(مرزاناصر امیرالمؤمنین؟)
اس کے بعد مرزاناصر احمد گواہ، امیر المؤمنین ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور امیرالمؤمنین کا جو وہ مطلب بیان کرتا ہے اب آپ یہ دیکھئے کہ کیا وہ ہمارا بھی امیر ہوسکتا ہے۔ کیا اس کی نظر میں کیا اس کے عقیدہ کے لحاظ سے ہم بھی مؤمنین کہلانے کے مستحق ہیں یا نہیں؟ وہ کہتا ہے کہ ان لوگوں کا امیر جو ہمارے نظرئیے سے متفق ہوں امیر المؤمنین کہلاتا ہے۔ اسکا یہ مطلب ہے کہ جو لوگ ان 2858کے نظرئیے سے متفق نہیں ہیں وہ مؤمنین نہیں ہیں۔ مؤمن صرف وہ لوگ ہیں جو ان کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ گواہ نے وضاحت کی کہ میں تمام مسلمانوں کا امیریا خلیفہ نہیں ہوں۔ اگر وہ اپنے آپ کو تمام مسلمانوں کا خلیفہ ثابت کرتا تویقینا ہم اس کو مان لیتے۔ بشرطیکہ اس کا ثبوت ناقابل تردید معیار کا ہوتا۔
اس نے مزید کہا ہے کہ ہماری جماعت کے اغراض ومقاصد حقیقی اسلام قائم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ سیاسی مفادات حاصل کرنا، سیاست میں حصہ لینا، سیاست سے فائدہ اٹھانا ہمارا نقطۂ نظر نہیں ہے۔ سیاست ہمارے اغراض ومقاصد میں شامل ہی نہیں ہے۔ آگے چل کر جناب ڈپٹی چیئرمین! میں آپ کو یہ بتاؤں گا کہ جب یہ مسلمان اور غیرمسلمان کی تعریف کرتے ہیں وہاں بھی سیاسی مسلمان اور غیرسیاسی مسلمان کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ جب یہ کافر کی تعبیر کرتے ہیں تو اس میں بھی سیاسی کافر اور غیرسیاسی کافر کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