• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزاقادیانی نے اپنے مخالفین کی تمام گالیوں کو جو اسے دی گئیں جمع کر دیا)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاقادیانی نے اپنے مخالفین کی تمام گالیوں کو جو اسے دی گئیں جمع کر دیا)
میں…صرف یہ تین نمونے میں نے اس لئے کہ میں نے جواب اس سے شروع کیا کہ جس زمانہ میں وہ تین فقرے کہے گئے تھے۔ اس کا پس منظر ایک یہ تھا۔ ’’کتاب الوحی‘‘ ان کا…اس زمانہ میں جو گالیاں بانی سلسلہ احمدیہ کودی گئیں۔ اس کا ایک مختصر سا ایک نمونہ آپ نے خود اپنی کتاب میں لکھ دیا۔ یہ (کتاب البریہ ص۱۱۸، خزائن ج۱۳ص۱۴۶ مصنفہ مرزا غلام احمد قادیانی)ہے۔ ۱۸۹۸ء ۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جس زمانے کے اردگرد وہ فتاویٰ چکر لگا رہے ہیں جن کو میں نے ابھی پڑھا۔ نمونہ صرف تین کا۔ اس میں آپ نے خود،آپ کے خلاف جو کہاگیا وہ لکھ دیا۔ بے تکلف، بغیر کسی ڈر کے۔
736’’وہ فتویٰ جو ہماری تکفیر میں رسالہ ’’اشاعت السنہ نمبرپانچ‘‘ جلد۱۳میں شائع ہوا۔ اس کے راقم اور افتاء کے مجیب یہی شیخ الکل ہیں۔ راقم فتویٰ یعنی میاںصاحب اس فتویٰ میں ذیل کے الفاظ میری نسبت استعمال کرتے ہیں: ’’اہل سنت سے خارج ، اس کاعملی طریق ملحدین باطنیہ وغیر اہل ضال کا طریق ہے۔ اس کے دعوے واشاعت اکاذیب اور اس ملحدانہ طریق سے اس کو تیس دجالوں میں سے، جن کی خبر حدیث میں وارد ہے،ایک دجال کہہ سکتے ہیں۔ اس کے پیرو ہم مشرب وذریات دجال۔ خدا پر افتراء باندھنے والا۔ اس کی تاویلات الحاد وتحریف کذب و تدلیس سے کام لینے والا۔ دجال، بے علم، نافہم، اہل بدعت وضلالت۔‘‘
پھر شیخ محمدحسین بٹالوی ’’اشاعت السنہ‘‘یکم لغایت ششم ،جلد شانزدہم،۱۸۹۳ء میں مرزاقادیانی نے (کتاب البریہ ص۱۱۹، خزائن ج۱۳ ص۱۴۷) پر لکھا: ’’اسلام کا چھپا دشمن، مسیلمہ ثانی دجال زمانی، نجومی، رملی،جوتشی، اٹکل باز، جفری… (یہ جفری ہے؟) بھنگل، پھکڑ، اڑڑپوپو، اس کا موت کو نشان ٹھہرانا حماقت و سفاہیت شیطان ہے۔ مکار،جھوٹا، فریبی، ملعون، گستاخ،شوخ، مثیل الدجال، اعور دجال، غدار، پرفتنہ و مکار، کاذب، کذاب، ذلیل وخوار، مردود، بے ایمان، روسیاہ، مثیل مسیلمہ واسود، رہبر ملاحدہ، عبدالدراہم، والدنانیر، تمغات لعنت کا مستحق، مورد ہزار لعنت، خداو فرشتگان و مسلمانان، کذاب، ظلام مفتری علی اﷲ، جس کاالہام احتلام ہے۔ پکا کاذب،ملعون، کافر، فریبی، حیلہ ساز، اکذب، بے ایمان، بے حیا،دھوکہ باز،حیلہ باز، بھنگی، بازاری شہدوں کا سرگروہ، دہریہ، جہاں کے احمقوں سے زیادہ احمق، جس کا خدامعلم الملکوت شیطان،محرف، یہودی، عیسائیوں کا بھائی، خسارت مآب، ڈاکو، خونریز، بے شرم، بے ایمان، مکار، طرار، جس کامرشد شیطان علیہ لعنتہ، بازاری شہدوں، چوہڑوں، بہائم اوروحشیوں کی سیرت اختیار کرنے والا، مکر، چال، فریب کی چال والا،جس کی جماعت بدمعاش،بدکردار، جھوٹ بولنے والی، زانی،شرابی،مال مردم خور، دغاباز، مسلمانوں کو دام میں لاکر ان کا مال لوٹ کرکھانے والا۔ ایسے سوال وجواب میں یہ کہنا حرام زادگی کی نشانی ہے۔ اس کے پیروخران بے تمیز۔
