(مرزا صاحب نے قادیانیت چھوڑنے والے عبدالحکیم کو مرتد کہا)
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر عبدالحکیم جو تھے، وہ مسلمان تو پہلے بھی تھے۔ پھر احمدی بنے۔ پھر وہ مرزا صاحب سے باہر چلے آئے۔ ان کو نبی نہیں مانتے تھے۔ جھگڑا ان کا ہوگیا۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، یہ واقعہ نہیں ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ عبدالحکیم خاں پٹیالہ کے ایک ڈاکٹر صاحب تھے۔ ان کے ۔۔۔۔۔۔۔ مسلمان تھے۔ مرزا صاحب کو بھی مانا انہوں نے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک ایسا عقیدہ اِختیار کیا جو اِسلام کے منافی تھا۔ وہ یہ کہتے تھے کہ مسلمان وہ ہوسکتا ہے جو محمد رسول اللہﷺ کو بھی نہ مانے۔ یہ ان کا عقیدہ تھا۔ اس عقیدے کی وجہ سے مرزا صاحب نے ان سے قطع تعلق کیا، ان کو 1712جماعت سے خارج کیا اور ان کے متعلق لفظ ’’مرتد‘‘ اِستعمال کیا کہ جو شخص محمد رسول اللہﷺ کو نہیں مانتا، اس کو جزوِ اِیمان نہیں سمجھتا، اس کے بغیر بھی وہ سمجھتا ہے کہ نجات ہوجائے گی، تو ایسا شخص مسلمان نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو اس معنی میں ہے ناں کہ مرزا صاحب یہ فرماتے تھے کہ ’’میں محمد ہوں…‘‘
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: ’’…فنا فی الرسول ہوگیا ہوں۔ جو محمدﷺ کو نہیں مانتا، جو مجھے نہیں مانتا وہ محمدﷺ کو نہیں مانتا۔‘‘ یہ گردان بھی کرتے تھے ناں۔ تو اس میں تو ان کو نہیں پکڑا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، وہ جو انہوں نے ایک تفسیر قرآن بھی لکھی، اس میں انہوں نے کہا کہ صرف ’’لا اِلٰہ اِلَّا اﷲ‘‘ کہنا کافی ہے، ’’محمد رسول اللہ‘‘ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ان کے معتقدات ہیں۔ مرزا صاحب نے بڑی تفصیل کے ساتھ ان خیالات کو رَدّ کیا ہے، پوری کتاب اس پہ لکھی ہے، مرزا صاحب نے کہ عبدالحکیم خان کے خیالات اسلام کے منافی تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب نے کہا ہے یا عبدالحکیم صاحب نے بھی خود بھی یہ کہا ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی، عبدالحکیم صاحب نے خود۔ یہ چھپا ہوا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اس نے یہ کہا؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، اس کی یہ تفسیر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کیا یہ بھی دُرست ہے کہ وہ پہلے مرزا صاحب کے ساتھ تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
1713جناب یحییٰ بختیار: اور جب مرزا صاحب نے نبوّت کا دعویٰ کیا تو انہوں نے، اس سے بڑی بحث ہوئی لاہور میں؟
جناب عبدالمنان عمر: جی، نہیں جی، کوئی نبوّت کے بارے میں ان سے بحث نہیں ہوئی، ان سے اس بارے میں بحث نہیں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور انہی کے کہنے کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ: ’’میرے لئے محدّث کا لفظ اِستعمال نہ کرو‘‘؟
جناب عبدالمنان عمر: نہیںجی، یہ وہ عبدالحکیم نہیں ہیں، وہ عبدالحکیم اور کوئی صاحب ہیں، وہ لاہور کے ہیں، کلانور کے نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ پٹیالہ کے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں نے اسی لئے شروع میں ان کے لئے ’’ڈاکٹر‘‘ اور وہ لفظ اِستعمال کیا تھا تاکہ ان کا…
جناب یحییٰ بختیار: ان کو مرتد قرار دِیا تھا اسی وجہ سے، جماعت کی وجہ سے نہیں کہ مرزا صاحب کی بیعت چھوڑ گئے وہ؟
جناب عبدالمنان عمر: کون؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ۔
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب نے ان کو اس وجہ سے جماعت سے خارج کردیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ پہلے بیعت لائے تھے، پھر چھوڑ گئے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، پہلے بیعت کی تھی۔ مرزا صاحب نے اس کو نکال دیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: باوجود اس کے کہ بیعت کی؟
1714جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی، کیونکہ وہ یہ عقیدہ رکھتے تھے۔ مرزا صاحب تو یہ برداشت نہیں کرسکتے تھے کہ کوئی شخص محمد رسول اللہﷺ کے متعلق ایسے لفظ کہے کہ نجات ہوسکتی ہے اس عظیم الشان رسول کو مانے بغیر۔ یہ وجہ تھی کہ اس کو انہوں نے جماعت سے نکالا اور ’’مرتد‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ یہاں جو ہے، صاحبزادہ صاحب تو اور وجہ بتارہے ہیں کہ انہوں نے مرزا صاحب سے اِنکار کردیا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، صاحبزادہ صاحب کے بہت سے کمالات ہیں۔ عبدالحکیم کے عقیدے کے متعلق میں عرض کروںجی، اس کے نزدیک ایک شخص اسلام سے مرتد ہوکر بھی بوجہ اپنی کچھ توحید کے نجات پاسکتا ہے، اور ایسا آدمی بھی نجات پاسکتا ہے جو یہود ونصاریٰ یا آریوں میں سے موحد ہو۔ وہ اسلام کامکذب اور آنحضرتﷺ کا دُشمن ہے۔ تو پھر اس کی یہی رائے ہوگی۔ یہ ہے جناب! عبدالحکیم خان جس کے متعلق ’’مرتد‘‘ کا لفظ اِستعمال کیا اور بالکل صحیح کیا۔ محمد رسول اللہﷺ سے دُشمنی رکھ کر نجات پاجائے، یہ ہو نہیں سکتا۔ مرزا صاحب تو اس کو برداشت نہیں کرسکتے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اس وقت میں نے آپ کو ۔۔۔۔۔۔۔ یہ میں نے آپ کو پڑھ کر سنایا تھا۔ آپ نے کہا کہ یہ احمدیت۔۔۔۔۔۔
