتا ہوں۔ میرے اوپر اعتراض جس کی مرضی ہے کرے، لیکن میرے ذہن میں نہیں 1211تھی وہ بات۔ لیکن چیک ہونے والی ہے۔ پتہ نہیں آپ کو کیا Version (ترجمہ شدہ) ملی ہے اس کی۔ ۱۹۱۰ء میں مدرسہ الٰہیات کے لئے امداد۔ یہ اس وقت مسلمانوں نے ایک مدرسہ کھولا۔ اس کے لئے کوشش کی گئی۔
۱۹۱۸ء میں مسلمانان ہند بڑے پیمانے پر کروڑوں چراغ جلا کر جشن فتح منارہے تھے۔ ان کی خوشی میں جماعت احمدیہ شریک ہوئی۔
Mr. Chairman: We break for Maghrib to re-assemble at 7:30.
The Delegation is permitted to withdraw till 7:30 pm.
(جناب چیئرمین: مغرب کی نماز کے لئے ساڑھے سات بجے شام تک التوا دیا جاتا ہے۔ وفد کو ساڑھے سات بجے تک جانے کی اجازت ہے)
مرزاناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے جی۔
Mr. Chairman: The honourable members may keep sitting. (جناب چیئرمین: معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: The honourable members may keep sitting. Yes, the honourable members may keep sitting.
(جناب چیئرمین: معزز اراکین تشریف رکھیں جی، معزز اراکین تشریف رکھیں)
ایک رکن: سر! یہ آپ نے فیصلہ کرنا…
جناب چیئرمین: آپ تشریف رکھیں۔ مولانا! یہ اپنی باتیں ہیں، آپس میں کرتے ہیں۔ ایک اصول طے ہوچکا ہے۔
----------
 
Top