737یہ غزنویوں کی طرف سے فتویٰ جو شائع ہوا: ’’وہ ان امورکا مدعی، رسول خداکامخالف ہے۔ ان لوگوں میں سے جن کے حق میں رسول اﷲa نے فرمایا ہے کہ آخر زمان میں دجال کذاب پیدا ہوںگے ان سے اپنے آپ کو بچاؤ، تم کو گمراہ نہ کریں اوربہکانہ دیں۔ اس قادیانی کے چوزے ہنود و نصاریٰ کے منحنث ہیں۔‘‘
احمد بن عبداﷲ غزنوی،بہ صفحہ ۲۰۱: ’’قادیانی کے حق میں میراوہ قول ہے جو ابن تیمیہ کاقول ہے۔ جیسے تمام لوگوں سے بہتر انبیاء علیہ السلام ہیں۔ ویسے تمام لوگوں سے بدتر وہ لوگ ہیں جو نبی نہ ہوں اورنبیوں سے مشابہ بن کر نبی ہونے کا دعویٰ کریں۔ یہ بدترین خلائق ہیں۔ تمام لوگوں سے ذلیل تر، آگ میں جھونکا جائے گا۔‘‘
احمد بن عبداﷲ غزنوی صفحہ۲۰۲: ’’غلام احمدقادیانی کج راہ و پلید فاسد ہے اور راہ کھوتی گمراہ ہے اورلوگوں کو گمراہ کرنے والا،چھپا مرتد، بلکہ وہ اپنے اس شیطان سے زیادہ گمراہ… بلکہ وہ اپنے اس شیطان سے زیادہ گمراہ…جو اس کے ساتھ کھیل رہاہے۔ یہ شخص ایسا اعتقاد پر مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نہ یہ اسلامی قبرستان میں دفن ہو۔‘‘
۱۳۱۴ھ میں عبدالحق غزنوی نے یہ لکھا: ’’دجال، ملحد،کاذب،روسیاہ، بدکار، شیطان، لعنتی،بے ایمان، ذلیل، خوار، خستہ، خراب، کافر، شقی سرمدی ہے۔ لعنت کا طوق اس کے گلے کاہار ہے۔ لعن و طعن کا جوت اس کے سر پر پڑا۔ بے جا تاویل کرنے والا۔ مارے شرمندگی کے زہر کھا کر مرجاوے گا۔ بکواس کرتاہے۔ رسوا ذلیل شرمندہ ہوا۔ اﷲ کی لعنت ہو۔ جھوٹے اشتہارات شائع کرنے والا۔ اس کی سب باتیں بکواس ہیں۔‘‘
پھر ۲۳؍جولائی ۱۸۹۲ء میں یہ فتویٰ صادر ہوئے بانی سلسلہ احمدیہ کے متعلق: ’’مرزا صاحب دھوکہ باز اورگمراہ کرنے والا۔ مرزاصاحب تارک جمعہ و جماعت، وعدہ خلاف،سیرت محمدی سے کوسوں دور۔ مرزاعیار، جھوٹا دعوے دار۔مرزاصاحب چالاک اور بچہ باز۔ مرزا صاحب فضول خرچ،مسرف، حیلہ ساز۔‘‘
738اس کے بعد ۱۳۱۳ھ کا فتویٰ ہے، صفحہ ایک سے آٹھ تک۔ یہ ہیں ’’کتاب البریہ ص۱۲۲، خزائن ج۱۳ص۱۵۰ )پرمرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ اصل وہی حوالہ ہے: ’’قادیانی، رافضی…بے پیر، دجال، یزید،اس کے مرید یزیدی،خانہ خراب، فتنہ گر، ظالم،تباہ کار،روسیاہ، بے شرم، احمق، کاذب،خارجی، بھانڈ، یاوہ گو،غبی، بدمعاش، لالچی، جھوٹا،کافر۔ مفتری، ملحد، دجالی حمار، اخنث، بکواسی، بدتہذیب، مشرکانہ خیال کاآدمی۔ اس کا گاؤں منحوس ہے۔ اس کی دجالیاں اورمکاریاں اور رمالیاں اظہر من الشمس ہیں۔ اس کی کتابیں ایمان اور دین کا ازالہ کرنے والی ہیں۔‘‘
