• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا غلام احمد قادیانی کا پہلا تصنیفی کارنامہ

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی کا پہلا تصنیفی کارنامہ

تحقیق: جاء الحق
مرزا قادیانی کا اشتہار بازی، مقدمہ بازی، مناظرہ بازی کے بعد پہلا تصنیفی کارنامہ ”براہین احمدیہ“ ہے، پہلا حصہ 1880ء میں شائع ہوا، اس کے اول میں خریداری کا اشتہار، پھر ”التماس از مؤلف“ جس میں چندہ دہندگان کے نام بھی ہیں، صفحہ 13 پر دیباچہ شروع ہوا جو صفحہ 24 پر ختم ہوا، اس کے بعد موٹے حروف کا اشتہار ہے ایک صفحہ کی سات سطریں ہیں، یہ صفحہ 52 پر ختم ہوا، لو پہلا حصہ مکمل ہو گیا، گویا براہین احمدیہ کی پہلے جلد کے 52 صفحات ہیں۔ اب دوسرا حصہ 1881 میں شائع ہوا، اس میں پہلے 20 صفحات اشتہارات کے ہیں، براہین احمدیہ کی پہلی چار جلدیں جب ایک ساتھ شائع ہوئیں تو ان کے صفحات مسلسل ہیں (روحانی خزائن جلد 1 میں یہ چار جلدیں ہیں) مسلسل صفحات میں سے صفحہ 70 پر جا کر کتاب کا مقدمہ دوسری جلد میں شروع ہوا، صفحہ 55 سے یہ دوسرا حصہ شروع ہو کر صفحہ 131 پر ختم ہو جاتا ہے۔ گویا دوسری جلد کے کل 76 صفحات ہیں۔ سال بھر میں دعوی مجددیت، مامور من اللہ، ملہم کا دعوی، لوگوں سے مضامین مانگے اور سال بھر میں 76 صفحات پر مشتمل جلد تیار کر پایا، اسے کہتے ہیں ”سلطان القلم“
تیسری جلد میں بھی حسب سابق ابتداء میں 10 صفحات کے اشتہارات پھر جا کر پہلی فصل شروع ہوئی، اس میں تمہید در تمہید مسلسل صفحات کے صفحہ 143 سے شروع ہو کر صفحہ 310 پر پہنچے تو یہ جلد بھی ختم کر دی... آخر میں ”عذر و اطلاع“ کا دو صفحے کا اشتہار لگا دیا جو صفحہ 311 اور صفحہ 312 پر ہے۔ لیکن یہاں تصنیف کی دنیا ایسا لازوال کمال دکھایا جو مرزا قادیانی کے سارے کمالات پر بھاری ہے۔ براہین احمدیہ کے تیسرے حصے کا صفحہ 310 پر اختتام کیا تو اسکا آخری جملہ نا تمام چھوڑ دیا، آخری جمہ یہ لکھا گیا مگر جیسا کہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں خدا کے خواص کا ضروری ہونا اور ان الفاظ پر تیسری جلد ختم ہو گئی۔ اب مسلسل صفحات کے صفحہ 313 سے جلد نمبر 4 شروع ہوئی، صفحہ 322 تک حسب عادت اشتہارات ہیں اور پھر صفحہ 322 پر صفحہ 310 کے ناتمام جملے کو مکمل کیا۔ تیسری جلد کے آخر میں صفحہ 310 کا آخری جملہ تھا ”خدا کے خواص کا ضروری ہونا“ اب چوتھی جلد میں صفحہ 322 پر اس جملے کا باقی حصہ اس طرح ہے یعنی اسکی ذات اور صفات اور افعال کا شرکت غیر سے پاک ہونا اور اسکے آگے بھی یہ شیطانی آنت پھیلتی جا رہی ہے۔ محترم قارئین! میرا آپ سب سے یہ سوال ہے کیا آج تک تصنیف کی دنیا میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ جملہ کا ایک حصہ کسی کتاب کی ایک جلد میں اور اس جملے کا دوسرا حصہ دوسری جلد میں ہوا اور مسلسل صفحات میں 12 صفحات کا فرق بھی ہو؟؟ ایک ناتمام جملہ دوسری جلد میں صفحہ 310 پر لکھا اور جلد ختم، اگلی جلد کے 12 صفحات بعد جا کر اس جملے کو مکمل کیا، یہ ہے مرزا قادیانی، مجدد، مامور، ملہم اور سلطان القلم کی قابلیت اور ایسی ریکارڈ حماقت جسے آج تک کوئی احمق سے احمق انسان نہیں توڑ سکا اور نہ توڑ سکے گا۔
1880ء سے 1884 ء تک چار جلدیں مرزا قادیانی نے براہین احمدیہ کی شائع کیں، ان چاروں جلدوں کے کل صفحات 673 ہیں۔ گویا فی جلد 168 صفحات ہووے۔ چار سالوں میں مرزا قادیانی کی یہ کاوش سامنے آئی۔ مرزا قادیانی نے وعدہ کیا تھا براہین احمدیہ کی 50 جلدیں ہونگی لیکن چار جلدیں لکھنے کے بعد براہین احمدیہ لکھنے کا سلسلہ بند کر دیا...
