(مرزاقادیانی کی نئی گالیاں)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،ٹھیک ہے جی۔ یہ آپ کہہ رہے ہیں۔ میں ابھی اس سبجیکٹ پرنہیں آرہا۔ کیونکہ گالیوں کاذکرآگیاہے تو ایک اور Context میں جارہا ہوں کہ جو لوگ یہ محسوس کر رہے تھے کہ انگریزوں کے خلاف انہوں نے جنگ آزادی لڑی۔ ان کے متعلق مرزاصاحب سے منسوب…شاید یہ غلط ہو،نہ ہو۔ میں ایسے کہہ رہاہوں…یہ ’’ازالہ اوہام‘‘ حصہ دوم سے لیاگیاہے۔ انگریز کے مقابل سراٹھانے کو’’مکر و بدکاری‘‘ کہا اور لکھا کہ: ’’ان لوگوں نے چوروں، قزاقوں اورحرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کیا ہے اور اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲۵ حاشیہ،خزائن ج۳ص۴۹۰)
یہاںجو الفاظ ہیں ابھی’’چوروں،قزاقوں،حرامیوں۔تویہ اگرآپ سمجھیں کہ عربی میں ’’چوروں،قزاقوں،حرامیوں‘‘ کو جہاں تک میں جانتاہوں، عربی Slang میں’’حرامی‘‘چور کو ہی کہتے ہیں۔ یہاں’’چور‘‘ بھی استعمال ہوتاہے اور’’حرامی‘‘ بھی استعمال ہوتاہے۔ تو یہ آپ مائنڈ Mind میں رکھیں کہ آخر یہ گالیاں ہیں یا یہ کہ ایسے ہیں کہ صرف باغیوں کے بارے میں بات ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ Context دیکھ لیں۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے) نوٹ کروجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر وہ اس پر…
مرزاناصر احمد: ویسے آپ نے صبح بھی چار پانچ باتیں پوچھی تھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میںآرہاہوں جی اس پر۔ کیونکہ میں نے کہا ایک سبجیکٹ ہوجائے۔ اب مرزاصاحب! ایک چھوٹی سی گزارش یہ ہے کہ بعض لوگوں نے سخت الفاظ استعمال کئے…جو آپ نے پڑھ کے سنائے…مرزاصاحب کے متعلق، اورآپ نے فرمایا کہ اس زمانے میں یہ ایک قسم کافیشن تھا کہ اس قسم کی زبان استعمال کررہے تھے ایک دوسرے کے خلاف، اور یہ ان کا مطلب بھی نہیں ہوتاتھا …
مرزاناصر احمد: یہ اگلا فقرہ نہیں کہامیں نے۔
754جناب یحییٰ بختیار: …یہ، ان کا یہ مطلب نہیں تھا،جوظاہری معلوم ہوتاہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں،میں نے یہ نہیںکہا۔ میں نے کہا کہ یہ ان کی عادت پڑی ہوئی تھی اس قسم کے سخت الفاظ…