پھر محمد رضا شیرازی کے حوالہ سے مرزاغلام احمد قادیانی نے (کتاب البریہ ص۱۲۲، خزائن ج۱۳، ص۱۵۰)پرلکھا: ’’مرزاکاذب ہے۔ مفتری، یاوہ گو،تباہ کار، مکار،بغی، غوی، غبی، گمراہ، نادان، فضول، ڈھکوسلی، بے ہودہ سرائے، کاذب،جھوٹا، دروغ گو، بے شرم،ننگ خلائق، کاذب، بانی ملت مبتدعہ، تلبیس کرنے والا، داعی ملت بدعیہ، سرکش طبع، راندہ درگاہ ازلی، گم کردہ صراط مستقیم، سوئے فہم، بادہ پیمائی کرنے والا، چاہ ژاژخایاں چاہ ضلالت میں ڈوباہوا، او ر گمراہی کے تزویر میں پھنساہوا، عجب وتکبر میں گرفتار، مزغرفات موہومہ باطلہ کا کہنے والا۔ اس کی جماعت ضلالت وگمراہی میں ہے۔ اس کی مراسلت سراسر فضول ولچر ہے۔ اس کے دلائل سب وشتم وفحش سے بھرے ہوئے ہیں۔ مرزا مقہورشکستہ بال ہے۔ اس کی باتیں ہفوات و ہزلیات ہیں۔ وہ گمراہ غبی ہے۔ اس کی تحریرات میں خرافات ہیں۔ اس کے ذہن کے شرتحات گندیدہ ہیں۔ اس کا مدعا زور و طغان ہے۔ شتم و فحش و بہتان لانے والا۔ افتراء کذب کے دلائل پیش کرنے والا۔ شناعت و فضیحت کے سوا اس کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ یہ کاذب دار لبوار میں جائے گا۔ ظلمت، کفر، طغیان، ان کی وجہ سے دنیا میں ہے۔‘‘
یہ پس منظر تھا جس میں اب ہم نے دیکھا ہے ان تین فقروں کو جن کی طرف مجھے توجہ دلائی گئی۔ پہلے ہم لیتے ہیں…میں لے رہاہوں سعد اﷲلدھیانوی۔ آپ نے اس کے متعلق شعر لکھا:

اذیتنی خبثا فلست بصادق
ان لم تمت بالخنری یاابن بغاء
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۵،خزائن ج۲۲ص۴۴۶)


739اور ’’انجام آتھم‘‘ میں اس کے متعلق ۱۹۰۷ء میں الحکم میں ایک نوٹ ہے جس میں ابن بغاء کاترجمہ بھی دیاگیاہے اور وہ ہے ’’اے سرکش انسان۔‘‘ ’’یہ سرکش‘‘جو ’’ابن بغائ‘‘ کے معنی ہیں، ان کے متعلق میں آگے بھی کچھ کہوں گالغت وغیرہ سے۔ اخبار ’’اہل حدیث‘‘۲۶؍ جولائی ۱۹۱۲ء …وہ مولوی ثناء اﷲ صاحب کا…یہ مولوی ثناء اﷲ صاحب بڑے مشہور مناظر ہیں۔ انہوں نے اپنے اخبار ’’اہلحدیث‘‘۲۶؍جولائی ۱۹۱۲ء میں لکھا:’’بغیی کے معنی…‘‘
’’اہلحدیث ‘‘میں انہوں نے لکھا’’بغیی‘‘ کے معنی اس کے نیچے کہ اس کے معنی کیاہیں: ’’حاکم وقت، بادشاہ وقت، سردار قبیلہ وغیرہ کی نافرمانی اورسرکشی۔‘‘
’’اہلحدیث‘‘ میں یہی معنی ’’سرکشی‘‘ کے آئے۔ ’’بغا‘‘ کے۔
آپ نے سعد اﷲکے متعلق’’تتمہ حقیقت الوحی‘‘ میں لکھا، بانی احمدیہ نے: ’’میں نے اس(سعد اﷲ لدھیانوی…اسی کاذکر ہے یہاں)کی بدزبانی پر بہت صبر کیا اور اپنے تئیں روکاکیا۔ لیکن جب وہ حد سے گزر گیا اوراس کے اندرونی گند کا پل ٹوٹ گیا تب میں نے نیک نیتی سے اس کے حق میں وہ الفاظ استعمال کئے جو محل پر چسپاں تھے۔ اگرچہ وہ الفاظ جیسا کہ مذکورہ بالا الفاظ میں مندرج ہیں۔ بظاہر کسی قدر سخت ہیں، مگر دشنام دہی کے قسم میں سے نہیں۔ مگر واقعات کے مطابق ہیں اور عین ضرورت کے وقت لکھے گئے ہیں اور ہر ایک نبی حلیم تھا۔(یہ آگے پہلے انبیاء کی مثال دی ہے)مگر ان سب کو واقعات کے متعلق…(سارے انبیاء اور آنحضرتa ہمارے لئے اسوئہ حسنہ ہیں یہ اسوئہ حسنہ کی طرف اشارہ ہے۔)ان سب کو واقعات کے متعلق اپنے الفاظ اپنے دشمنوں کی نسبت استعمال کرنے پڑتے ہیں۱؎۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص ۲۰،۲۱، خزائن ج۲۲ ص۴۵۲)
