(مرزا قادیانی کا دعویٰ خدائی)
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزاغلام احمد صاحب نے تو کبھی یہ نہیں سمجھا کہ وہ خدا ہیں؟ کیونکہ یہاں ایک…
538مرزاناصر احمد: نہیں کبھی نہیں سمجھا۔ اس کا جواب تو میں دے دیتاہوں Categorical ۔بالکل غلط اور افتراء ہے کہ کبھی ایسا سمجھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو ان کا ترجمہ ہے’’کتاب البریہ‘‘صفحہ ۷۸…
مرزاناصر احمد: ’’کتاب البریہ‘‘کونسا صفحہ؟
Mr. Yahya Bakhtiar: Page No. 78.
Mirza Nasir Ahmad: 78.
جناب یحییٰ بختیار: ’’میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خداہوں۔ میں خود خدا ہوں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ص۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ بات سن لیں جی۔یہیں سے جواب مل جائے گا۔ میں نے کہا ہے کہ آپ نے کبھی نہیں دعویٰ کیا۔ نہ سمجھا اپنے کو خدا۔ یہاں یہ نہیں کہاکہ:’’میں خدا اپنے آپ کو سمجھتا ہوں‘‘یہ کہاہے:’’میں نے ایک کشف دیکھا‘‘ اور جیسا کہ میں واضح کرچکا ہوں کہ کشف کی تعبیر ہوتی ہے اور بہتوں نے بھی کشف دیکھے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں،میں یہی کہہ رہا ہوں…
مرزاناصر احمد: …خداہونے کے کشف امت مسلمہ میں اوربہتوں نے بھی دیکھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہی کہہ رہا ہوں ناجی کہ:’’میں نے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خداہوں اوریقین کیا کہ وہی ہوں…‘‘(ایضاً)
مرزاناصر احمد: کشف میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف میں ہی۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
539جناب یحییٰ بختیار: ’’…اور میرا اپنا کوئی ارادہ اور کوئی خیال اورکوئی عمل نہیں رہا اور میں ایک سوراخ دار برتن کی طرح ہوگیا ہوں۔ یا اس شے کی طرح جسے کسی دوسری شے نے اپنی بغل میں دبالیا ہو اور اسے اپنے اندر بالکل مخفی کرلیا ہو۔ یہاں تک کہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہ گیا ہو۔ اس اثناء میں میں نے دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ کی روح مجھ میں محیط ہوگئی اور میرے جسم پر مستولی ہوکر اپنے وجود میں مجھے پنہاں کرلیا۔ یہاں تک کہ میرا کوئی ذرہ بھی باقی نہ رہا اور میں نے اپنے جسم کو دیکھا تو میرے اعضاء اس کے اعضاء اور میری آنکھ اس کی آنکھ اور میرے کان اس کے کان اور میری زبان اس کی زبان بن گئی تھی۔ میرے رب نے مجھے پکڑا اورایسا پکڑا کہ میں بالکل اس میں محوہوگیا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸،خزائن ج۱۳ص۱۰۴،۱۰۳)
مرزاناصر احمد: یہ ٹھیک ہے، یہ کشف ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: کشف جو انبیاء کا ہوتاہے۔ وہ نبی کے برابر ہوتاہے یا…
مرزاناصر احمد: یہ جو ہے،اگر آپ فرمائیں،اجازت دیں تو میں پڑھ دوں یہ بانی سلسلہ احمدیہ کا؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ مجھ سے اجازت کیوں چاہتے ہیں؟
Mirza Sahib, you.... (مرزاصاحب! آپ…)
مرزاناصر احمد: نہیں،یعنی اس سے زیادہ ہے جوآپ نے پڑھا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ جو میں نے پڑھا ہے۔ اس کا میں کہہ رہا ہوں وہ تو آپ نے کہہ دیا۔ میں نے کہا کشف جو ہے ایک نبی کا جو کشف ہوتاہے…
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف جو ہے…
540جناب یحییٰ بختیار: وہ وحی کے برابر نہیں ہوتا؟
مرزاناصر احمد: نبی کا کشف سچاہوتاہے۔ لیکن ہوتا کشف ہے اس کی تعبیر کرنی پڑے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: تو اگر کشف میں یہ دیکھیں کہ وہ خدا ہیں تو وہ سچے…
مرزاناصر احمد: اس کی تعبیر ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کا آلہ کاربنے گا۔ یہ تعبیر ہے اس کی۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کی ہے یہ؟
مرزاناصر احمد: خود کی ہے۔ توپڑھ دوں؟اس واسطے میں نے کہا تھا کہ پڑھ دیتا ہوں توجواب آجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: اور اس کے آگے وہ لکھتے ہیں کہ’’انہوں نے‘‘ آپ پڑھ لیجئے…کہ:’’انہوں نے آسمان اور زمین پیدا کئے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ص۱۰۵)
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،ہاں۔بالکل کشف میں دیکھا۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ Explain (واضح)کردیں اس کو۔
