
مرزا غلام احمد قادیانی کی کتاب ازالہ اوہام کے بالکل پہلے صفحے پر تو ایک چیلنج ہے جس کا جواب پچھلی پوسٹ میں دیا جا چکا ہے ۔
اس نام نہاد چیلنج کے بعد ازالہ اوہام کا آغاز حضرت عیسی علیہ السلام کے معجزات کے انکار اور ان کی توہین سے ہوتا ہے ۔آیئے ازالہ اوہام کے اس صفحے کا جائزہ لیتے ہیں ۔میرا تبصرہ صفحہ پر موجود نمبرز کے مطابق ہے ۔
1: جناب ہمارا آپ سے یہ مطالبہ احادیث کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ ہمارے مطالبےیا سوال کی بنیاد جناب کا وہ دعوی ہے جس میں آپ نے فرمایا ہے کہ مجھے حضرت عیسی علیہ السلام سے مشابہات تامہ ہے (روحانی خزائن جلد اول صفحہ 594)۔
2: تو آپ بتائیں کہ آپ نے ان باتوں پر کتنا عمل کر کے دکھایا ۔ آپ کے اپنے مریدوں کا جو حال آپ نے خود بیان کیا ہے وہی آپ کی ان کاموں میں ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
مرزا غلام احمد قادیانی کے مریدوں کا حال مرزا جی زبانی جاننے کے لئے دیکھئے (ثبوت حاضر ہیں جلد 2 صفحہ 290،291 و دیگر)
3:قرآن کی جو اصلی تعلیم آپ نے پیش کی ہے اس کا ایک نظارہ تو ہم آپ کی سورہ القدر کی تفسیر میں دیکھ چکے ہیں جو آپ نے روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 32 پر پیش کی ہے ۔
4: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مثیل موسی قرار دے درپردہ نبیﷺ کی اہانت کی ہے ۔
ذرا خود سوچئے کیا مثیل افضل ہوتا ہے یا وہ افضل ہوتا ہے کہ جس کا کسی کو مثیل قرار دیا جائے ۔
یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کو تو جو مسیح ملا وہ نہ صرف صاحب کتاب تھا بلکہ صاحب شریعت بھی تھا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو مسیح ملا وہ ان دونوں باتوں سے عاری ہے ۔
تو جناب من آپ کے اس غلط فلسفہ کی بنیاد پر افضل کون ہوا ؟؟؟ نبیﷺ یا حضرت موسی علیہ السلام ؟؟