"Ahmadia movement stands in the same relation to Islam in which Christainity stood to Judaism"
("Review of Religions")
(تحریک احمدیہ کا اسلام کے مقابلے میں وہی مقام ہے جو عیسائیت کا یہودیت کے مقابلے میں ہے)
یہ خود جناب مولوی محمد علی صاحب سلسلۂ احمدیہ کا ذِکر اِن الفاظ میں فرماچکے ہیں۔ یہ کتاب آپ سے Common (عام طور پر) کتاب چھپی ہوئی ہے۔
1715جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا تھا کہ یہ اگر ذرا وضاحت ہوجائے، کیونکہ آپ نے اِس کا مطالعہ فرمایا ہے، آیا یہ مولانا صاحب کی اپنی تحریر ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: اپنی تحریر ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: اپنی تحریر ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: اِس میں یہ لکھا ہوا ہے، آپ دیکھ لیجئے۔ آپ دیکھیں گے؟
Mr. Chairman: The librarian may hand over the book. (جناب چیئرمین: لائبریرین کتاب فراہم کریں)
جناب یحییٰ بختیار: کتاب دے دیجئے گا۔ خود جناب مولوی محمد علی صاحب۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: کس "Review of Religions"۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ـ"Review of Religions" ہے جی، اُس کا "Review of Religions" انگریزی ۱۹۰۶ئ۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب! اِس کے نیچے کوئی حاشیہ بھی ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: (لائبریرین سے) یہ ’’مباحثہ راولپنڈی‘‘ جو ہے، یہ اِن کو دِکھا دیجئے۔ (گواہ سے) یہ آپ کی Common Publication (عموی طور پر شائع شدہ) معلوم ہوتی ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں۔ "Review of Religions" ۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ اُس کا حوالہ، اُس کا ذِکر، یہ جو آپ کی Common Publication ہے، اُن کی نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: نوٹ کرلیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نوٹ کرلیں اُس پر۔ دونوں طرف سے Publications (شائع شدہ) ہے، دونوں طرف سے دستخط موجود ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ہیںجی؟
1716جناب یحییٰ بختیار: اِس پر بھی دونوں کے دستخط ہیں۔ مولانا محمد علی صاحب کے بھی دستخط ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: نہیں جی، یہ کوئی جو میں گزارش کر رہا ہوں، وہ یہ ہے کہ مولانا صاحب ایڈیٹر ہوتے تھے، اور اُس وقت دُوسروں کی تحریریں بھی چھپتی تھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں، یہ اُس پر لکھا ہوا ہے کہ اپنے لئے انہوں نے یہ کہا ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: یہی میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ میں Ascertain (معلوم) کرلوں…
جناب یحییٰ بختیار: آپ نوٹ کرلیں۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر میں اُن کی رائے بتاؤں گا کہ مولانا صاحب کے معتقدات کیا ہیں اور ان کا نقطئہ نگاہ کیا ہے۔ مگر جب تک اُن کی وہ تحریر میرے سامنے نہ ہو، کچھ عرض کرنا مشکل ہوگا۔
Mr. Chairman: is that all?
(جناب چیئرمین: کیا بات مکمل ہوگئی؟)
Mr. Yahya Bakhtiar: Sir, the next subject I shall take up in the morning.
(جناب یحییٰ بختیار: جناب اگلی بات میں کل صبح شروع کروں گا)
Mr. Chairman: The Delegation is permitted to leave, for tomorrow at 10: 00 a.m.۔
(جناب چیئرمین: وفد کو کل صبح دس بجے تک کی اجازت ہے)
Mr. Jehangir Ali: Mr. Chairman, before the Delegation leaves, the members want to know that the honourable members of the Delegation, who is replying on behalf of Maulana Sadar-ud-Din, they want to know his introduction, and whether it is true that he is the son of Hakim Nur-ud-Din, Khalifa-e-Awal?
(چوہدری جہانگیر علی: جنابِ صدر! وفد کی واپسی سے قبل اراکین یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ وفد کے معزز رکن جو کہ مولانا صدرالدین کی جگہ جواب دے رہے ہیں، ان کا تعارف کیا ہے؟ کیا یہ دُرست ہے کہ وہ حکیم نورالدین خلیفہ اوّل کے صاحبزادے ہیں؟)
1717جناب چیئرمین: ہاں، کہہ دیں جی، ممبر صاحبان جو پوچھ رہے ہیں۔