(مرزاقادیانی کا مخالف جہنمی)
جناب یحییٰ بختیار: …پھر حضرت امام حسینؓ کے بارے میں بھی یہ ہے۔ اب آپ ان کو بھی چھوڑ دیجئے۔ ابھی میں آپ سے یہ پوچھوں گا کہ مرزاصاحب جب اپنے مخالفوں کا ذکر کرتے ہیں۔ مرزا صاحب جب اپنے مخالفوں کاذکر کرتے ہیں۔ ان سے ان کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ غیر احمدی یا صرف ہندو، عیسائی؟ میں نے آپ سے پوچھا کہ مرزا صاحب جو کہتے ہیں کہ:
’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اورتیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا۔ تیرا مخالف رہے گا۔ وہ خدا اور رسول کی مخالفت کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
(تذکرہ ص۳۳۶ طبع سوم)
1806یہ مخالف سے کیا مطلب ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جو بدزبانی کرتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ’’بدزبانی‘‘نہیں کہا۔ ’’جو شخص…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: ’’مخالف‘‘ آپ نے معنی پوچھے ہیں ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پھر پڑھ کے سناتاہوں، آپ نے سنا نہیں شاید:
’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گاتیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اورتیرا مخالف رہے گا… اور تیرا مخالف رہے گا…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…وہ خدا اور رسول کی مخالفت کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: آپ نے پوچھا ہے کہ ان سے کون کون مراد ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ’’مخالف‘‘سے کیا مراد ہے؟ ’’جہنمی‘‘…
جناب عبدالمنان عمر: ’’لیس کلامنا ہذافی اخیار ھم بل فی اشرارھم‘‘کہ:
’’ہماری اس قسم کی تحریروں کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو برے ہیں۔ اشرار میں سے ہیں۔ جو اخیار ہیں۔ نیک ہیں، اچھے ہیں، دوسری قوموں میں بھی ایسے ہیں، ان کے متعلق ہماری یہ تحریریں نہیں ہیں۔‘‘