(مرزا قادیانی نے نبی کریمﷺ کو ہلال اور خود کو بدر کہا)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اس کے متعلق ، یعنی انہوں نے بھی اس کو کہا ہے کہ: ’’آپ نے ہلال وبدر کی مثال سے یہ دقیق مسئلہ کمال خوبی کے ساتھ ہر کس وناکس کے اچھی طرح ذہن نشین کردیا کہ چودہویں کا چاند مسیح موعود ہی تو ہے۔ جو چاند رات کے وقت تھا، یعنی رسول کریم، پس اس کا پہلی حالت سے بڑھ چڑھ کر شاندار ہونا محلِ اعتراض کیوں کر ہوسکتا ہے۔‘‘
باقی جو…
مرزا ناصر احمد: یہ تو چونکہ ہم نے کتاب نہیں دیکھی، اس کے متعلق تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا۱؎۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی ہاں، یہ میں نے وہ نوٹ کرادیا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، بالکل ۔ نہیں، ’’الفضل ‘‘ میں ایک وقت میں انتظام ہی کوئی نہیں تھا کہ سارے وہ الفاظ صحیح لکھے جائیں… ہاں، نہیں، یہ اصل ’’خطبۂ الہامیہ‘‘ کتاب ہے۔ اس میں سے نہیں… ہاں ، وہ سنادیں، بس۲؎۔
(Pause)
Maulana Muhammad Zafar Ahmad Ansari: Yes, page 275.
(مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی صفحہ:۲۷۵ ہے)
مرزا ناصر احمد: صفحہ:۲۷۳ کہہ رہے تھے۳؎؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یہاں اس حوالہ پر عذر کر دیا کہ کتاب نہیں دیکھی،معلوم نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
۲؎ اگلے سانس میں کہ الفضل نہیں، خطبہ الہامیہ میں دکھاؤ، باپ سے داد کے پاس چلا گیا، یہ چکر پہ چکر اس کو چکری کی چال کہتے ہیں۔
۳؎ اُف، توبہ، چکر پہ چکر چکری چوک ہوگیا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۲۷۵ دو سو پچھتر۔
916مرزا ناصر احمد: ہاں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: (عربی)
وہ آگے بہت لمبا ہے یہ۔ لیکن…
جناب یحییٰ بختیار: ترجمہ سنادیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔ ’’اور اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور مقدر تھا کہ انجام کار آخر زمانہ میں بدر ہو جائے، خدا تعالیٰ کے حکم سے۔ بس خدا تعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اس صدی میں بدر کی شکل اختیار کرے جو شمار کی رو سے بدر کی طرح مشابہ ہو۔ پس ان ہی معنوں کی طرف اشارہ ہے خداتعالیٰ کے اس قول میں: ’’ لقدنصرکم اللّٰہ ببدر وأنتم أذلّۃ ‘‘ پس اس امر میں باریک نظر سے غور کر اور غافلوں سے نہ ہو۔
مرزا ناصر احمد: یہ جو ابھی حوالہ سنایا گیا ہے،اس میں اسلام کا ذکر ہے، نبی اکرمﷺ یا بانی سلسلہ کا ذکر نہیں، اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہے، نبی اکرمﷺ کی مکی زندگی پہلے دن کے ہلال سے مشابہ تھی، جو بعض لوگوں کو نظر بھی نہیں آتا اور پھر تدریجاً اسلام ترقی کرتے ہوئے بدر کی شکل میں دنیا پر ظاہر ہوا اور اس کی ابتدا: (عربی)
قرآن کریم کی آیت ہے، اس میں ہے۔ لیکن یہاں ان دو فقروں کی بجائے میں پوری عبارت پڑھتا ہوں، اس سے پتہ لگے گا کہ یہاں کیا مضمون بیان ہوا ہے۔ ہم ۲۷۵ کی بجائے ۲۷۱917 صفحہ پر آتے ہیں: عربی)
حق یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کی روحانیت: عربی)
کہ دو (۲) بدر کی پیش گوئی اس کے اندر کی گئی ہے: عربی)
ایک نبی اکرمﷺ کی وہ بدری… آپﷺ کا وہ بدری ظہور تھا، جو پہلے زمانہ سے تعلق رکھتا ہے: عربی)
اور ایک آپﷺ کا وہ بدری ظہور ہے، جس کا تعلق آخری زمانہ کے ساتھ ہے۔ یہ روحانیت نبی اکرمﷺ کی بات ہورہی ہے: عربی)
918پھر آپ فرماتے ہیں: عربی)
