(مرزاناصر کا علامہ اقبال کے متعلق جھوٹ پکڑا گیا)
جناب یحییٰ بختیار: …وہ میں کہاں دیکھ سکتاہوں۔ کون سااخبار ہے؟
مرزاناصر احمد: جی۔نہیں، وہ…اس کا تو حوالہ ہے میرے پاس۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ حوالہ دکھادیجئے پھر،اخبار کا یا کس کا؟ چھپی تھی؟
مرزاناصر احمد: نہیں، وہ میں نے حوالہ پڑھا تھا۔پھر پڑھ دیتاہوں۔
746جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مجھے یعنی…
مرزاناصر احمد: ہاں جی، بس ٹھیک ہے۔ میں دے دیتاہوں وہ آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ مرزاصاحب؟ جو آپ نے یہاں نوٹ کیا ہے۔ اس پر یہ لکھا ہواہے کہ ’’شیخ محمد اقبال،ایف۔ اے کلا،سکاچ مشن اسکول، سیالکوٹ۔‘‘ یہ تو نام ہے نظم لکھنے والے کا۔ ’’آئینہ حق نما‘‘مصنف شیخ یعقوب علی عرفان۱؎، صفحہ ۱۰۷،۱۰۸، مطبع الحق، دہلی۔ مطبوعہ ستمبر۱۹۱۲ئ، یہ نظم ۱۹۱۲ء میں لکھی گئی تھی یا پہلی دفعہ ۱۹۱۲ء میں شائع ہوئی؟کچھ آپ کو علم ہے اس کا؟
مرزاناصر احمد: اس سے متعلق تومیں نے کوئی تحقیق نہیں کی۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ بات یہ ہو جاتی ہے ناں جی کہ اگر یہ شخص جس نے نظم لکھی ہے اور جیسے آپ نے کہا ہے، علامہ اقبال کی نظم سعد اﷲ لدھیانوی کے متعلق، اورآپ نے فرمایا کہ ۱۹۱۲ء کی نظم ہے اور وہ ایف۔ اے کلاس میں پڑھتے تھے۔ تو اس وقت ان کی عمر۳۵سال بن جاتی ہے جو ہمارے کیلنڈر اور علامہ کی جو Date of birth ہے، اس کے مطابق جو Latest
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یعقوب عرفانی! خود قادیانی تھا۔ ایک قادیانی کی بات لے کر دشنام دہی پر مبنی نظم کو مرزاناصر نے علامہ اقبال کی طرف منسوب کر دیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
view ہے وہ یہ ہے کہ ۱۸۷۷ء میں ان کی پیدائش ہوئی تھی۔پہلا View یہ تھا کہ ۱۸۷۳ء میں۔ تو ایک لحاظ سے ۳۵ سال عمر بن جاتی ہے، ایک لحاظ سے۔میں اس واسطے کہہ رہاہوں ۳۸ سال عمر بن جاتی ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، یہ جو ہے ،اسی واسطے غالباً لکھاگیاہے کہ ۱۹۱۲ء میں شائع ہوئی اور یہ نوٹ لکھنے کی ضرورت اس لئے پڑی کہ ۱۹۱۲ء میں تو ان کی عمر زیادہ تھی۔ تو اسی واسطے کتاب لکھنے والے نے یہ نوٹ لکھ دیا کہ یہ نظم اس وقت لکھی گئی جس وقت اپنے ایف۔اے میں پڑھ رہے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،تو یہ آپ نے کہا کہ یہ ۱۹۱۲ء میں جب وہ ایف۔ اے میں پڑھتے تھے۔ تو اسی واسطے مجھے mpression i ہوا کہ شاید کوئی اورشخص ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں،۱۹۱۲ء میں وہ ایف اے میں نہیں پڑھتے تھے۔کتاب چھپی،جس میں یہ نظم چھپی ہے۔ وہ کتاب چھپی ہے ۱۹۱۲ء میں۔ اور کتاب میں یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ نظم علامہ اقبال نے لکھی جس وقت وہ ایف۔اے میں پڑھ رہے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی ۱۹۱۲ء میں ان کو علامہ کے نام سے خطاب کیاتھاانہوں نے؟
747مرزاناصر احمد: نہیں،جو یہاں لکھاہواہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو اوپر تو آپ نے لکھا ہواہے ناں، یہ پتہ نہیں چلتا۔
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،وہ تومیرالکھاہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس میں تو لکھاہواہے ’’شیخ محمداقبال۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں’’شیخ محمداقبال‘‘یہی لکھا ہواہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، تو’’شیخ محمداقبال‘‘ ایک اتنا Common نام ہے۔ میں اسی واسطے سوچ رہاتھا…
مرزاناصر احمد: میں یہ کہتاہوں کہ ہزارہا آدمی’’شیخ محمد اقبال‘‘کا نام رکھتے ہیں۔ لیکن جس وقت شیخ محمداقبال، جو ایف۔اے میں پڑھ رہے تھے اوراس تعلیمی ادارے میں علم حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے سعداﷲ کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،اگرآپ Definite ہیں کہ یہ علامہ اقبال ہیں تو میں یہ نہیں پوچھتاسوال۔
مرزاناصر احمد: نہیں،میں Definite ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہی پوچھ رہاتھا۔ کیونکہ وہ ایف۔اے آپ نے کہا ۱۹۱۲ء کا توصحیح ہوا۔
مرزاناصر احمد: ہاں جی،میں نے ’’علامہ اقبال‘‘ بعد میں کہا۔