(مرزا صاحب پر ہی رہیں)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ مرید کی بات نہ کریں۔ آپ مرزا صاحب پر پہلے اگر رہیں تو بہتر ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: تو اُس وقت بھی یہ جماعت جو ہے اپنے معتقدات، اور مرزا صاحب اپنے معتقدات کے باوجود اس قسم کے کشتنی اور گردن زدنی نہیں قرار دئیے 1610گئے تھے۔ اس کے بعد میں عرض کرتا ہوں کہ ۱۸۹۶ء میں جلسہ مذاہب عالم ہوا، جس میں مرزا صاحب کا ایک مضمون پڑھا گیا۔ تو دیکھئے اگر اُس شخص کے دعوے ایسے تھے، اگر اُس کے معتقدات ایسے تھے تو ٹھیک ہے، مرزا صاحب نہ ہوں، مگر مرزا صاحب ہی کا مضمون سنایا جارہا ہے، مرزا صاحب ہی کے خیالات کو پھیلایا جارہا ہے، مرزا صاحب ہی کی Representation (تعبیر) جو اِسلام کی وہ دیتے ہیں، وہ بیان کی جارہی ہے۔ تو اگر اس قدر ہی وہ خیالات ایسے تھے جو برداشت نہیں ہوسکتے تھے تو واقعہ کیا ہے؟ واقعہ یہ ہے کہ اُس وقت وہ مضمون اس قدر دِلچسپی، اس قدر خاموشی کے ساتھ، اس قدر توجہ کے ساتھ سنا گیا کہ تمام لوگ جو ہیں وہ رطب اللسان تھے اُس کی خوبی کے۔ تو ایک شخص کافر ہو، بے اِیمان ہو، بہت بُرے عقائد رکھتا ہو، بہت بُرے خیالات اور دعوؤں کا اِظہار کر رہا ہو، مسلمان اُس کے خیالات کو اس طرح سنیں گے؟ یہ کہنا کہ اُن کو کسی جگہ Representation نہیں ہوتی تھی، اُن کے خیالات کو سننے کے لئے کوئی نہیں ہوتا تھا…