یہ جو واقعہ ہے سعد اﷲ صاحب کا یہ علامہ اقبال صاحب کے کان میں بھی پڑا اور انہوں نے ایک نظم لکھی۔ اچھی خاصی لمبی ہے۔یہ چار پانچ شعر میں نے اس میں سے لئے ہیں چار شعر اور یہ نظم چھپی ہے مطبع الحق، دہلی میں ستمبر۱۹۱۲ء میں۔ اس وقت علامہ اقبال ایف۔اے میں پڑھ رہے تھے۔ ایف اے کی کلاس میںتھے۔ کانونٹ مشن سکول سیالکوٹ میں۔ انہوں نے یہ مولوی سعد740ی کو مخاطب کرکے اسی واقعہ پر یہ لکھا۲؎:

’’واہ سعدی دیکھ لی گندہ دہانی آپ کی
خوب ہوگی مہتروں میں قدردانی آپ کی

بحث سعدی آپ کی بیت الخلاء سے کم نہیں
ہے پسند خاک رویاں شعر خوانی آپ کی

گوہر بے راہ جھڑے ہیں آپ کے منہ سے سبھی
جان سے تنگ آگئی ہے بہترانی آپ کی

قوم عیسائی کے بھائی بن گئے پگڑی بدل
واہ کیا اسلام پر ہے مہربانی آپ کی‘‘


یہ علامہ اقبال کے شعر ۱۹۱۲ء میں یہ سعد اﷲ لدھیانوی کے حق میں کہے گئے ہیں۔

دوسری مثال آپ نے دی تھی گولڑہ شریف والوں کی۔ وہ پس منظر میں نے بتادیا ہے۔ وہ ہمارے اس وقت ذہن میں ہے۔ یہ گولڑہ والوں نے…گولڑہ شریف والوں نے ایک اور… بہر حال، ان کی طر ف منسوب ایک نظم لکھی۔ ایک سیف چشتیائی میں ایک نظم لکھی…
جناب یحییٰ بختیار: وہ توایک حوالہ ہے سیف چشتیائی کا،انہوں نے ایک نظم لکھی۔
مرزاناصر احمد: انہوں نے ایک نظم لکھی جو سیف چشتیائی میں چھپتی ہے۔ خود شاعر ہی ہے۔ وہی ایک ہی بات ہے۔ سیف چشتیائی۔ ان کی ایک کتاب ہے۔ ایک نظم انہوں نے اپنی اس کتاب، سیف چشتیائی میں نے،اپنی کتاب میں شائع کرائی ہے۔ اس میں وہ لکھتے ہیں:
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی ملعون کا اپنے گالیوں کے دفاع میں یہ کہنا کہ انبیاء علیہم السلام بھی درشت گوئی کے مرتکب ہوئے تھے۔ ملعون قادیانی نے اپنے دفاع میں دیگر انبیاء علیہم السلام کو گالیاں دینے والا ثابت کیا۔ (معاذ اﷲ) ہے کوئی قادیانی شریف انسان جو مرزاقادیانی کے اس کفر پر تف کہہ کر شرافت کاثبوت دے۔
۲؎ قادیانی… خداتعالیٰ، آنحضرتﷺ، قرآن وسنت پر افتراء کرتے ہوئے نہیں شرماتے۔ اگر علامہ اقبالؒ کے خلاف جھوٹ منسوب کر دیا ہو تو کیا بعید ہے۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

’’الااے میرزا تاکیف توحال این وآں بینی
دمے چشم دلت وا کن کہ نور عین جاں بینی
بہ تکذیب امامت تو ندااز آسمان آمد‘‘
741شعر کی وجہ سے تو وہ نیچے زیر نہیں ہے۔
’’بزودی پیش حق شاداں گروہ دشمنان بینی‘‘
اب یہ اگلا شعر ہے۔ سننے والا۔ پہلے وہ میں نے اس لئے پڑھ دیا تھا کہ ’’الا اے مرزا‘‘ قید لگ جائے کہ حضرت مرزاصاحب کو انہوں نے مخاطب کیاہے:
