(مرزاقادیانی کو شک تھا کہ میں نبی ہوں یا نہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو جیسے آیات آتی رہیں، مگر نبوّت تو ان پر ایک دم آئی۔ یہ نہیں کہ ان کو کبھی شک تھا کہ ’’میں نبی ہوں یا نہیں۔‘‘
مرزا ناصر احمد: حضرت مسیح موعود کو، جس معنی میں آپ شک کہہ رہے ہیں، وہ شک نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، کسی معنی میں آپ بتائیں کیا شک تھا؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، بات یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ: ’’علماء اُمتی کأنبیاء بنی اسرائیل‘‘ ہیں، تمثیلی زبان میں، میری اُمت کے انبیاء کو بھی، میری اُمت کے علماء کو بھی انبیاء کہا جاسکتا ہے، تمثیلی زبان میں۔ جب آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کا لفظ آتا آپ کے لئے، تو اس وقت آپ یہ سمجھتے تھے کہ میں ۔۔۔۔۔۔ وہ نبوّت ہے میری، جو ’’علماء اُمتی کأنبیاء بنی اسرائیل‘‘ والی ہے۔ 1301لیکن یہاں جو اصل وہ ہے Confusion (’’اُلجھن‘‘) وہ نبوت اور رِسالت کے متعلق ہے۔ ’’نبی‘‘ کے معنی کسی کی طرف بھیجا جانا یا ہدایت کا بیڑا اُٹھانے والا، وہ نہیں ہے۔ ’’نبوت‘‘ کے معنی ہیں خداتعالیٰ سے اِطلاع پاکر آگے اِطلاع دینے والا۔ تو خدائے تعالیٰ اطلاعیں دیتا تھا، آپ سمجھتے تھے کہ اس میں جو لفظ ’’نبی‘‘ ہے، وہ آنحضرتﷺ نے بھی اپنی اُمت کے علماء کے لئے ’’نبی‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اللہ میاں نے اپنے آپ کو Clear نہیں کیا، کہ آپ بھی نبی ہیں؟ نہیں، میں، آپ گستاخی معاف کریں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس میں چونکہ تمسخر آجاتا ہے، ایک۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: میرا وہ مطلب نہیں ہے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، میں بتاتا ہوں، میں مجبور ہوجاتا ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، میں، دیکھئے ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ کہ نبی اکرمﷺ کی زندگی کی کوئی مثال نہ دُوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، میں کہتا ہو کہ ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، یہ میری ہے یہ کہ میرے دل میں بڑا وہ پیار ہے، میں فدائی ہوں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتا ہوں، مرزا صاحب! چونکہ میرے سامنے ایک حوالہ تھا، میں نے کہا کہ گستاخی معاف، میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں ایسے مسئلے پر کوئی مذاق کی بات کروں۔ مرزا صاحب نے کسی جگہ فرمایا ہے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ سامنے آجائے تو میں بتادیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: 1302’’میں پہلے یہ سمجھتا تھا کہ میں نبی نہیں ہوں۔ لیکن خداتعالیٰ کی وحی نے مجھے اس خیال پر رہنے نہ دیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ اگر مجھے دیں تو اس کا پہلا حصہ میں پڑھ دیتا ہوں، اس سے واضح ہوجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: میرے پاس اس کا سوال ہے جی، یہ رپورٹ ہوا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اس کا جواب اسی کے پہلے دو صفحوں کے اندر ہے موجود۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں یہی کہتا ہوں ناں، پہلے ان کو Doubt تھا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: …پھر وحی کے…
مرزا ناصر احمد: جب ہمارے سامنے وہ ہے ہی نہیں کتاب، تو اپنی طرف سے میں Philosophies کیوں کروں؟
جناب یحییٰ بختیار: یعنی اس حوالے سے اِنکار ہے، پھر تو میں آگے نہیں چلتا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مسخرہ تو مرزاقادیانی ہے: ’’پرمیشر (ہندوؤں کا خدا) ناف سے دس اُنگلی نیچے ہے‘‘ (چشمہ معرفت ص۱۰۶، خزائن ج۲۳ ص۱۱۴) مسخرے کے علاوہ مرزا جیومیٹری کا بھی عملی ماہر لگتا ہے!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزا ناصر احمد: میں اس حوالے سے اس معنی سے اِنکار کرتا ہوں۔ جو اس حوالے کو پہنائے جارہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، تو میں کہتا ہوں معنی آپ بتادیجئے۔
مرزا ناصر احمد: تو مجھے کتاب دیں، میں بتاتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’الفضل‘‘ سے ہے جی۔ اس میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، تو ’’الفضل‘‘ دیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’الفضل‘‘ ۳؍جنوری ۱۹۴۰ئ۔
مرزا ناصر احمد: ہیںجی؟
1303جناب یحییٰ بختیار: ۳؍جنوری ۱۹۴۰ئ۔
مرزا ناصر احمد: جنوری ۱۹۴۰ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، اس میں وہ آجاتا ہے ناں حوالہ کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، نہیں اس میں ہوگا، حوالہ کس کتاب کا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس میں ہوگا، یہاں نہیں ہے ناں میرے پاس۔
مرزا ناصر احمد: اچھا آپ کے پاس نہیں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، میرے پاس ہوتا تو میں معنی پہلے بتاتا، ’’الفضل‘‘ کا ذِکر نہ کرتا۔ اب دُوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزاصاحب نے یک لخت نبوّت کا دعویٰ نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔وجہ جو بھی آپ نے بتائی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: میں نے تو یہ بتایا ہے کہ میں اس کی وضاحت نہیں کرسکا، کیونکہ میرے سامنے کتاب نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے پہلے کی۔ اس سے پہلے جو بات ہے ناں میں نے جو کہا تدریجاً۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصرا حمد: نہیں، وہ تو میں نے ایک۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: … ’’تدریجاً‘‘ جو میں نے کہا ناں، اس پر تو آپ نے کہا کہ یہ ایک…
مرزا ناصر احمد: ’’تدریج‘‘ کا لفظ جو ہے ناں، ہمیں پہلے اس سے معنوں کی تعیّن کرنی پڑے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں نے یہ کہا جی کہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: پھر میں نے آپ کو بتایا کہ قانونِ قدرت سارے عالمین، The Whole 1304Universe (کائنات) کے متعلق تدریج کا ہے، گندم کے دانے سے لے کے اور ہیرے کی پیدائش تک اور عالمین تک اور یہ سورج وغیرہ کا جو نظام ہے اور Galaxies (کہکشاں)۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: یا ایک اور وجہ یہاں کسی نے دی ہے مجھے، ’’براہین احمدیہ‘‘ کا حصہ پنجم صفحہ:۵۴ ہے، Fifty Four۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ دیکھیں گے۔