تضاد بیانیوں کے متعلق مرزا غلام احمد قادیانی کے فتوے
1:
"پھر تناسخ کا قائل ہونا اسی شخص کا کام ہے جو پرلے درجے کا جاہل ہو جو اپنے کلام میں متناقض بیانیوں کو جمع کرے اور اس پر اطلاع نہ رکھے"
( ست بچن ، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 141 ، حاشیہ)
2:
"صاف ظاہر ہے کہ کسی سچیاراورعقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہر گز تناقض نہیں ہوتا ہاں اگر کوئی پاگل ور مجنوں یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طور پر ہاں میں ہاں ملا دیتا ہو اس کا کلام بے شک متناقض ہو جاتا ہے"
(ست بچن ، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 142)
3:
" اور ظاہر ہے کہ ایک دل میں دو متناقض باتیں نکل نہیں سکتیں کیونکہ ایسے طریق سے یا انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق"
(ست بچن ، روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 143)
4:
"اس شخص کی حالت ایک مخبط الحواس انسان کی حالت ہے جو ایک کھلا کھلا تناقص اپنے کلام میں رکھتا ہے"
(حقیقۃُ الوحی ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 191)
5:
"نبی اور فلسفی میں یہ فرق ہے کہ فلسفی کے کلام میں تضاد ہوتا ہے اور نبی کے کلام میں تضاد نہیں ہوتا"
(لجۃ النور، روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 389 ، 390)
6:
"تناقض بے عقلی ، بے دینی اور خبط الحواسی کی دلیل ہے"
(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 83)