(مرزا قادیانی کا خط علی شیر کے نام)
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کے بعد انہوں نے اس سے اِنکار کردیا، شادی سے، رشتہ دینے سے۔ پھر مرزا صاحب نے اس سلسلے میں جو اُن کے عزیز تھے اور احمد بیگ کے بھی عزیز تھے، ان کو، بعض لوگوں کو خط لکھے۔ ایک خط انہوں نے لکھا مرزا علی شیر کو کہ:
1377’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ عنقریب ایک دودِن میں عید کے بعد یہ شادی ہو رہی ہے اور تم بھی اس میں شامل ہو رہے ہو اور جو اس شادی میں شامل ہوگا وہ میرا سب سے بڑا دُشمن ہوگا، اور اِسلام کا دُشمن ہوگا۔‘‘ (کلمہ فضل رحمانی)
مرزا ناصر احمد: جو شادی میں شامل نہیں ہوگا؟
جناب یحییٰ بختیار: جو ہوگا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ۔۔۔۔۔۔ وہ مرزا صاحب کہتے ہیں: ’’ہمارا دُشمن ہوگا۔۔۔۔۔۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’۔۔۔۔۔۔ وہ اِسلام کا دُشمن ہوگا۔‘‘
احمد بیگ کو بھی انہوں نے خط لکھا اور اس میں اس کو کہ:
’’تمہیں علم ہے کہ میں نے کیا پیشین گوئی کی ہے (کیا میری Prophecy ہے) اور اس سے تقریباً دس لاکھ لوگ واقف ہوگئے ہیں۔ سب ہندو اور پادری اس پیشین گوئی کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ Maliously (جو لفظ مجھے انہوں نے دئیے ہیں) اس کا اِنتظار کر رہے ہیں، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس پیشین گوئی کو سچا ثابت کرنے کے لئے میری مدد کریں تاکہ خدا کی آپ پر مہربانی ہو۔ کوئی انسان خدا سے جھگڑ نہیں سکتا۔ یہ خدا کی مرضی ہے کیونکہ جنت میں جو بات مقرّر ہوچکی ہے وہ ہوگی۔‘‘ (کلمہ فضل رحمانی)
یعنی یہ جو مجھے Gist دیا ہے جی، میں اس سے کر رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: یہ کوئی حوالہ ہے یا Gist ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، Gist مجھے انگلش میں جو لکھوایا گیا ہے کتابوں سے۔
1378مرزا ناصر احمد: ہاں، یعنی کتابوں کے حوالے نہیں ہیں یہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ تو آجائیں گے۔ مرزا صاحب کے خطوط جو ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ان کا میں Gist پڑھا رہا ہوں۔ مرزا صاحب نے جو احمد بیگ کو خط لکھا۔۔۔۔۔۔
Mirza Nasir Ahmad: Yes, the whole is a very interesting story.
Mr. Yahya Bakhtiar: ہاں, You may say so.
Mirza Nasir Ahmad: It is an accident which took place.
وہ جس طرح بڑے بڑے بچوں کے لئے بناتے ہیں ناں اسٹوریاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو یہ دیکھیں ناںجی،۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اور اُس کے لئے اس کے جو اصل ہیں، اصل ۔۔۔۔۔۔میں سمجھ گیا یہ۔۔۔۔۔۔ وہ سارے آپ کے سامنے ہم لکھ کر بھجوادیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ لیکن جو مرزا علی شیر کو جو خط لکھا انہوں نے، پھر مرزا احمد بیگ کو جو خط۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ بھی ساتھ ہی لیں گے خط اپنے جواب میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ یہ انہوں نے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ نوٹ کرلئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ یہ Facts (حقائق) ہیں۔ آپ ان کو کہیں جی کہ یہ نہیں لکھے تو اور بات ہے۔ خط کے اندر کا اگر کوئی مضمون بدل گیا ہے یا۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ بدلا یا Context بدلا۔
1379جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ہاں۔ وہ تو آپ اوریجنل فائل کریں تو That will be the best۔ میں نہیں چاہتا کہ Misunderstanding (غلط فہمی) ہو کوئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ مجھے ایسی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ اگر آپ کچھ اِجازت دیں تو صرف اس کے متعلق، اور کوئی چیز نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب! میں ذرا یہ Facts (حقائق) پورے کرلوں جس سے آپ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ اس بیک گراؤنڈ کے۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے یہ خط لکھا ان کو، اور ان کو کہا کہ: ’’آپ میری مدد کریں اس میں۔‘‘ وہ نہیں مانے۔ ظاہر ایسا ہوتا ہے۔ تو اس کے بعد مرزا صاحب نے اپنے بیٹے مرزا سلطان احمد… جو مرزا صاحب کی شادی کے بارے میں مخالفت کر رہے تھے، مجھے یہ بتایا گیا ہے… اس کو کہا کہ: ’’میں Publically تمہیں Disown اور Disinherit کرتا ہوں، عاق کرتا ہوں۔‘‘ کیا یہ دُرست ہے؟ اور ساتھ ہی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ ’’کیا یہ دُرست ہے‘‘ مجھ سے سوال ہے یا اس کا حصہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ میں Verify (تصدیق) کرارہا ہوںجی، Verification (تصدیق)۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں، تو اس کا تو سارا جواب ہے۔ یہ تو۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یعنی یہ جو ہیں ناں بیچ میں Facts (حقائق)، وہ پوچھتے ہیں کہ یہ Facts (حقائق)۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہ ساروں کا جواب دیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جواب آپ دیں گے۔ میں کہتا ہوں یہ جو چیزیں ہیں، جو واقعات ہیں۔۔۔۔۔۔
1380مرزا ناصر احمد: ہاں،ہاں، یہ نوٹ کرلیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
مرزا ناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ہاں، یہ نوٹ کریںجی۔