• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(مرزاناصر کے پاس جواب کے لئے کچھ نہیں ہے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(مرزاناصر جواب دینے سے کتراتا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: I know sir, because he is avoiding and that the record will show, and you are the judges. I have asked the question again and again, and again and again he avoids replying, because he has got no reply, and you know that, but let the record speak for itself. But if you stop him or if the Chairman stops him, then he can have a legitimate excuse that the National Assembly did not give him a proper hearing. It is a very important issue. So it makes no difference. I get tired, you get tired, but we will stay for a day more. Let him talk, let him say whatever he wants to say. Already he has made a grievance that be wanted to submit a further statement, but sufficient time was not given. So my request is, let him put up, let him say whetever he wants.

(مرزاناصر کے پاس جواب کے لئے کچھ نہیں ہے)
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے معلوم ہے جناب! وہ جواب سے کترارہے ہیں اور ریکارڈ سے یہ سب ثابت ہورہا ہے اور آپ حضرات بحیثیت جج کے ہیں۔ میں نے باربار سوال کیا۔ باربار سوال کیا ہے۔ مگر وہ جواب سے کتراتا ہے۔ کیونکہ اس کے پاس دینے کو کوئی جواب ہی نہیں ہے اور یہ آپ بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے ریکارڈ خود ثابت کر رہا ہے۔ لیکن اگر ہم جواب سے اس کو روکیں یا صدر صاحب روکیں تو اس کو ایک جائز حق مل جاتا ہے۔ یہ کہنے کا کہ قومی اسمبلی نے اس کو صحیح شنوائی کے حق سے محروم رکھا۔ اس لئے یہ خاص بات ہے اور اس سے بڑا فرق پڑتا ہے۔ آپ بھی تھگ گئے ہیں، میں بھی تھک جاتا ہوں۔ تو کیا ہوا ہم ایک روز اور ٹھہر جائیں گے۔ کہنے دیں اسے جو وہ کہنا چاہتا ہے۔ ایسے ہی اس نے ایک شکایت کر دی ہے کہ وہ ایک مزید بیان دینا چاہتا تھا۔ لیکن اس کی اجازت اس کو نہیں ملی تو میری گذارش ہے کہ اس کو چھوڑ دیں۔ کہنے دو جو کچھ وہ کہنا چاہتا ہے)
252Mr. Chairman: Ch. Jahangir Ali's suggestion may also be kept in view.
(جناب چیئرمین: چوہدری جہانگیر صاحب کی تجویز کو بھی نظر میں رکھیں)
مولانا غلام غوث ہزاروی: جناب!…
جناب چیئرمین: جی! میں آپ… ابھی ایک سیکنڈ Ch. Jehangir Ali's suggestion may aslo be kept in view. He has also suggested certain things. The honourable member can talk to the Attorney General just in the recess.
آپ Recess میں بات کر لیں ان سے۔ جی! مولانا نعمت اﷲ!
مولوی نعمت اﷲ: جی! عرض یہ ہے کہ اٹارنی جنرل صاحب نے جو ان کو کہا کہ قائداعظم کے اوپر نماز جنازہ آپ نے نہیں پڑھی تو جب تک اس کا صحیح جواب نہ دے اس وقت تک… Inaudible
جناب چیئرمین: اس کا جواب دے دیا ہے کہ وہ شیعہ تھے۔ وہ کہتے ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے عقیدے کے مطابق… ہم اپنے عقیدے پر قائم ہیں اور شیعہ کے…
مولوی نعمت اﷲ: اس نے ادھر ادھر کی باتیں شروع کیں اور ہم نے نہیں سنا کہ جواب کیا دیا۔
جناب چیئرمین: نہیں، نہیں۔ جواب آگیا ہے اس کا جواب آگیا ہے۔
مولوی نعمت اﷲ: جواب دینا چاہئے تھا کہ یہ بات ہے، یہ بات ہے، یہ بات ہے۔ جب تک تفصیل کے ساتھ معلوم نہ ہو تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟
مولوی مفتی محمود: جناب والا!
جناب چیئرمین: مولانا مفتی محمود!
