(مرزا صاحب کا غرور اور تکبر)
1649جناب یحییٰ بختیار: ایک نبی ہے عیسیٰ، اور اُس کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ:
’’عیسیٰ کجاست تا بنہد پابمنبرم‘‘
یعنی اتنا Arrogance (تکبر)، اتنا غرور کیا ایک بندہ کرتا ہے؟ آپ اس کا جواب دیجئے، آپ یہ کہیں گے کہ جی وہ تو فوت ہوچکے ہیں؟ کیا آنحضرت فوت نہیں ہوچکے؟جناب عبدالمنان عمر: میں اُن کا عقیدہ پیش کر رہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، اُن کے عقیدے کی بات نہیں ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ تو اپنے عقیدے کے مطابق۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ہمارا تو عقیدہ ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ آپ اپنا عقیدہ کہہ رہے ہیں کہ وہ فوت ہوچکے ہیں۔ میں یہ کہتا ہوں کہ آپ کے عقیدے کے مطابق آنحضرت (ﷺ) بھی فوت ہوچکے ہیں۔ مگر اُس کا یہ مطلب نہیں کہ اُن کا پیغام نہیں رہا، اُن کا Status (رُتبہ) نہیں رہا، وہ زندہ نبی نہیں ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: یہ فرق ہے۔ یہی ہمارا موقف ہے کہ محمد رسول اللہﷺ کو ہم زندہ نبی ان معنوں میں سمجھتے ہیں کہ اُن کا مقام اور اُن کا پیغام جو ہے وہ قیامت تک چلنے والا ہے۔ مسیح کے پیغام کو ہم یہ مقام نہیں دیتے باوجود اس کے کہ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: جہاں تک آنحضرت (ﷺ) کے پیغام کا تعلق ہے، آپ دُرست فرماتے ہیں۔ جہاں تک مسیح کا تعلق ہے مرزا غلام احمد صاحب کے ساتھ، مرزا غلام احمد صاحب ایک انسان ہیں، نبی نہیں ہیں۔ بڑے نیک انسان ہوں گے آپ کے نقطئہ نگاہ سے، محدث ہیں، مجدد ہیں اور آپ خود کہتے ہیں کہ ایک نبی کے Status (رُتبہ) کا نہیں ہوتا
جناب عبدالمنان عمر: بالکل۔