• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزاناصر احمد)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر احمد)
اس موضوع پر معروضات پیش کرنے سے قبل میں یہ کہنا چاہوں گا کہ مرزاناصر احمد کے ساتھ مجھے خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں پر ایک دو واقعات کا میں سرسری طور پر ذکر کرنا بھی مناسب سمجھتا ہوں۔ جناب والا! مرزاغلام احمد کی وفات کے بعد حکیم نورالدین پہلا خلیفہ مقرر ہوا۔ سوائے اس بات کے وہ خلیفۂ اوّل تھا اور کوئی چیز اس کے بارے میں ریکارڈ پر نہیں آئی۔ وہ ایک خاموش طبع آدمی معلوم ہوتا ہے۔ اس کے متعلق کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ مگر حکیم نورالدین کی موت کے بعد جماعت کے اندر اختلاف پیدا ہوگیا اور دو گروپ لاہوری اور قادیانی یا ربوہ گروپ وجود میں آگئے۔ جب بشیرالدین محمود احمد کا انتقال ہوا تو اس کے بعد مرزاناصر احمد نے بطور خلیفہ عہدہ سنبھال لیا۔ وہ کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے۔ میں نے ان کی اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں ایک سوال کیا۔ جواب میں انہوں نے جو کچھ کہا وہ ریکارڈ پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ مجھے جو کچھ قادیانی لٹریچر سے مل سکا ہے۔ وہ بھی میں پورے احترام کے ساتھ بیان کرتا ہوں۔ مرزاناصر احمد نے اپنے والد بشیرالدین محمود احمد کی جگہ بطور خلیفہ سوئم جماعت احمدیہ ۱۹۶۵ء میں عہدہ سنبھالا اور وہ قادیانی (ربوہ) گروپ کے سربراہ ہیں۔ وہ ۱۹۰۹ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سلجھے ہوئے انسان ہیں۔ مؤثر شخصیت کے مالک ہیں۔ قرآن مجید کے حافظ ہیں۔ ایم۔اے (آکسفورڈ) عربی، فارسی اور اردو کے بہت بڑے عالم ہیں۔ دینی معاملات پر گہری دسترس رکھتے ہیں۔
جماعت احمدیہ کے رسالہ ’’افریقہ بولتا ہے‘‘ وہ احمدیوں کے نوجوانوں کی تنظیم ’’خدام احمدیہ‘‘ کے سربراہ رہے ہیں۔ وہ مسیح موعود کے موعود پوتا ہیں۔ ان کے خلیفہ سوئم کے تقرر سے اس پیش گوئی کی تکمیل ہوئی۔ جس میں کہاگیا ہے کہ مسیح موعود کے تخت کا وارث اس کا پوتا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ بائبل میں یہ لکھا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ ظہور ہوگا تو اس کا پوتا اس کے تخت (حکومت) کا وارث بنے گا۔ مرزاناصر احمد تاحیات خلیفہ منتخب ہوئے ہیں۔ ان کی دعوت احمدیہ تمام دنیا کے لئے ہے۔ وہ براہ راست خداتعالیٰ سے رابطہ رکھتے ہیں۔ خلیفہ منتخب ہونے سے پہلے مرزاناصر احمد ۱۹۴۴ء تا ۱۹۶۵ء تعلیم الاسلام کالج کے پرنسپل رہے ہیں۔ یہ کالج جماعت احمدیہ چلاتی ہے۔ ان کے پیروکار انہیں امیرالمؤمنین کہہ کر پکارتے ہیں۔ مرزاناصر احمد کے بیان کے مطابق مرزاغلام احمد کے خلیفہ کا انتخاب ایک انتخابی ادارہ کرتا ہے جو کہ مختلف گروپوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ مرزاناصر احمد کے بطور خلیفہ انتخاب کے وقت یہ انتخابی ادارہ پانچ سو نفوس پر مشتمل تھا۔ انہوں نے کوئی الیکشن نہیں لڑا اور نہ ہی اس مقصد کے لئے کوئی کاغذات نامزدگی داخل کئے گئے تھے۔ (خلیفہ سوئم کے انتخاب کے وقت) دو نام ایک مرزاناصر احمد کا اور ایک اور مرزا غلام احمد کے خاندان میں سے تجویز ہوئے تھے۔ تاہم مرزاناصر احمد کا انتخاب متفقہ طور پر ہوا تھا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ خلیفہ کا انتخاب خدا کی قدرت اور مہربانی سے ہوتا ہے۔ اس لئے اس (خلیفہ) کو کسی ذہنی یا جسمانی معذوری کے سبب ہٹائے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسے (خلیفہ) کو اﷲ کی طرف سے رہنمائی ملتی ہے۔ وہ جسمانی طور پر مفلوج یا بیمار ہو سکتا ہے۔ مگر کبھی بھی ذہنی طور پر مفلوج نہیں ہوسکتا۔ تمام دنیا میں جہاں جہاں احمدی آباد ہیں وہاں جماعت احمدیہ کی شاخیں موجود ہیں۔ مرزاناصر احمد نے کہا ہے کہ ان کی جماعت خالصتاً مذہبی تنظیم ہے۔ وہ (عیسائیوں کے) پوپ کی طرح اپنی مذہبی سلطنت کے سربراہ ہیں۔ ان کی ایک مشاورتی کونسل ہے۔ جس سے وہ مشورہ کرتا ہے۔ تمام فیصلے مشاورتی کونسل سے مشورہ کے بعد کئے جاتے ہیں اور عام طور پر متفقہ ہوتے ہیں۔ تاہم وہ (خلیفہ) حرف آخر ہوتا ہے اور اسے اپنا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ وہ مشاورتی کونسل کے فیصلہ کو رد کر کے اپنا فیصلہ دے سکتا ہے۔ مختصراً اس کے پیروکاروں کا یہ عقیدہ ہے کہ خلیفہ سے کوئی غلطی سرزد نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ اسے اﷲتعالیٰ کی رہنمائی اور مہربانی حاصل ہوتی ہے۔
 
Top