مرزا غلام قادیانی کو اپنے الہامات پر بے یقینی
سیرت المھدی کی جلد اول کی حکایت نمبر107 میں بیان ہے کہ ایک مجلس میں مرزا غلام قادیانی کے بارے تذکرہ چھڑگیا کہ یہ حکومت ہند کا شکار ہے اس پر مقدمہ چلا کر جیل بھیج دیا جائے بس اس کی خبر جب مرزا کو ہوئی تو اتنی چھوٹی سی بات پر مرزا غصے سے لال پیلا ہو گیا اور اس کے غصے کا عالم یہ ہو گیا کہ چہرہ سرخ جو دیکھا بھی نہ جا سکتا تھا زور زور سے چیخنے چلانے لگا حتیٰ کے باہر کے لوگوں نے بھی آواز سن لی سب لوگ اکٹھے ہو گئے کہ کیا ماجرہ ہو گیا ہے جو مرزا اتنا چلا رہا ہے اس کے بعد مرزے کو خون کی الٹی بھی آئی ۔
یہ تو تھی مرزے کی غصے کی کیفیت اب دوسری جانب دیکھیں جس بات پر مرزے کو غصہ آیا تھا اسی پر مرزے کا خدا کے ساتھ معاہدہ ہو چکا تھا کہ وہ مرزے کو رہائی دے گا اور باعزت بری کرے گا ۔اب قادیانی مربیوں سے ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا مرزے کو اپنے الہامات (وحی)پر یقین نہیں تھا ؟اگر یقین تھا تو یہ اتنا شدید غصہ کیوں؟
سیرت المھدی کی جلد اول کی حکایت نمبر107 میں بیان ہے کہ ایک مجلس میں مرزا غلام قادیانی کے بارے تذکرہ چھڑگیا کہ یہ حکومت ہند کا شکار ہے اس پر مقدمہ چلا کر جیل بھیج دیا جائے بس اس کی خبر جب مرزا کو ہوئی تو اتنی چھوٹی سی بات پر مرزا غصے سے لال پیلا ہو گیا اور اس کے غصے کا عالم یہ ہو گیا کہ چہرہ سرخ جو دیکھا بھی نہ جا سکتا تھا زور زور سے چیخنے چلانے لگا حتیٰ کے باہر کے لوگوں نے بھی آواز سن لی سب لوگ اکٹھے ہو گئے کہ کیا ماجرہ ہو گیا ہے جو مرزا اتنا چلا رہا ہے اس کے بعد مرزے کو خون کی الٹی بھی آئی ۔
یہ تو تھی مرزے کی غصے کی کیفیت اب دوسری جانب دیکھیں جس بات پر مرزے کو غصہ آیا تھا اسی پر مرزے کا خدا کے ساتھ معاہدہ ہو چکا تھا کہ وہ مرزے کو رہائی دے گا اور باعزت بری کرے گا ۔اب قادیانی مربیوں سے ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا مرزے کو اپنے الہامات (وحی)پر یقین نہیں تھا ؟اگر یقین تھا تو یہ اتنا شدید غصہ کیوں؟

آخری تدوین
: