• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں( آٹھویں پیش گوئی … مولانا ثناء اﷲ صاحب کے متعلق)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزاقادیانی کی پیش گوئیاں( آٹھویں پیش گوئی … مولانا ثناء اﷲ صاحب کے متعلق)
مرزاقادیانی آنجہانی نے مولانا ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے متعلق مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو ایک اشتہار ان الفاظ میں شائع کیا۔
مولوی ثناء اﷲ صاحب امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم۰ نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ یستنبونک احق ھو قل ای وربی انہ احق‘‘
بخدمت مولوی ثناء اﷲ صاحب السلام علیٰ من اتبع الہدیٰ مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب وتفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیشہ مجھے آپ اپنے پرچہ میں مردود، کذاب، دجال، مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور دنیا میں میری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری وکذاب اور دجال ہے اور اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افتراء ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق کے پھیلانے کے لئے مامور ہوں اور آپ بہت سے افتراء میرے پر کر کے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور مجھے ان گالیوں اور ان تہمتوں اور ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی لفظ سخت نہیں ہوسکتا۔ اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں۔ جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں ہی ناکام ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کاہلاک ہونا ہی بہتر ہوتا ہے۔ تاکہ خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب اور مفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت اﷲ کے موافق آپ مکذبین کی سزا سے نہیں بچیں گے۔ پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھوں سے ہے۔ جیسے طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں۔ یہ کسی الہام یا وحی کی بناء پر پیش گوئی نہیں۔ بلکہ محض دعا کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک بصیر وقدیر جو علیم وخبیر ہے جو میرے دل کے حالات سے واقف ہے۔ اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افتراء کرنا میرا کام ہے تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کر دے۔ آمین! مگر اے میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اﷲ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے۔ حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی میں ہی ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون وہیضہ وغیرہ امراض مہلکہ سے۔ بجز اس صورت کے کہ وہ کھلے کھلے طور پر میرے روبرو اور میری جماعت کے سامنے ان تمام گالیوں اور بدزبانیوں سے توبہ کرے۔ جن کو وہ فرض منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین!
میں ان کے ہاتھ سے بہت ستایا گیا اور صبر کرتا رہا۔ مگر اب میں دیکھتا ہوں کہ ان کی بدزبانی حد سے گزر گئی۔ مجھے ان چوروں اور ڈاکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں۔ جن کا وجود دنیا کے لئے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے ان تہمتوں اور بدزبانیوں میں آیت ’’لا تقف ما لیس لک بہ علم‘‘ پر بھی عمل نہیں کیا اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص درحقیقت مفسد اور ٹھگ اور دکاندار اور کذاب اور مفتری اور نہایت درجہ کا بدآدمی ہے۔ سو ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بداثر نہ ڈالتے تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اﷲ انہی تہمتوں کے ذریعہ سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے۔ جو تو نے اے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے۔ اس لئے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں درحقیقت مفسد اور کذاب ہے۔ اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین۰ ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین۰ آمین! بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸،۵۷۹)
اس اشتہار کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نے یہ پیش گوئی بطریق دعا شائع کی۔ بلکہ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اس دعا کو اﷲتعالیٰ نے قبول فرمالیا ہے۔ مرزاقادیانی کے الفاظ ہیں: ’’دنیا کے عجائبات ہیں رات کو ہم سوتے ہیں تو کوئی خیال نہیں ہوتا کہ اچانک ایک الہام ہووتا ہے اور پھر وہ اپنے وقت پر پورا ہوتا ہے۔ کوئی ہفتہ، عشرہ، نشان سے خالی نہیں جاتا۔ ثناء اﷲ کے متعلق جو کچھ لکھا گیا ہے۔ یہ دراصل ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا ہی کی طرف سے اس کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ایک دفعہ ہماری توجہ اس کی طرف ہوئی اور رات کو توجہ اس کی طرف تھی اور رات کو الہام ہوا۔ ’’اجیب دعوۃ الداع‘‘ صوفیا کے نزدیک بڑی کرامت استجابت دعا ہے۔ باقی سب اس کی شاخیں۔‘‘
(اخبار بدر قادیان مورخہ ۲۵؍اپریل ۱۹۰۷ئ، ملفوظات ج۹ ص۲۶۸)
مرزاقادیانی نے اپنے اشتہار میں محض دعا کے ذریعہ سے فیصلہ چاہا ہے۔ چنانچہ آپ کے الفاظ ہیں: ’’محض دعا کے طور پر خدا سے فیصلہ چاہا ہے۔‘‘
اخیر اشتہار میں آپ تحریر فرماتے ہیں: ’’اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
پس مرزاقادیانی نے اپنی اس دعا اور پیش گوئی کے مطابق مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو بمرض ہیضہ ہلاک ہوکر حسب اقرار خود اپنا مفسد، کذاب اور مفتری ہونا دنیا پر ثابت کر دیا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎

لکھا تھا کاذب مرے گا پیشتر
کذب میں پکا تھا پہلے مر گیا
 
Top