• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزاقادیانی کی عملی زندگی (باپ کی پنشن کا ہڑپ کر جانا)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاقادیانی کی عملی زندگی ( باپ کی پنشن کا ہڑپ کر جانا)
’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانہ میں حضرت مسیح موعود تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام الدین بھی چلا گیا۔ جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر ادھر پھراتا رہا۔ پھر جب اس نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔ حضرت مسیح موعود اس شرم سے واپس گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشا رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہو جائیں۔ اس لئے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے اور کچھ عرصہ تک وہاں ملازمت پرر ہے۔ پھر جب تمہاری دادی بیمار ہوئیں تو تمہارے دادا نے آدمی بھیجا کہ ملازمت چھوڑ کر آجاؤ۔ جس پر حضرت صاحب فوراً روانہ ہوگئے۔‘‘
(سیرت المہدی ص۴۳، حصہ اوّل روایت نمبر۴۹)
ایک بار پھر اس قادیانی روایت کو پڑھیں۔ مرزاامام الدین جو مرزاقادیانی سے عمر میں بڑا تھا۔ مرزاقادیانی کا رشتہ میں چچازاد بھائی اور ہمجولی تھا۔ تبھی تو مرزاقادیانی کے ہمراہ ہمراز کے طور پر روانہ ہوا۔ یہ ایسا آدمی تھا کہ سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۴، روایت۴۹ کے مطابق ایک بار ڈاکہ میں پکڑا گیا تھا۔ نیز اس امام الدین نے مرزاقادیانی کو بعد میں قادیانی گروہ کے سربراہ کے طور پر دیکھا تو یہ چوہڑوں کا پیر بن گیا۔ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۳۲، روایت۳۹)
ایک بار پھر پنشن وصول کرنے کی روایت کو پڑھیں کہ جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو:
۱… آپ کو پھسلا کر اور دھوکہ دے کر بجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا۔
۲… اور ادھر ادھر پھراتا رہا۔
۳… پھر جب اس نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کر دیا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا۔
۴… اور حضرت مسیح موعود اس شرم سے واپس گھر نہیں آئے۔
مرزاقادیانی عاقل بالغ تھے۔ ایسے آدمی سے وہ کون سی مجبوری تھی کہ ان کو سارا روپیہ دے دیا۔ پھر ادھر ادھر پھراتا رہا۔ ادھر ادھر کا کیا معنی؟ وہ کون سی جگہ تھی جہاں یہ خطیر رقم صرف کی۔ وہ کون سے کارہائے ناکردنی اور باعث شرم تھے۔ جس کے باعث مرزاقادیانی امام دین کا لٹو بنارہا۔ ان عوامل پر قادیانی غور کریں تو مرزاقادیانی کی جوانی مستانی کی رنگین وسنگین باعث شرم پوری کہانی ان پر واضح ہو جائے۔ حوالہ جات گذر چکے کہ جو شخص دعویٰ نبوت کے بعد ہر وقت عورتوں کے جھرمٹ میں رہتا تھا تو پنشن کے خرچ کرنے کا مصرف صاف صاف نظر آجاتا ہے۔ (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۳۱، روایت۱۳۲) کے مطابق پنشن سات سوروپے تھی۔ اس زمانہ میں (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۸۲، روایت نمبر۱۶۷) کے مطابق ایک آنہ کا سیرخام گوشت ملتا تھا۔ اب ذرا حساب لگائیں تو سات سو روپیہ کے گیارہ ہزار دو سو آنے بنتے تھے۔ فی آنہ ایک سیر کا معنی گیارہ ہزار دو سو کلو گوشت۔ اس سات سو روپیہ میں مل سکتا تھا۔ آج کل گوشت چار صد روپیہ فی کلو ہے۔ گیارہ ہزار دو سو کلو گوشت کی قیمت فی کلو چار سو روپیہ کے حساب سے چوالیس لاکھ اسی ہزار روپیہ بنتی ہے۔ آج اس دور میں اتنی خطیر رقم مرزاقادیانی اور امام الدین اس کے ہمجولی نے ادھر ادھر کہاں کہاں خرچ کی؟ اے کاش! قادیانی اس پر غور کریں۔
اب مرزاقادیانی نے گھر آنے کی بجائے سیالکوٹ میں قلیل تنخواہ پر (پندرہ روپیہ ماہوار) پر ملازمت کر لی۔ دیکھئے (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۴۳، روایت نمبر۴۹) اس ملازمت کے دوران مرزاقادیانی کے ہم عصر لوگوں کی روایات ’’چودھویں صدی کا مسیح‘‘ کے مصنف جو سیالکوٹ کے رہنے والے تھے۔ مرزاقادیانی کے زمانہ حیات میں اپنی مندرجہ بالا کتاب میں شائع کیں کہ اِدھر اُدھر کے عادی مرزاقادیانی نے ادھر ادھر سے خوب مال بنایا۔
مرزااحمد علی اثنا عشری امرتسری کتاب (دلیل العرفان) میں لکھتے ہیں کہ منشی غلام احمد امرتسری نے رسالہ ’’نکاح آسمانی کے راز ہائے پنہانی‘‘ میں مرزاغلام احمد کے حین حیات بڑے طمطراق سے لکھا۔ انہوں نے زمانہ محرری میں خوب رشوتیں لیں۔ یہ رسالہ ۱۹۰۰ء میں یعنی مرزاقادیانی کی وفات سے آٹھ سال پیشتر شائع ہوا تھا۔ لیکن مرزاقادیانی نے اس الزام کی کبھی تردید نہ کی اور نہ زمانہ محرری میں اپنی دیانت ثابت کر سکے۔ (دلیل العرفان مؤلفہ مرزا احمد علی امرتسری ص۱۱۳) اس طرح مولوی ابراہیم صاحب سیالکوٹی نے مناظرہ روپڑ میں جو ۲۱،۲۲؍مارچ ۱۹۳۲ء کو ہوا ہزارہا کے مجمع میں بیان کیا کہ مرزاقادیانی نے سیالکوٹ کی نوکری کے زمانہ میں رشوت ستانی سے خوب ہاتھ رنگے اور یہ سیالکوٹ ہی کی ناجائز کمائی تھی۔ جس سے مرزاقادیانی نے چار ہزار روپے کا زیور اپنی دوسری بیوی کو بنوا کر دیا۔

(روئیداد مناظرہ روپڑ مطبوعہ کشن سٹیم پریس جالندھر شہر ص۳۵)
سیالکوٹ ملازمت کے دوران مرزاقادیانی نے خیر سے چند انگریزی کتب کی تعلیم حاصل کی اور مختاری کا امتحان دیا۔
مختاری کے امتحان میں فیل ہونے کا قصہ اگلی پوسٹ میں ملاحظہ فرمائیں
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بہت عمدہ بھائی یہ آپ نے بہت اچھا کام کیا کہ سکین بھی لگا دیا ۔۔۔ جزاک اللہُ خیرا
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
بقیہ حوالہ جات کی بھی اصل لگ جائے تو میں کچھ پوسٹس بنانا چاہتا ہوں شکریہ
 
Top