مرزاناصر احمد کی تردید خود مرزاقادیانی نے کر دی
مرزاناصر احمد نے تین حدیثیں مسلمان کی تعریف میں پیش کیں۔ مگر مرزاقادیانی نے ’’
بلٰی من اسلم وجہہ ﷲ وھو محسن فلہ اجرہ عندہ ربہ ولا خوف علیہم ولاہم یحزنون
(بقرہ:۱۱۲)‘‘ سے اس کی تردید کر دی۔
یعنی وہ مسلمان ہے جو خداتعالیٰ کی راہ میں اپنے تمام وجود کو سونپ دے۔ آگے دو صفحوں میں اس کی تفصیل بیان کی ہے۔ گویا یہ تین حدیثوں کے سوا چوتھی تعریف ہے۔ اس کو اپنی طرف سے اضافہ کر کے مسلمان کی تعریف بناڈالا ہے۔ دراصل آگے چار صفحات میں اس نے جو مضمون لکھا ہے وہ اس لئے ہے کہ پڑھنے والے سمجھیں کہ مرزاقادیانی ایسے ہی بلند مسلمان ہیں۔ اسی طرح محضر نامے میں مرزاناصر احمد نے ذات باری کا عرفان اور دوسرا عنوان قرآن عظیم کی اعلیٰ وارفع شان کے تحت جو کچھ لکھا ہے وہ بھی اور شان خاتم الانبیائ ﷺ کے عنوان سے جتنے مضامین لکھے ہیں وہ مرزاغلام احمد کی کتابوں سے نقل کئے ہیں اور ان سب سے مقصد عوام پر اور ناواقف مسلمانوں پر اپنی بزرگی، تقدس اور معارف کا رعب ڈالنا ہے۔ حالانکہ یہ سب باتیں ہر وہ شخص کہہ اور لکھ سکتا ہے جس نے صوفیائے کرام کی کتابیں دیکھی ہیں۔ ان باتوں سے مرزاقادیانی نے اپنی نبوت، ظلی نبوت، بروزی نبوت، غیرتشریعی نبوت، تابع نبوت، لغوی نبوت، عین محمد اور فنا فی الرسول ہونا، ظاہر کر کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