’’زمین نفرت کنداز توفلک گریدبراحوالت‘‘
زمین تجھ سے نفرت کرتی ہے اورغصہ میںفلک کی، آسمان کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں۔
’’ملک لعنت کناں نزد خدا برآسماں بینی‘‘
اﷲ تعالیٰ کے نزدیک فرشتے جو ہیں وہ تجھ پرلعنت کررہے ہیں، ملعون کیاجاتاہے۔ تو اس کے مقابلے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ لکھا:
اتانی کتاب من کذوب یزوّر کتاب خبیث کالعقارب یا بر فقلت…
انہوں نے کہا:’’آسمان پرفرشتے تجھ پرلعنت کرتے ہیں۔‘‘جواب میں اتنا کہا:’’ تم پر آسمانی لعنت ہو۔‘‘بس
انہوں نے …ان کے ایک شاگرد تھے مولوی عبدالاحد خان پوری، وہ گولڑہ شریف والوں کے، جنہوں نے یہ نظم لکھی۔ ان کے ایک شاگرد تھے مولوی عبدالاحد خان پوری اور انہوں نے ایک کتاب لکھی۔ یہ ان سے پھر گئے اور بے نقطہ گالیاں اپنے پہلے پیشوا اور ہادی کودیں۔ میں ان میں سے کوئی نہیں پڑھوںگا اقتباس۔ میں صرف یہ حوالہ دیناچاہتاہوں بہت سارے اقتباس لکھ دیئے تھے۔ لیکن میں ان کو پسند نہیں کرتا۔ وہ جانیں اوران کے شاگرد جانیں۔
اورتیسرا حوالہ۔یہ حوالہ ہے۔ ہاں،یہ ہاں، جناب رشید احمد صاحب گنگوہی کے متعلق بھی چند الفاظ تھے جن کاآپ نے ذکرکیاتھا۔ وہ نمبر۳ ہیں۔ ان کے متعلق اس زمانے میں جو دوسروں نے فتوے دیئے وہ میں ابھی پہلے پڑھ چکاہوں اور میں بتارہاتھا کہ اس زمانے میں پس منظر یہ تھا۔ انہوں نے بانی سلسلہ پر ایک فتویٰ دیا جو ’’اشاعت السنہ‘‘جلد ۱۳ص۱۵۶ پر شائع ہواہے۔
742’’اشاعت السنہ‘‘جو مولوی محمدحسین بٹالوی کاپرچہ تھا…اس میں ان کا ایک فتویٰ شائع ہوا۔ جس شخص کے اعتقادات ایسے ہوں‘‘ جو سوال میں ہے کسی نے سوال پوچھا’’وہ اہل ہوا اور گمراہ ہے۔‘‘ابن مریم سے اس کاکوئی تعلق نہیں۔ وہ تو مسیح دجال کامثیل ونذیر ہے۔ ان کو… ان کے متعلق’’انجام آتھم‘‘میں جو آپ نے وہ آخری فقرہ پڑھاتھا:’’واخرھم شیطان الاعمیٰ‘‘
… ……ملعونین۔
انہوں نے کہایہ دجال ہیں۔ انہوں نے کہا اﷲ تعالیٰ کی لعنت… ایک میں یہاں واضح کر دوں کہ ’’ملعون‘‘اپنی طرف سے نہیں،’’ملعون‘‘کے اصل معنی یہ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ لعنت کرے۔ یہ بدعا ہے اور جب اﷲ تعالیٰ کے سپرد کوئی کام کر دیا جائے تو اﷲ تعالیٰ تو ظالم نہیں ہے۔ وہ تو اگر غلط دعا ہے تو رد کر کے اس کے منہ پرمارتا ہے جو دعا کرنے والا ہے۔ تو ان کی بدعا کی ان کے لئے کہ اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ اگر دعا یہ غلط ہے تو وہ منہ پر ماردی جائے گی۱؎۔ لیکن ان کا جو ہے۔ جناب رشید احمد گنگوہی،ان کے متعلق اس وقت کے لوگ جو سمجھتے تھے۔ وہ دیوبندی مذہب ہیں۔ ان کے خلاف جو فتوے ہیں۔ ایک میں پڑھ دیتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب کے اورنہیں پڑھ رہے آپ؟
