مرزاقادیانی کی بیماریاں(مرض ہسٹیریا کا دورہ)
الہام مرزا! ’’ہم نے تیری صحت کا ٹھیکہ لیا ہے۔‘‘ (تذکرہ مجموعہ الہامات ص۸۰۳ طبع دوم)
مرض ہسٹیریا کا دورہ
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹیریا کا دورہ بشیر اوّل ہمارا ایک بڑا بھائی ہوتا تھا۔ (جو ۱۸۸۸ء میں فوت ہوگیا تھا) کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا۔ رات کو سوتے ہوئے آپ کو اتھو آیا اور پھر اس کے بعد طبیعت خراب ہوگئی۔ مگر یہ دورہ خفیف تھا۔ پھر اس کے کچھ عرصہ بعد آپ ایک دفعہ نماز کے لئے باہر گئے اور جاتے ہوئے فرماگئے کہ آج کچھ طبیعت خراب ہے۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ تھوڑی دیر کے بعد شیخ حامد علی (حضرت مسیح موعود کا پرانا مخلص خادم تھا۔ اب فوت ہوچکا ہے) نے دروازہ کھٹکھٹایا کہ جلدی پانی کی ایک گاگر گرم کر دو۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ میں سمجھ گئی کہ حضرت صاحب کی طبیعت خراب ہوگئی ہوگی۔ چنانچہ میں نے کسی ملازم عورت کو کہا کہ اس سے پوچھو میاں کی طبیعت کا کیا حال ہے۔ شیخ حامد علی نے کہا کچھ خراب ہوگئی ہے۔ میں پردہ کراکر مسجد میں چلی گئی تو آپ لیٹے ہوئے تھے میں جب پاس گئی تو فرمایا میری طبیعت بہت خراب ہوگئی تھی۔ لیکن اب افاقہ ہے میں نماز پڑھا رہا تھا کہ میں نے دیکھا کہ کوئی کالی کالی چیز میرے سامنے سے اٹھی ہے اور آسمان تک چلی گئی ہے۔ پھر میں چیخ مار کر زمین پر گر گیا اور غشی کی سی حالت ہو گئی۔ والدہ صاحبہ فرماتی ہیں اس کے بعد سے آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے۔‘‘
(سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۶،۱۷، روایت نمبر۱۹)