اب تقریباً 20 سال بعد 1905 میں مرزا قادیانی نے ایک اور عجوبہ دکھایا کہ ایک کتاب لکھنا شروع کی جس کا نام ”نصرۃ الحق“ بتایا۔ جب اس کتاب کے 72 صفحات لکھ چکا تو ایک دم نہ جانے کیا خیال آیا کہ صفحہ نمبر 73 سے اس کتاب یعنی نصرۃ الحق کا نام ” براہین احمدیہ حصہ پنجم“ لکھنا شروع کر دیا۔ آج بھی روحانی خزائن جلد 21 پر یہ عجوبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ صفحہ 72 تک کتاب کا نام ”نصرۃ الحق“ لکھا ہے اور صفحہ 73 سے نام بدل کر ” براہین احمدیہ حصہ پنجم“ لکھا ہے...اور پھر صفحہ 411 سے اسکا نام ”خاتمہ نصرۃ الحق“ لکھا ہے۔ یہ کتاب مرزا کے مرنے کے بعد اکتوبر 1908 میں شائع ہوئی۔ اب مرزا قادیانی کی اس مایہ ناز کتاب کا تجزیہ کریں تو یہ ہے کہ پہلے چار حصوں میں حیات مسیح علیہ السلام کو قرآن سے ثابت کیا ہے لیکن آخری حصے میں وفات مسیح علیہ السلام کا بیان ہے۔ پہلے حصوں میں نبوت کے ختم ہونے کا بیان ہے اور آخری حصے میں نبوت جاری ہونے کا بیان، گویا کہ ایک ہی کتاب کا پہلا حصہ اور آخری حصہ ایک دوسرے کی ضِد ہیں اور یہی تضاد مرزا قادیانی کی زندگی کا خلاصہ قراد دیا جا سکتا ہے۔ اس پانچویں جلد یعنی نصرۃ الحق اور براہین احمدیہ حصہ پنجم کے کل صفحات 428 ہیں اور پہلی چاروں جلدوں کے کل صفحات 673 ہیں اور یہ سب ملا کر 1101 صفحات بنتے ہیں لیکن مرزا قادیانی کا بیٹا مرزا بشیر احمد ایم اے بھی اپنے باپ سے دو ہاتھ آگے کی کوشش میں لکھتا ہے خاکسار عرض کرتا ہے کہ حضرت مسیح موعود(یعنی اسکے مطابق مرزا قادیانی) نے 1879 میں براہین کے متعلق اعلان شائع فرمایا تو اس وقت آپ براہین احمدیہ تصنیف کر چکے تھے اور کتاب کا حجم تقریباً دو اڑھائی ہزار صفحات تک پہنچ گیا تھا اور اس میں آپ نے اسلام کی صداقت میں تین سو ایسے زبردست دلائل تحریر کیے تھے کہ جنکے متعلق آپ کا دعوی تھا کہ ان سے صداقت اسلام آفتاب کی طرح ظاہر ہو جائے گی“ آگے لکھتا ہے تین سو دلائل جو آپ نے لکھے تھے اس میں سے مطبوعہ براہین احمدیہ میں صرف ایک ہی دلیل بیان ہوئی ہے اور وہ بھی نامکمل طور پر (سیرۃ المہدی حصہ اول صفحہ 99-100)
تو یہ ہے مرزا قادیانی کا تصنیفی کارنامہ، مرزا بشیر احمد ایم اے کے مطابق اس کے باپ نے اسلام کی حقانیت کے تین سو دلائل لکھے تھے لیکن جب چھاپنے کا وقت آیا تو صرف ایک دلیل چھاپی اور وہ بھی نامکمل...باقی 299 دلیلیں آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی؟؟
یہی نہیں، مرزا قادیانی نے انتہائی ڈھٹائی اور کمال کفر کے ساتھ ساتھ براہین احمدیہ کو کئی جگہ پر خدائی تصنیف قرار دیا ہے۔ وہ بار بار اپنی کتابوں میں ایسے جملے لکھتا ہے خدائے تعالی نے براہین احمدیہ میں مجھے مسیح موعود قرار دیا ہے اور میرا نام عیسی رکھا ہے (تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 501) اور کہیں لکھاخدا تعالی نے میرا نام براہین احمدیہ میں محمد اور احمد رکھا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا بروز مجھے قرار دیا ہے“ (تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 502)...اس طرح کے اور بہت سے الفاظ مرزا کی کتب میں ملتے ہیں جہاں اس نے لکھا کہ ” خدا نے براہین احمدیہ میں یہ فرمایا وہ فرمایا“ جس سے ثابت ہوتا کہ مرزا قادیانی براہین احمدیہ کو قرآن کی طرح اللہ کی کتاب قرار دیتا ہے۔
آخر میں مرزا قادیانی کا ریکارڈ ساز لطیفہ بھی ملاحظہ فرما لیں۔ جیسا کے آپ نے پڑھا مرزا نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ براہین احمدیہ کی پچاس(50) جلدیں لکھے گا لیکن لکھیں ساڑھے چار (آخری جلد میں کہیں نصرۃ الحق ہے اور کہیں براہین احمدیہ)، اب لوگ حیران و پریشان کہ 22،23 سالوں میں صرف ساڑھے چار جلدیں لکھیں ہیں تو پچاس کب پوری ہونگی؟ تو مرزا قادیانی نے حساب اور ریاضی کا ایسا قانون ایجاد کیا جس پر اسے بھی نوبل پرائز ملنا چاہیے تھا، وہ قانون یہ ہے
”پہلے پچاس لکھنے کا ارادہ تھا مگر پچاس سے پانچ پر اکتفا کیا گیا اور کیونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطے کا فرق ہے اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہو گیا“ (براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 9)
 
Top