مرزاناصر احمد: ہاں، نہیں،پڑھوں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،مرزاصاحب کے اور کوئی نہیں ہیں ان کے متعلق؟
مرزاناصر احمد: ہاں، آپ نے تین ہی کی طرف توجہ دلائی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میں نے یہی پوچھنا ہے جی کہ فتوے آپ پڑھ چکے ہیں۔ میرے خیال میں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اچھا۔ پھر ایک…تو ٹھیک ہے۔
ایک چیز میں واضح کردوں۔ وہ نام آگیا تھا۔’’ذریۃ البغایہ‘‘ ۔’’ذریہ البغایہ‘‘ جو ہے۔ اس کے معنی عربی کے لینے میں ہم نے۔ عربی کالفظ ہے ’’ذریۃ البغایا۔‘‘’’ آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں ۱۸۹۴ء میں743، آئینہ کمالات اسلام جو ۱۸۹۴ء میں شائع ہوئی۔ اس میں یہ لفظ ’’ذریۃ البغایا‘‘ استعمال ہوا۔ اس کے ساتھ کوئی ترجمہ نہیں: ’’الا ذریۃ البغایا الذین ختم اﷲ علیٰ قلوبہم فہم لا یقبلون‘‘ اس میں صرف یہ ہے کہ ’’ذریۃ البغایا‘‘ وہ ہیں جن کے دل اﷲ تعالیٰ نے ختم کر
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاقادیانی کا دفاع کرنا جھوٹ کو سچ، سیاہ کو سفید، اندھیرے کو روشنی، کفر کو اسلام ثابت کرنے سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ دیکھئے! یہاں مرزاناصر کو اپنے دادا مرزاقادیانی کے متعلق یہ کہنا پڑا: ’’اگر دعا یہ غلط ہے تو وہ منہ پرماردی جائے گی۔‘‘ پیر مہر علی شاہؒ تو ہرگز لعنت کے مستحق نہیں۔ یقینا مرزا کی لعنت، مرزا کے گلے کا ہار ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دئیے، ان کے اوپر مہر لگادی۔ ’’بغی‘‘ کے معنی ’’ذریۃ البغایا‘‘ جو ہے… ’’بغی‘‘ کے معنی ہر لغت میں ’’نافرمانی‘‘ اور ’’سرکشی‘‘ لکھے ہیں۔ اخبار ’’اہلحدیث‘‘ میں درج ہے کہ ’’دبغی‘‘ کے معنی ’’حاکم وقت…‘‘ وہ پہلے میں عرض کر چکا ہوں۔ وہ یہاں آگیا ہے… اور ’’سرکش انسان‘‘ کے ہیں۔
’’الغرول کافی موسومہ بہ کافی کلیمی‘‘ حصہ دوم، ’’کتاب الروضہ‘‘ مطبوعہ نول کشور پریس، لکھنو، میں امام محمد باقرؓ فرماتے ہیں۔ یہ امام باقر کا ہے قول وہاں: ’’ثم قال یا ابا حمزۃ ان الناس کلہم اولاد اللبغایہ ما خلا حیتنا‘‘ تو یہاں بھی ’’سرکش‘‘ کے معنی لئے گئے ہیں: ’’کیونکہ ہمارے سوا سارے سرکش ہیں۔‘‘
اخبار ’’مجاہد‘‘……
جناب یحییٰ بختیار: یہ کس کا اخبار ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ مجلس احرار کا ایک اخبار تھا، مجلس احرار کا۔ اس کا نام ہے اخبار ’’مجاہد‘‘ ۱۴؍مارچ ۱۹۳۶ء میں اس کے اندر یہ ہے فقرہ: ’’ولد البغایہ، ابن الحرام اور ولد لحرام، ابن الحلال اور بنت الحلال وغیرہ‘‘