مولوی مفتی محمود: جب یہ تکفیر کے فتوے کا ذکر ہورہا تھا، جنازے کی نماز کا ذکر ہو رہا تھا تو دو کیٹگریز بنائے اس نے۔ اس کے بعد انہوں نے مختلف عبارتیں پڑھیں اور مسلمانوں253 کے فرقوں کے درمیان میں جو تکفیر کا مسئلہ تھا وہ ساری عبارتیں پڑھتا گیا۔ وہ بالکل سوال سے متعلق بات نہیں تھی۔ تو وہ جو سوال سے بالکل غیرمتعلق کوئی بات کہتے ہیں تو اس کو کم از کم روکنا چاہئے کہ سوال کے…
جناب چیئرمین: وہ (اٹارنی جنرل) اگر Objection کریں گے تو میں اس کے خلاف اقدام کروں گا۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: صدر محترم!…
جناب چیئرمین: ابھی خان لیاقت علی والا سوال جو ہے وہ پینڈنگ ہے۔ قائداعظم کے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ وہ کیونکہ شیعہ تھے۔ اس واسطے ہم نے ان کا جنازہ نہیں پڑھا۔
مولوی نعمت اﷲ: نہیں تفصیل کے ساتھ تو ہم کو معلوم نہیں ہوا۔
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, I asked about Quaid -i- Azam. He said he was Shia. Then I asked: what about Nawabzada Liaquat Ali Khan? His reply was same to that. I am coming to that.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب! میں نے قائداعظم کے بارے میں سوال کیا تھا۔ اس نے کہا وہ شیعہ تھے۔ پھر میں نے پوچھا نواب زادہ لیاقت علی خان کیا تھے۔ اس سوال کے لئے بھی وہی جواب تھا۔ میں اس طرف آرہا ہوں)
Mr. Chairman: Yes, he is coming....
(جناب چیئرمین: جی ہاں! وہ اس طرف آرہے ہیں…)
مولوی مفتی محمود: لیاقت علی تو سنی تھا۔ اس کا بھی نہیں پڑھتے۔ اس کا بھی۔ کوئی فرق تو آخر ہے۔ لیاقت علی خان تو سنی تھے۔ اس کی بھی نہیں پڑھتے۔
جناب چیئرمین: وہ ان کو Pin-Point کر رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں ان سے اور سوال بھی پوچھ رہا ہوں اس پر جی، نماز اور قائداعظم کے جنازے پر اور سوال پوچھ رہا ہوں میں۔
جناب چیئرمین: اچھا! مولانا غلام غوث ہزاروی۔
254مولانا غلام غوث ہزاروی: جناب! مجھے اس بات میں ذرا تامل ہے کہ جو کچھ ہورہا ہے آیا یہ بالکل صحیح ہورہا ہے؟ اس میں شک نہیں کہ ان کو موقع دینا چاہئے اور یہ سوال نہ ہونا چاہئے کہ ہم کو موقع نہیں دیا۔ ہم کو وقت نہیں دیا۔ یا صفائی کا موقع نہیں ملا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جب انہوں نے کہا کہ مسلمان بچے کا جنازہ نہیں پڑھا جاسکتا۔ کیا تم عیسائی بچے کا جنازہ پڑھتے ہو؟ اب یہ ایک سوال تھا۔ میں نے لکھ کر دیا۔ وہ یہ تھا کہ آیا مسلمان بچے کا جنازہ جو نہ پڑھنے کا حکم دیا ہے عیسائی کے بچے کی طرح، کیا اس مسلمان کو تم دونوں کیٹگریوں کے لحاظ سے… اسلام سے اور ملت سے… خارج کرتے ہو یا نہیں؟ سوال یہ ہے کہ عیسائیوں کو دونوں سے خارج کرتے ہیں…
جناب چیئرمین: مسٹر عنایت الرحمن عباسی!
