(مرزا صاحب جب مسلمان کا لفظ استعمال کرتے ہیں یہ لوگ حقیقی مسلمان ہوتے ہیں؟)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا، یہ فرمائیے کہ جب مرزا صاحب اپنی تحریروں میں ’’مسلمان‘‘ لفظ اِستعمال کرتے ہیں اور اُن کا مطلب ’’احمدی‘‘ سے نہیں ہوتا، تو کیا اُن کے نزدیک یہ لوگ حقیقی مسلمان ہوتے ہیں یا نہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: بعض جگہ حقیقی ہوں گے، بعض جگہ نہیں ہوں گے، یہ اُس شخص کی حالت پر ہے۔ کیونکہ جب وہ کہتے ہیں کہ: ’’جو مجھے نہیں مانتا‘‘ تو وہ تو سینکڑوں، ہزاروں، لکھوکھہا انسان ہیں۔ تو محض اس کی وجہ سے تو فیصلہ ہم نہیں کرسکتے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی دیکھیں یہاں، وہ یہاں ایک جگہ اُن کے صاحبزادے فرماتے ہیں، جن کو آپ Reject (مسترد) کرتے ہیں، مگر آپ دیکھ لیجئے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ نہیں، وہ آپ اپنا اندازہ لگائیں۔ مگر وہ یہ کہتے ہیں کہ:
’’معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح کو…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: خدا جانتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے ناںجی، میں اُس پر آرہا ہوں، اس میں کئی Complications (پیچیدگیاں) ہیں۔
ایک آواز: اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، یہ دیکھیں ناںجی، خدا تو بہتر جانتا ہے مگر یہ جو مرزا صاحب فرماتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
1708ایک آواز: اور نہ خدا نے ہمیں مکلف کیا ہے کہ ہم یہ پیمانہ لے کے کھڑے ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ ذرا عرض کر رہا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: مرزا محمود صاحب کا کچھ فرمان ہے؟
ایک آواز: یہ لوگوں کو توڑنا خدا نے ہمارے سپرد نہیں کیا ہے۔