
مسلمانوں میں سے کسی کا بھی یہ عقیدہ نہیں کہ جب حضرت عیسیؑ آئیں گے تو وہ نبوت سے مستعفی ہو کر آئیں گے۔ کسی بھی نبی سے نبوت سلب نہیں ہوتی یہی اہل ایمان کا عقیدہ ہے ۔
حضرت عیسیؑ نبوت سے معزول نہیں ہوں گے بلکے دوبارہ تشریف آوری کےبعد نبی اللہ ہونے کےباوجود ان کی ڈیوٹی بدل جائے گی ..
مَثَلاً
جیسے پاکستان کے صدر مملکت اگر برطانیہ تشریف لے جائے تو پاکستان کے صدر ہونے کے باوجود برطانیہ تشریف لے جانے پر ان کو برطانیہ کے قانون کی پابندی لازم ہے حالانکہ وہ پاکستان کے صدر مملکت ہیں مگر وہاں جا کر ان کی حثیت صدر مملکت ہونے کی باوجود مہمان کی ہو گی ..
اسی طرح جب حضرت عیسیٰ علیہ اسلام آنحضرت کی امت میں تشریف لائیں گے تو نبی اللہ ہونے کی باوجود ان کی حثیت امتی و خلیفہ کی ہو گی لہذا نہ وہ نبوت سے معزول ہوئے اور نہ ان کی تشریف آوری پر ختم نبوت پر کوئی حرف آیا..
2: جی بالکل انہیں انجیل سے کوئی دلچسپی نہیں ہوگی کیونکہ قرآن مجید کے آنے سے تورات و انجیل منسوخ ہو چکی ہیں ۔
3: وہ قرآن ہی پڑھیں گے اور اسی کے مطابق چلیں گےکیونکہ حضرت عیسیؑ کو تورات و انجیل کے علاوہ کتاب و حکمت بھی اللہ نے عطا کی ہے ۔
اور قرآن مجید میں ہے کے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز حضرت عیسیٰ علیہ اسلام پر اپنے انعامات کا ذکر فرمائیں گے
ازعلمتک الکتاب والحکمتہ والتوراتہ والانجیل(المائدہ 110 )
اور جبکے ہم نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورایت اور انجیل تعلیم کی .
4: مرزا غلام احمد نے کہا کہ حضرت عیسیؑ مسلمان کہلائیں گے اور تھوڑا آگے چل کر کہا ایک مرد مسلمان ہو گا ۔
تو مرزا جی اس میں آپ کو کیا اعتراض ہے؟ انبیا، تو سارے کےسارے مسلمان ہی تھے ۔ حضرت عیسیؑ تو نزول سے پہلے بھی مسلمان ہی ہیں تو بعد از نزول مرد مسلمان کہلانے سے آپ کو کیا مسئلہ ہے؟
آخری تدوین
: