(مرزاقادیانی کو وحی کتنی زبانوں میں آتی تھی؟)
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک سوال اور یہ ہے کہ مرزا غلام احمد صاحب کو یہ وحی کس زبان میں آتی رہی ہیں؟ ایک زبان میں یا مختلف زبانوں میں؟
مرزا ناصر احمد: مختلف زبانوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: مختلف زبانوں میں۔
مرزا ناصر احمد: لیکن بہت بڑی بھاری جو نسبت ہے وہ عربی اور اُردو کی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، چونکہ یہ ایک سوال تھا اس لئے۔۔۔۔۔۔
1328مرزا ناصر احمد: ہاں، یعنی کوئی کوئی بیچ میں سے اِستثنائی طور پر۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ کچھ انگلش کی بھی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، وہی میں نے کہا ناں، اس واسطے میں نے واضح کردیا ہے کہ پھر اور سوال اُٹھیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، میں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: بہت بھاری اکثریت عربی اور اُردو کی ہے، اور اِستثنائی کوئی ہے، انگریزی کی بھی ہے، پنجابی کی بھی ہے، فارسی کی بھی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور مرزا صاحب ان وحی کو ایسے ہی پاک وحی سمجھتے تھے جیسے اللہ کی وحی قرآن شریف میں ہے؟
مرزا ناصر احمد: صرف اس معنی میں کہ اس کا منبع ایک ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔
مرزا ناصر احمد: …لیکن وہ جو ان کی شان اور شوکت ہے، اس میں بڑا فرق ہے۔ آپ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ آپ نے Explain (واضح) کیا تھا اس دن، میں یہ کہتا ہوں کہ دونوں آپ کہتے ہیں اللہ کی طرف سے ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگر اللہ کی طرف سے ہیں، دو وحی ہیں، تو ان میں تو قطعاً۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اگر‘‘ تو آپ نہ کہیں ناں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں،۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ’’اگر‘‘ کہوں گا۔
مرزا ناصر احمد: میں نہیں کہتا۔ ہاں، یہ ٹھیک ہے، جزاک اللہ۔ میں ’’اگر‘‘ نہیں کہتا، میرے نزدیک وہ صادق تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ میں کہہ رہا ہوں ناں کہ ’’اگر‘‘ تو میں کہوں گا۔
1329مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، میں وہ تھیوری بتا رہا تھا، مرزا صاحب کی وحیوں کے متعلق ’’اگر‘‘ نہیں میں کہہ رہا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: میں ویسے تھیوری یہ بتارہا تھا کہ عقلاً اگر منبع اللہ کا ہے تو پھر ان میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور میں ۔۔۔۔۔۔ یہ اگلا وہ میرا ہے Statement (بیان) کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی ساری وحی اللہ کی طرف سے ہے۔