• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا غلام قادیانی اور چاند و سورج گرہن = باطل استدلال

ذوالفقار احمد

رکن ختم نبوت فورم
مرزا غلام قادیانی اور چاند و سورج گرہن = باطل استدلال
-----------سوال:
قادیانی حضرات یہ حدیث اِنَّ لِمَھدِینَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ
ترجمہ: امام مھدی کی دو نشانیاں ہیں جب سے اللہ نے زمین اور آسمان کو پیدا کیا ہے یہ نشانیاں ظاہر نہیں ہوئی ہیں۔ رمضان کی پہلی رات کو چاند گرہن لگے گا اور رمضان کے درمیان میں سورج گرہن لگے گا (دارقطنی جلد 4 صفحہ 51)
چونکہ چاند گرہن عموماََ ۱۲، ۱۳، ۱۴ تاریخ کو لگتا ہے اور سورج گرہن ۲۷، ۲۸، ۲۹ تاریخ کو لگتا ہے لہٰذا اس کی درمیانی تاریخ سے مرد ۲۸ تایک ہے اور یہ دونوں نشانیاں ۱۳۱۱ ہجری میں مرزا قادیانی کے لیے ظاہر ہوئیں جب مرزا قادیانی مھدویت کا دعوٰے کر چکا تھا سو اس لحاظ سے مرزا قادیانی مھدی ہوا۔
------------------الجواب:
اتنی جلدی مھدی نہ ہوا جتنی جلدی قادیانی حضرات کو ہے کہ
محمد احمد سوڈانی بھی مھدی ہوا پھر۔ کہ یہ بندہ بھی مھدویت کا دعویدار تھا اور مرزا قادیانی کا ہم عصر بھی ہے۔ اب اگر اس نشانی سے مرزا سچا ہو سکتا ہے تو سوڈانی کا کیا حق نہیں بنتا۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسری بات:
جو تاریخیں قادیانی حضرات بتاتے ہیں ان دو تاریخوں پر چاند اور سورج گرہن گزشتہ 1300 سال میں 60 دفعہ واقع ہو چکا ہے ابھی یہ کتاب منگوا کے پڑھ لو۔ (حدائق النجوم صفحہ 702 تا 707) مطلب اس کو مرزا قادیانی کے لیے خاص کرنا انتہائی بڑا دھوکہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیسری بات:
ایران میں مرزا محمد علی باب نے 1260 ہجری میں مھدویت کا دعوٰی کیا اور اس کے سات سال بعد 1267 ہجری میں 13 رمضان کو چاند گرہن لگا اور 28 رمضان کو سورج گرہن لگا۔
(اسٹرونومی مؤلفہ مسٹر نارمن لو کیٹر صفحہ 102 و یوز آف دی گلوبز صفحہ 263 تا 276 و حدائق النجوم صفحہ 702 تا 707)

اب اس شرط پر کہ نشان ظاہر ہو گا بابی بھی قادیانی حضرات کا مھدی ہوا۔۔۔۔ اب تک تین ہوئے اب اگر اور پہ توجہ کی تو پوسٹ بہت لمبی ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چوتھی بات:
۱۳ اور ۲۸ کو گرہن کا ہونا ایک معمول کی بات ہے نہ کہ خلافِ معمول۔ جبکہ حدیث کے الفاظ معمول سے ہٹ کے ہیں کہ یہ دونوں نشانیاں اس سے قبل واقع نہیں ہوئی ہوں گی تو لازم ٹھہرا کہ چاند گرہن اپنا ۱۲، ۱۳، ۱۴ والا معمول چھوڑ دے اور سورج اپنا ۲۷، ۲۸، ۲۹ والا معمول چھوڑ دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پانچویں بات:
حدیث میں الفاظ ہیں کہ رمضان کی پہلی رات اور رمضان کی درمیانی رات یعنی ۱۵ تاریخ۔ اب جو تاریخیں قادیانی پیش کرتے ہیں وہ حدیث کی تصریح کے خلاف ہیں۔ مزید غور کریں تو سمجھ آئے گی کہ تین دنوں کے درمیان کو نصف نہیں کہتے بلکہ اسے وسط کہتے ہیں حدیث شریف میں نصف کا لفظ ہے اس سے مراد مہینے کا نصف ہے۔ النصف مِنہُ کی ضمیر کا مرجع رمضان ہے جو پہلے کلام میں مذکور ہے مگر قادیانی اس ضمیر کو نامعلوم اور غیر مذکور چیز کی طرف لوٹاتے ہیں۔
یہاں قادیانی کہتے ہیں کہ پہلی تاریخ کے چاند کو ہلال کہا جاتا ہے نہ کہ قمر۔ اگر پہلی رمضان کا چاند مراد ہوتا تو حدیث میں لفظ ہلال ہوتا۔
اس کا جواب یہ ہے کہ عربی میں چاند کی 30 منازل کے لیے الگ الگ نام ہیں پہلے کو ہلال اور مکمل چاند کو بدر کہتے ہیں لیکن ان تمام منازل کے چاند کا مشترکہ نام قمر ہے۔۔۔ جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے:
ترجمہ: ہم نے چاند کی مختلف منزلیں بنائی ہیں حتٰی کہ وہ کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح باریک ہو جاتا ہے (سورہ یسین 39) قرآن پاک نے واضح فرما دیا کہ چاند کی ہر منزل پر اس کا نام قمر ہے حتٰی کہ کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح باریک ہو جائے یعنی پہلی رات کا چاند ہو پھر بھی اس کا نام قمر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھٹی بات:
یہ ساری بحث اس واسطے کی ہے کہ شائد کسی قادیانی کے دل میں بات اتر جائے اور وہ سوچ لے اور قرآن و حدیث کا خود سے مطالعہ کرے ورنہ
یہ حدیث جس پہ اتنا واویلا مچا رکھا ہے مرزائی قوم نے اس کا سیدھا سا جوب اس حدیث کو انتہائی ضعیف کہہ کر بھی دیا جا سکتا ہے کہ یہ حدیث اپنے ان دو راویوں عمر بن شمر اور جابر الجعفی کی وجہ سے اپنے ضعف کی انتہا پر ہے۔

اب اگر اس حدیث کا وجود ہی قابلِ تسلیم نہ ہو تو قادیانی عمارت سرے سے ہی دھڑام۔
مرزا قادیانی کا دعوائے نبوت و رسالت مسیحیت مرزا کا فاطمی نہ ہونا اور اس کی دیگر کفریات و خرافات اس کی تکذیب اور تکفیر کے لیے کافی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top