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: میں جناب! ایک میں…
مولانا غلام غوث ہزاروی: عیسائیوں کو، میں عرض کرتا ہوں، وہ دونوں سے خارج کرتے ہیں۔ ملت سے بھی اور اسلام سے…
جناب چیئرمین: اس پر تو مولانا! آپ بحث کر سکتے ہیں۔ اس پر آپ بحث کر سکتے ہیں۔ جواب آگیا ہے گواہ کا۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: دوسری بات میں عرض کروں کہ جب اس نے یہ بیان کیا…
جناب چیئرمین: یہ تو بحث کی باتیں ہیں ناں۔
مولانا غلام غوث ہزاروی: … کہ فلاں اور فلاں جگہ کے علماء نے علمائے دیوبند کے خلاف فتوے دئیے ہیں…
جناب چیئرمین: مولانا! یہ بحث کی باتیں ہیں۔ اس وقت جو باتیں ہم کرتے ہیں۔ Recess میں وہ پروسیجر کی ضابطہ کی کرتے ہیں۔ یہ بحث کی باتیں جو ہیں یا اپنے دلائل کی باتیں255جو ہیں یا سوالوں کی باتیں ہیں، یہ تو آپ اپنے بیان میں کہیں گے یا ان (اٹارنی جنرل) کو کہہ دیں۔ ہاں یہ ہے کہ ضابطے میں اگر کسی قسم کاکسی کو اختلاف ہے…
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: میں جناب اس ضمن میں…
مولانا غلام غوث ہزاروی: بہرحال، ان فتاویٰ کے بارے میں جو انہوں نے پیش کئے…
جناب چیئرمین: یہ…
مولانا غلام غوث ہزاروی: …علمائے دیوبند پر جھوٹے الزام لگے۔ اس کا جواب حضرت مولانا…
جناب چیئرمین: جی مولانا! یہ بحث کی بات ہے۔ یہاں ہم ابھی صرف ضابطے کی بات کریں گے۔ یہ آپ اپنی تقریر میں بحث کریں گے جی۔ (مداخلت)
جناب چیئرمین: میں کیا کروں جی؟
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: یہی میں… یہی میں…
جناب چیئرمین: ان کو روکیں ناں جی۔
سردار عنایت الرحمن خان عباسی: یہی میں گذارش کرنے والا تھا۔ جناب والا! کہ کیا اس ساری کاروائی کے بعد اس پر بحث ومباحثہ ہوگا؟
جناب چیئرمین: ہاںجی!
سردارعنایت الرحمن خان عباسی: تو جب بحث ہوگی تو ہر ایک ممبر کایہ حق ہے۔ ڈنمارک کا واقعہ اگر انہوں نے غلط بیان کیا ہے…
جناب چیئرمین: یہی، یہ بات عباسی صاحب! میں خود کہہ رہا ہوں۔
256سردار عنایت الرحمن خان عباسی: جنازے کا واقعہ اگر غلط بیان کیا ہے تو اپنی Speeches میں اس کی پوری طریقے سے تردید کر دیں۔
جناب چیئرمین: یہی بات میں نے عرض کر دی ہے کہ یہاں صرف ضابطے کی ڈسکشن ہوا کرے گی، ضابطے کے متعلق۔
جی مسٹر عبدالحمید خاں جتوئی!
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین! میں ضابطے کے متعلق ہی ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں۔
جناب عبدالحمید جتوئی: جناب چیئرمین! ہمیں کل سے پتہ لگا ہے کہ ہم اس ہاؤس میں جج بنے ہیں اور ہم فیصلہ کریں گے۔ میں سمجھتا ہوں ہماری پوزیشن وہی ہے جیسے کہ کسی نان ایڈووکیٹ کو ہائی کورٹ کا جج بنادیا جائے اور وہ فتویٰ دے اور اس جج کا جو فتویٰ ہے۔ جج کی حیثیت سے… میری تو عرض یہ ہے کہ یا تو ہم اسلام کے ماہر ہوں، اسلامیات پڑھے ہوئے ہوں، یا پروفیسر ہوں اسلامیات کے تو پھر ہم سے فتوے کی امید رکھی جاسکتی ہے۔ لیکن ایسے حالات میں ہمارے لئے As a lay- man بڑا مشکل ہے کہ ہم جج بنیں۔
جناب چیئرمین: آپ نے فتویٰ نہیں دینا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے۔
جناب عبدالحمید جتوئی: فیصلہ کرنا ہے؟
جناب چیئرمین: فیصلہ کرنا ہے۔
جناب عبدالحمید جتوئی: فیصلہ کرنے کا اس آدمی کو کیسے حق آپ دیتے ہیں جس کو فیصلے کے قانون کا پتہ نہ ہو؟
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین!…
257جناب عبدالحمید جتوئی: انتہائی زیادتی ہے ہمارے ساتھ۔
جناب چیئرمین: یہ پھر بعد میں فیصلہ کریں گے۔
چوہدری جہانگیر علی: مسٹر چیئرمین! ایک پروسیجرل بات میں یہ عرض کرتا ہوں، جناب والا! یہ گذارش کرنا چاہتا ہوں جناب والا!…
Mr. Chairman: I adjourn the House to meet at 12: 00. The rest will be discussed later on.
(جناب چیئرمین: ایوان کا اجلاس ۱۲؍بجے تک ملتوی ہوتا ہے۔ بقیہ بحث بعد میں ہوگی)
----------
{The Special Committee of the whole House adjourned
to meet at 12: 00 noon.}
(کل ایوانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس دوپہر ۱۲؍بجے تک کے لئے ملتوی)
----------
[The Special Committee of the whole House reassembled after the break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
----------
 
Top