(مرزا صاحب نے کہا کہ نبی کا لفظ کاٹا ہوا سمجھیں، اس کے باوجود اپنے لئے نبی اور رسول کا لفظ کیوں استعمال کیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: اُس کے بعد پھر مرزا صاحب نے یہ لفظ اِستعمال کیا کہ نہیں، اپنے متعلق، اور کیوں؟ آپ بتائیے یہ کہ ایک آدمی جو ہوتا ہے محدث، ایک اچھے آدمی 1654کی، ایک نیک آدمی کی، ایک پارسا آدمی کی، ایک بڑے آدمی کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ صاف بات کرتا ہے، Confuse (خلط ملط) نہیں کرتا کہ Confound (گڑبڑ) نہیں کرتا۔ آپ یہ دیکھئے کہ: ’’ہاں، مجھ سے غلطی ہوگئی، سادگی سے ہوا۔ اِس لئے اب یہ لفظ جو اِستعمال ہوا ہے، مسلمانوں کو دُکھ ہوا ہے، غلط فہمی پیدا ہوئی ہے، آئندہ کے لئے ترمیم شدہ سمجھیں۔‘‘
یہ بات ختم ہونے کے بعد پھر وہی ’’نبی‘‘ کا لفظ، پھر وہی ’’رسول‘‘ کا لفظ، یہ آپ بتائیے کیوں؟
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ عالی! یہ مرزا صاحب نے یہ لکھا ہے کہ: ’’میں بوجہ مأمور ہونے کے اس لفظ کو چھپا نہیں سکتا ہوں۔‘‘ دیکھئے! اُس شخص کی عظمت دیکھئے، وہ کہتا ہے کہ:
’’میں بوجہ مأمور ہونے کے اس لفظ کو چھپا نہیں سکتا ہوں۔ مگر کیونکہ اب آپ لوگ اس کے کچھ اور معنی سمجھتے ہیں اور وہ معنی مجھ میں نہیں پائے جاتے اس لئے میں آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ آپ اس کو ترمیم شدہ سمجھ لیں۔ اس کو کاٹا ہوا سمجھ لیں۔ اُس کی بجائے ’’محدث‘‘ کا لفظ سمجھیں۔ مفہوم اُس کا جو ہے وہ محدثیت ہی کا رہے گا۔‘‘
یہ فرمائیے کہ اس کے بعد اگر کبھی مرزا صاحب نے اِستعمال کیا تو آیا محدثیت کے علاوہ کسی معنوں میں اِستعال کیا؟ ہرگز نہیں کیا، کبھی نہیں کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ فرمائیے، وہ کہتے ہیں کہ: ’’محدث ہوں، اور محدث کے معنوں میں ’’نبی‘‘ میں اپنے لئے لفظ اِستعمال کرتا رہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔‘‘ جیسی بھی پوزیشن تھی۔ تو اگر کوئی آدمی اِنکار کرتا ہے اس لفظ کے اِستعمال سے کہ: ’’میں نبی نہیں ہوں‘‘ جس قسم کا نبی آپ اپنے آپ کو کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
1655جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کروں گا کہ کسی قسم کا نبی نہیں کہتے اپنے آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو لفظ وہ اِستعمال کرتے ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: تمام پُرانے اولیاء اس لفظ کو اِستعمال کرتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: جب کسی اولیاء نے یہ لفظ اِستعمال کیا اور کسی نے کہا کہ ہم آپ کو نہیں مانتے، تو وہ کافر تو نہیں ہوجاتا؟
جناب عبدالمنان عمر: نہ مرزا صاحب کے نہ ماننے کی وجہ سے کوئی کافر ہوجاتا ہے۔