کہ اس آیت کے دو بطون ہیں: عربی)
اور جس، اس میں: عربی)
جس نصرت کا ذکر ہے، وہ دو نصرتیں ہیں: عربی)
اور نبی اکرمﷺ کے بدری ظہور کے متعلق جو کہا گیا ہے، وہ دو ظہور ہیں۔ آنحضرتﷺ کے متعلق ہے، سارا یہ: عربی)
919جو انہوں نے پڑھا ہے، ایک وہ بدر ہے جس کا تعلق آج دیکھ رہے ہیں اس زمانہ میں۔ وہ اس زمانہ کے ساتھ تھا جو گزرچکا اور ایک وہ بدر ہے جس کا تعلق آخری زمانہ کے ساتھ ہے اور وہ جو پہلا زمانہ تھا، اس میں یہ جو پورا بدر کا ایک ظہور ہے، وہ جنگ بدر کے ساتھ شروع ہوا ہے، اور پھر وہ آپﷺ کی زندگی میں، اور آپ کے بعد صحابہؓ کی زندگی میں وہ اپنے کمال کو پہنچا، اور اس وقت کی Known معروف دنیا میں اسلام طاقتور ہوگیا، سب سے بڑی طاقت بن گیا۔ کسریٰ اور قیصر کی دو طاقتیں، جو اس وقت مانی ہوئی تھیں ، ان کو اس بدر کی روشنی نے چندھیادیا: عربی)
اسلام کی حالت ہلال کی تھی، جیسا کہ میں نے بتایا، مکی زندگی میں اسلام کی حالت ہلال کی تھی: عربی)
اور یہ مقدر تھا کہ اسلام کی یہ جو … ہلال سے مشابہ تھی، وہ ترقی کرتے کرتے آخر ایک زمانہ میں پہنچے جس میں اسلام ساری دنیا پر غالب آئے اور وہ ، جس طرح وہ چودہویں کا چاند جو ہے، پوری شان سے چمکتا ہے، اسی طرح حضرت محمد رسول اللہﷺ کا بدری ظہور جو ہے، وہ اس زمانہ میں تمام دنیا کو منور کرنے والا ہو تو یہاں دو چیزیں ہیں۔ ایک ہے اسلام اور ایک ہے نبی اکرمﷺ کی ذات پاک ۔ نبی پاکﷺ کی ذات پاک کے متعلق یہاں یہ بتایا گیا ہے…
920[At this stage Mr. Chairman vacted the chair which was occupied by madam deputy speaker (Dr.Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi)]
(اس موقعہ پر چیئرمین صاحب نے کرسیٔ صدارت چھوڑ دی۔ ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر مسز اشرف عباسی نے کرسیٔ صدارت سنبھال لی) کہ دو بدر ، دو بدر بن کر آپ دنیا پر ظاہر ہوں گے، دو بدری ظہور ہوں گے، ایک کا تعلق پہلے زمانہ سے ہے اور ایک کا تعلق آخری زمانہ سے اور اسلام کے متعلق یہ بتایا کہ اسلام ہلال کی ہیئت میں پہلے شروع میں ہوگا۔ پھر ترقی کرتا چلا جائے گا، یہاں تک کہ آخری زمانہ میں وہ ساری دنیا پر غالب آئے گا، اور بدر کی حالت اسلام کی ہوگی۔ یہ دوسری مثال ہے، یعنی ایک آنحضرتﷺ کی مثال… دو بدر… اور ایک اسلام کی مثال جس کی ابتدائی ہیئت ہلال کی ، اور ترقی کرتے کرتے آخری زمانہ میں یہ مقدر ہے کہ وہ بدر بن جائے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے فرمایا،مرزا صاحب! کہ اس میں مرزا غلام احمد صاحب کی طرف کوئی اشارہ نہیں؟
مرزا ناصر احمد: نہیں، اس میں یہ میں نے نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں ، تو وہ آپ Clarify (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، اس میں میں نے یہ کہا ہے کہ یہ بدر… جو یہ دو بدروں کا ذکر ہے، آپ نے فرمایا:’’بدر…بدر… بدرانِ‘‘ دو بدر نہیں اور دونوں نبی اکرمﷺ کے ساتھ نہیں۔ پہلے بدر کا ظہور آپﷺ کی زندگی میں نہیںہوا۔ جو بدر بن کر آپﷺ چمکے ہیں ناں، تو صحابہ کرامؓ کی زندگیوں میں یہ بدرِ کامل بنا۔ آپﷺ کا بدری ظہور آپ کی زندگی میں نہیں بنا۔ آپﷺ کی زندگی کے وصال کے بعد… جو ایک انتہائی صدمے والی بات تھی، اس وقت بھی، اب بھی ہم ہمارے لئے ہے… کسریٰ اور قیصر ، جو اس وقت سب سے بڑی طاقتیں تھیں، ان کو شکست دے کر ، اور ان کی زیادہ اچھی تلواروں کو غیریبانہ تلواروں سے خدا تعالیٰ کے معجزہ نے تڑوا کے ، وہاں یہ جو سختی کے ساتھ اسلام کے پھیلانے میں روک بن رہی تھیں، اس کو مٹاکر، نبی اکرمﷺ اپنی روحانیت کے وجود میں، روحانی وجود میں… اسی واسطے میں نے: عربی)