سب عرب کا اور ساری دنیا کا محاورہ ہے۔ جو شخص نیکی کو ترک کر کے بدکاری کی طرف جاتا ہے، اس کو، باوجودیکہ اس کا حسب ونسب درست ہو، (یعنی حرامی نہیں اس کے معنی) باوجود اس کے کہ اس کا حسب ونسب درست ہو، صرف اعمال کی وجہ سے ابن الحرام، ولد الحرام کہتے ہیں۔ اس کے خلاف جو نیکو کار ہوتے ہیں ان کو ابن الحلال کہتے ہیں۔ اندریں حالات امام کا اپنے مخالفین کو ’’اولاد بغایا‘‘ کہنا بجا اور درست ہے۔ پس جو ترجمہ ’’ذر744یۃ البغایا‘‘ کا ’’کنجریوں کی اولاد‘‘ کہ کیاگیاہے۔ ازروئے لعنت، از روئے استعمال اور از روئے تشریح بانی جماعت احمدیہ غلط اورمحض اشتعال دلانے کے لئے ہے۔‘‘
علاوہ ازیں امام جعفر صادق رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: ’’من احبن کان نطفۃ العبدو من البغتن کان نطفۃ الشیطان‘‘یہ وہی محاورہ ہے کہ ’’سرکشی کرتاہے۔‘‘ہاں، حق کو قبول نہیں کررہا۔ یہ ’’الغرول کافی‘‘ میں ہے۔ ’’کتاب النکاح‘‘مطبوعہ نول کشور۔یعنی جو شخص ہم سے محبت رکھتاہے وہ بندے کا نطفہ ہے۔ مگر وہ جو مجھ سے بغض رکھتاہے۔ وہ نطفہ شیطان ہے۔
یہ الفاظ مختلف فرقہ ہے مسلمانوں کے بارے میں استعمال کئے گئے ہیں اور کسی جگہ بھی اس کے معنی ’’ولدالحرام‘‘ کے نہیں لئے گئے ہیں۔ یعنی ناجائز اولاد کے نہیں لئے گئے ہیں۔ بلکہ سرکش اورنیکی کو چھوڑنے والے کے لئے گئے ہیں۔ تو جو معنی لغت نہیں کرتی جو معنی ہمارے آئمہ نہیں کرتے۔ جو معنی ہمارالٹریچر نہیں کرتا۔ وہ معنی خودبخود کرکے اعتراض کردینا میرے نزدیک یہ درست نہیں۔
Mr. Chairman: Break for Maghrib.
(مسٹر چیئرمین: مغرب کے لئے وقفہ)
مرزاناصر احمد: میں، وہ جو حوالے ہیں نا دوسرے…
Mr. Chairman: The Delegation is permitted to leave…(to Attorney-General)…
Mr. Yahya Bakhtiar: Conclude this.
جناب چیئرمین: اچھا۔ یہ کتنی دیر اورلگے گی؟مغرب Prayer (نماز) کا ٹائم ہوگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ،یہ Conclude ہوگیاناجی؟
مرزاناصر احمد: یہ تو…ہاں،میں بس کرتاہوں۔ میں نے بتایا کہ اورحوالے ہیں۔ میں ان کوچھوڑتاہوں۔ واضح، میرے خیال میں واضح ہوگئی ہے بات۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا،ٹھیک ہے۔ اس کے بعد پھر میں…
745Mr. Chairman: The Delegation to report back at 8: 00 p.m. (جناب چیئرمین: اب آٹھ بجے شام دوبارہ)
Mr. Chairman: The honourable members may keep sitting. آٹھ بجے جی،آٹھ بجے پورے۔
مرزاناصر احمد: اچھی بات جی۔
(The Delegation left the Chamber.)
Mr. Chairman: The Assembly is adjourned for Maghrib prayers to meet at 8: 00 p.m.
(The special committe adjorned for Maghrib prayers to meet at 8: 00 p.m.)
[The special Committe re-assembled after Maghrib Prayers, Mr. Chairman(Sahibzada Farooq Ali)in the Chair.]
Mr. Chairman: Should we call them?
Mr. Yahya Bakhtiar: Yes.
Mr. Chairman: They may be called.
(The Delegation entered the Chamber.)
Mr. Chairman: Mr. Attorney General.
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب!آپ نے جو علامہ اقبال کی نظم پڑھی…
مرزاناصر احمد: جی۔
 
Top