مرزا قادیانی اور اعمال صالحہ ( خاندان نبوت)
’’سالتک ہل کان من آبائہ من ملک؟ فذکرت ان لا فقلت لو کان من ابائہ من ملک قلت رجل یطلب ملک ابیہ (بخاری ج۱ ص۴، باب کیف کان بدؤ الوحی الی رسول اﷲ علیہ السلام )‘‘
’’ہر قل نے رسول اﷲ علیہ السلام کے نامہ مبارک پہنچنے پر حضور علیہ السلام کے حالات کی تحقیق اور تفتیش کرتے ہوئے ابوسفیانb سے چند باتیں دریافت کی تھیں۔ جن میں سے ایک یہ تھی کہ کیا کوئی آپ کے بزرگوں میں بادشاہ بھی تھا؟ ابوسفیانb نے کہا نہیں۔ ہرقل نے اس سوال کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بادشاہ ہوتا تو میں کہتا کہ یہ شخص اپنی کھوئی ہوئی ریاست کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔‘‘
مرزاقادیانی کے والد کی حیثیت سکھوں کے عہد سے پہلے بہت اچھی تھی۔ سکھوں کی لوٹ مار کی وجہ سے کمزور ہوگئی تھی۔ پھر بھی پنجاب فتح ہونے کے موقع پر سرکار انگلشیہ کی کافی امداد فرمائی۔ جیسا کہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’ہمارے والد صاحب مرحوم نے بھی باوصف کم استطاعت کے اپنے اخلاص اور جوش خیرخواہی سے پچاس گھوڑے اپنی گرہ سے خرید کر کے اور پچاس مضبوط اور لائق سپاہی بہم پہنچا کر سرکار میں بطور امداد کے نذر کئے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ۳ ص الف، خزائن ج۱ ص۱۳۸،۱۳۹)
اسی برباد شدہ ریاست کو حاصل کرنے کے لئے مرزاقادیانی نے یہ جال پھیلا یا ہے۔