921سے شروع کیا تھا- نبی اکرمﷺ اپنے روحانی وجود میں دنیا میں بدر کی شکل میں، صحابہؓ کی زندگیوں میں جو آپﷺ کے روحانی اثرات تھے، اس کے ذریعے سے وہ ظاہر ہوا ہے اور اسی طرح آپﷺ کی روحانیت جس طرح پہلے صحابہؓ کے دور میں، صحابہؓ کی زندگیوں میں، بدر بن کر چمکے، آپ نبی اکرمﷺ ، اس طرح آخری زمانہ میں نبی اکرمﷺ بدر بن کے، مہدی اور اس کی جماعت… یعنی یہ پیشین گوئی ہے- اختلاف ہیں ہزار لیکن ہم یہ ہمارا یہ عقیدہ ہے- کہ اسی طرح نبی اکرمﷺمہدی موعود اور ان کی جماعت کی زندگیوں اور ان کی Efforts (کاوشوں) اور قربانیوں میں بدر بن کر چمکیں گے، آنحضرتﷺ چمکیں گے۱؎۔ اور اسی واسطے یہاں یہ ہے ذکر کہ نبی اکرمﷺبروزی طور پر مہدی کے ساتھ ہوں گے۔ تو اصل میں وہی دو (۲) بدر ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ گویا مرزا قادیانی کا آنا آنحضرتﷺ کا آنا ہے، کیا کفر بک رہا ہے؟ وہی جو ساری زندگی مرزا قادیانی سکھلاتا رہا کہ میں محمد ہوں، آپﷺ سے افضل ہوں، وہی کفر آج مرزا ناصر اگلنے پر مجبور ہوگیا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس واسطے کہتا ہوں کہ آپ کی تفسیر ہے۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بجا۔ مگر مرزا بشیر الدین محمود احمدصاحب کی جو تفسیر ہے، اسی بات پہ ہے، وہ آپ نوٹ کرلیں… شاید یہ غلط حوالہ ہو یا نہ ہو مگر جو میرے پاس ہے یہاں…
مرزا ناصر احمد: جی، اس کا صفحہ لکھوادیجئے، کیونکہ آگے پیچھے دیکھ کر پتہ لگتا ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’الفضل ‘‘ سے یہ ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں ’’الفضل‘‘ کون سا؟
جناب یحییٰ بختیار: یکم؍جنوری ۱۹۱۶ء ، ج۳،نمبر۷۶۔
922مرزا ناصر احمد: یکم؍جنوری ۱۹۱۶ء ، بس یہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’آپ نے ہلال وبدر کی مثال دی…‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ میں نے وہ سن لیا، وہ نوٹ کرلیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’… یہ دقیق مسئلہ تمام خوبی کے ساتھ ہر کس وناکس نے اچھی طرح ذہن نشین کرلیاکہ چودہویں کا چاند مسیح موعود ہی تو ہے۔ جو چاند رات کے وقت تھا، یعنی رسول کریمﷺ ، پس آپ کی پہلی حالت سے بڑھ چڑھ کر شاندار ہونا محلِ اعتراض کیوں کر ہوسکتا ہے…محل اعتراض کیوں کر ہوسکتا ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ چیک کرنے والا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ چیک کرلیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بالکل مختلف Interpretation (تصریح)ہے جو آپ کررہے ہیں اس سے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ چیک کرنے والا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ چیک کرلیجئے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بالکل مختلف Interpretation ( تصریح) ہے جو آپ کررہے ہیں اس سے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں،۔ نہیں، میں ،میں نے Interpretation (تصریح) کی نسبت قریباً ترجمہ میں نے کیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی اس کے ساتھ ہمیں کچھ تفصیل لکھ دی کہ اس کا مطلب یہ ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، اور میں نے جو ابھی اس کا ترجمہ کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! میں … اسی سلسلہ میں آپ مزید وضاحت کریں گے…
مرزا ناصر احمد: جی۔