مرزاقادیانی کی عملی زندگی (پچاس جلدوں کا وعدہ)
مرزاقادیانی نے وعدہ کیا تھا۔ اشتہار دیا تھا کہ اس کتاب ’’براہین احمدیہ‘‘ کی پچاس جلدیں ہوں گی۔ پچاس جلدوں کے پیسے لئے۔ چار جلدیں بھیجنے کے بعد ’’براہین احمدیہ‘‘ کی تصنیف کو بند کر دیا اور بہانہ بنایا کہ اﷲتعالیٰ نے یہ کام اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ گویا اﷲتعالیٰ نے مرزاقادیانی کو وعدہ کی خلاف ورزی کا حکم کیا ہے۔
اب مرزاقادیانی نے ۱۹۰۵ء میں براہین کا پانچواں حصہ لکھنا شروع کیا۔ (۱۸۸۴ء کے بعد ۱۹۰۵ئ) یہ کتاب مرزاقادیانی کے مرنے کے بعد شائع ہوئی۔ اب مرزاقادیانی کی اس مایۂ ناز کتاب کا تجزیہ کریں تو یہ ہے کہ پہلے حصص میں حیات مسیحؑ کا بیان ہے۔ آخری حصہ میں وفات مسیحؑ کا بیان ہے۔ پہلے حصص میں نبوت کے ختم ہونے کا بیان، آخری حصہ میں نبوت کے جاری ہونے کا بیان۔ گویا ان کی تصنیف لطیف کا اوّل وآخر حصہ آپ میں ایک دوسرے کی ضد اور نقیض ہیں اور یہی تضاد ہی مرزاقادیانی کی زندگی کا خلاصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ’’ولو کان من عند غیر اﷲ لوجدوا فیہ اختلافاً کثیرا (نسائ:۸۲)‘‘ اسی کو کہتے ہیں۔
آخری تدوین
: