(مرزا صاحب کے زمانہ میں مسلمانوں سے سوشل تعلقات کیسے تھے؟)
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے جی، ابھی میںایک اور سوال آپ سے یہ پوچھتا ہوں، میں پوچھ رہا تھا Actually کہ آپ کے سوشل تعلقات باقی مسلمانوں کے ساتھ… آپ نے کہا کہ احمدیہ فرقہ ایک علیحدہ فرقہ ہے اور ایسے ہی Census میں درج کیا گیا ۱۹۰۱ء میں۔ باقی مسلمان جو ہیں اُن کے ساتھ احمدی مسلمانوں کے کیا تعلقات رہے ہیں مرزا صاحب کے زمانے سے؟ آج کا میں نہیں کہتا کہ مرزا بشیرالدین۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب کے زمانے سے اُن کے تعلقات یہ رہے ہیں کہ مرزا صاحب کے سب سے بڑے بیٹے مرزا محمود احمد صاحب کی جو شادی ہوئی پہلی، وہ اپنے باپ کی دو بیٹیاں تھیں، اُن میں سے ایک بیٹی مرزا محمود احمد سے یعنی مرزا صاحب کے بڑے بیٹے سے بیاہی گئی، اور دُوسری بیٹی اُن کی خلیفہ اسداللہ صاحب، جو جماعت سے تعلق نہیں رکھتے تھے، اُن کے ساتھ بیاہی گئی اور یہ باپ جو تھا ان 1613بیٹیوں کا، وہ اس انجمن کے بانی ممبروں میں سے تھا، سب سے اِبتدائی جو چودہ ممبر اس انجمن کے مرزا صاحب نے قائم کئے تھے، وہ معمولی شخصیت کا آدمی نہیں تھا، بہت بڑی شخصیت کا آدمی تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ جماعت کا ممبر تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: جماعت کا ممبر تھا، جماعت کا سرکردہ ممبر تھا۔ اُس کی ایک بیٹی ایک احمدی کے ساتھ بیاہی جاتی ہے، دُوسری بیٹی اُس کی دُوسرے احمدی کے ساتھ بیاہی جاتی ہے، غیراحمدی کے ساتھ جو جماعت میں شامل نہیں، اُس کا کوئی تعلق نہیں ہے، وہ اُس کے ساتھ بیاہی جاتی ہے۔ تو یہ کہنا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں تو پوچھتا ہوں، میں نے ابھی آپ سے پوچھا، میں نے ابھی کچھ کہا نہیں۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں تو صرف گزارش کر رہا ہوں کہ واقعہ کیا ہے۔