• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا ئی تبرک کی حقیقت ۔

مرتضیٰ مہر

رکن ختم نبوت فورم
قاضی محمد یوسف صاحب پشاوری نے بذریعہ تحریر مجھ سے بیان کیا کہ ایک زمانہ میں حضرت اقدس حضرت مولوی عبد الکریم صاحب کے ساتھ اس کوٹھڑی میں نماز کے لئے کھڑے ہوا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔اس کوٹھڑی کے اندر حضرت صاحب کے کھڑے ہونے کی وجہ اغلباً یہ تھی کہ قاضی یار محمد صاحب حضرت اقدس کو نماز میں تکلیف دیتے تھے ۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ قاضی یار محمد صاحب بہت مخلص آدمی تھے ۔ مگر ان کے دماغ میں کچھ خلل تھا ۔ جس کی وجہ سے ایک زمانہ میں ان کا یہ طریق ہو گیا تھا کہ ’’حضرت صاحب(مرزا قادیانی) کے جسم(کے خاص حصہ) کو ٹٹولنے لگ جاتے تھے‘‘ اور تکلیف اور پریشانی کا باعث ہوتے تھے ۔ (سیرت المہدی حصہ سوئم ص781روایت نمبر:893)

ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ قدیم مسجد مبارک میں حضور علیہ اسلام نماز جماعت میں ہمیشہ پہلی صف کے دائیں طرف دیوار کے ساتھ کھڑے ہوا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ایسا اتفاق ہوا کہ ایک شخص پر جنون کا غلبہ ہوا ۔ اور وہ حضرت صاحب کے پاس کھڑا ہونے لگا اور نماز میں آپ کو تکلیف دینے لگا ۔ اور اگر کبھی اس کو پچھلی صف میں جگہ ملتی تو ہر سجدہ میں وہ صفیں پھلانگ کر حضور کے پاس آتا اور تکلیف دیتا ۔۔۔۔اس تکلیف سے تنگ آ کر حضور نے امام کے پاس حجرہ میں کھڑا ہونا شروع کر دیامگر وہ بھلا مانس حتی المقدور وہاں بھی پہنچ جایا کرتا اور ستایا کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔’’وہ معذور شخص ویسے مخلص تھا ، اپنے خیال اظہار محبت کرتا اور جسم پر نامناسب طور پر ہاتھ پھیر کر ’’تبرک‘‘ حاصل کرتا تھا‘‘ ۔ (سیرت المہدی حصہ سوئم ص784-785روایت نمبر:903)

ڈاکٹر سید عبد الستار شاہ صاحب نے مجھ سے بذریعہ تحریر بیان کیا کہ مجھ سے میری لڑکی زینب بیگم نے بیان کیا ۔ کہ میں تین ماہ کے قریب حضرت اقدس علیہ اسلام کی خدمت میں رہی ہوں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو دفعہ ایسا موقعہ آیا کہ عشاء کی نماز سے لے کر صبح کی اذان تک مجھے ساری رات خدمت کرنے کا موقع ملا ۔۔۔۔۔تو حضور نے فرمایا کہ زینت اس قدر خدمت کرتی ہے کہ ہمیں اس سے شرمندہ ہونا پڑتا ہے ۔ اور ’’آپ کئی دفعہ اپنا تبرک مجھے دیا کرتے تھے‘‘ ۔ (سیرت المہدی حصہ سوئم ص790روایت نمبر:910)

پہلی دو روایتیں ایک ہی شخص اور ایک ہی واقعہ سے متعلق ہیں گو وہ الگ الگ بیان ہوئی ہیں کہ ایک شخص تھا جو جنونی اور خبطی تھا لیکن راوی جنونی اور خبطی نہیں تھا اور اُس کے مطابق مرزا کا خاص عضو متبرک تھا جسے ٹٹول کر جنونی اور خبطی شخص تبرک حاصل کرتا تھا گو کہ یہ جنونی اور خبطی شخص پر افتراء ہے کیونکہ جب وہ جنونی تھا تو یہ کہنا کہ اُس کی نیت تبرک کے حصول کی تھی ۔ ناقابل یقین بات ٹھہری ۔ لیکن راویوں کے اقوال کی رشنی میں کہ مرزا کا عضو مخصوصہ بطور ’’تبرک‘‘ کے ہے زینب بیگم کا قول ملاحظہ فرمائیں تو یہ حقیقت کھل جاتی ہے کہ وہ کونسا مرزا کا ’’اپنا تبرک تھا‘‘ جو کبھی کبھی زینب بیگم کو رات کے اندھیرے میں ملتا تھا ۔
 
Top