مرزاناصر احمد: یہ ایک خواب ہے۔رویاء اورکشف کو ظاہر پرمحمول نہیں کیا جاتا۔ یہ میں آپ کو بتاتاہوں۔ آپ نے بانی سلسلہ احمدیہ نے’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ کے صفحہ ۵۴۴ پر یہ لکھا ہے:’’لانحنی بھذہ الواقعۃ کما یؤنافی کتب اصحاب واحدۃ الوجود‘‘
اس کا ترجمہ یہ ہے کہ:’’ہمارے اس کشف سے وہ مراد نہیں جو وحدت الوجود والے یا حلول کے قائل مراد لیا کرتے ہیں۔‘‘بلکہ541 یہ کشف تو بخاری کی ایک حدیث سے بالکل موافق ہے جس میں نفل پڑھنے والے بندوں کے قرب کا ذکر ہے۔ جس حدیث کا حوالہ دیاگیا ہے تو وہ صحیح بخاری کی یہ حدیث ہے: ’’لایزال عبدی یتقرب علی من نوافل حتی احبہ فااذاحبتہ، کنت سمع الذی یسمع بہ وبصرہ الذی بصر بہ ویدہ التی یبتش بہا وزجراہ التی یمشی بہا (۳۲۵)‘‘یہ بخاری کی حدیث ہے اوراس کے معنی ہیں:نفل گزار بندہ میرے قرب میں ترقی کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتاہوں۔ جب میں اس سے محبت کرتاہوں تو میں اس کے کان بن جاتاہوں جن سے وہ سنتاہے۔ آنکھیں بن جاتاہوں جن سے وہ دیکھتاہے۔ ہاتھ بن جاتاہوں جن سے وہ پکڑتاہے اورپاؤں بن جاتاہوں جن سے وہ چلتاہے۔‘‘
یہ خودآپ نے، بانی سلسلہ نے اپنے کشف کی آگے تعبیر کی ہے اور اپنی تعبیر کی بنیاد حدیث نبوی صلوٰۃ اﷲ علیہ،اس کے اوپر کی ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں: ’’خدا نے کہا اب میں نیاآسمان اورنئی زمین بناؤں گا۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ زمین مر گئی۔ یعنی زمینی لوگوں کے دل سخت ہوگئے۔ گویامرگئے۔ کیونکہ خدا کا چہرہ ان سے چھپ گیا اور گزشتہ آسمانی نشان سب بطور قصوں کے ہوگئے توخدا نے ارادہ کیا کہ وہ نئی زمین اورنیا آسمان بنا دے۔وہ کیاہے نیاآسمان اور کیاہے نئی زمین۔ نئی زمین وہ پاک دل ہے جن کو خدااپنے ہاتھ سے تیار کررہا ہے اور جو خدا سے ظاہر ہوئے اورخدا ان سے ظاہر ہوگا اورنیاآسمان وہ نشان ہیں جو اس کے بندے کے ہاتھ سے اور اسی کے اذن سے ظاہر ہورہی ہے۔‘‘
542توخودآپ نے اسی قابل تعبیر کشف قراردیا۔ یعنی ایک ایسا کشف جس کی تعبیر کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک حدیث میں ہے کہ نبی اکرمa نے فرمایاکہ:’’میں نے عالم کشف میں اپنے رب کو ایک نوجوان کی شکل پر دیکھا اور اس کے لمبے بال اوراس کے پاؤں میں سونے کے جوتے تھے۔‘‘
اب ظاہر ہے کہ جس کا مادی وجود ہی نہیں اس کو اس شکل میں دیکھنے کا اس کے علاوہ کوئی مطلب ہی نہیں کہ اس کی تعبیر کی جائے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مرزا صاحب!حدیث کا حوالہ چاہتے ہیں۔ جو اب ذکر کیا آپ نے؟
مرزاناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جس حدیث کا آپ نے ذکر کیا اس کاحوالہ اگرآپ دیں۔
مرزاناصر احمد: جس حدیث کا ذکرکیا اس کاحوالہ یہ ہے:’’الیواقیت والجواہر‘‘ جلد اوّل،ص۷۱،بحوالہ طبرانی،نیز’’موضوعات کبیر‘‘صفحہ ۴۶۔تین کتابوں کا ذکر ان حوالوں میں آگیا ہے۱؎۔
اسی طرح حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب نے یہ دیکھاکہ کشف میں، رویاء میں خود کو خدا دیکھا اور بھی بہت ساری ہیں۔ بہرحال، یہ نکتہ یاد رکھنے کے قابل کہ کشوف کی تعبیر کی جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں وہ آپ سے اسی قسم کی ایک اور…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اچھا ہے سارے مسئلے آج حل ہو جائیں۔
543جناب یحییٰ بختیار: مسئلے تو کبھی نہیں حل ہوںگے مرزاصاحب! ہم تو صرف جو ایشو Issue سامنے ہے۔ اس کی کچھ وضاحت چاہتے ہیں۔
مرزاصاحب!کا یہ جی ایک حوالہ ہے ’’سیرت المہدی ص۸۲،(ج۱،روایت نمبر۱۰۰)‘‘
’’میں نے کچھ احکامات قضاوقدر کے متعلق لکھے اور ان پر دستخط کروانے کی غرض سے اﷲ کے پاس گیا۔ انہوں نے نہایت شفقت سے اپنے پاس پلنگ پر بٹھایا۔ اس وقت میری حالت یہ ہوئی جیسے ایک بیٹا اپنے باپ سے سال ہاسال کے بعد ملتاہے۔‘‘ یعنی وہ خدا کے بیٹے…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ایسے جیسے…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یعنی خواب میں انہوں نے سمجھا کہ وہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں، بالکل نہیں سمجھا۔’’ایسے جیسے‘‘ کا اردو زبان میں تو یہ مطلب نہیں ہے کہ بیٹا بن گیا۔ اس کا مطلب ایک بالکل اجنبی کسی کے پاس جاتاہے۔ آپ کے پاس آتاہے اورآپ شفقت سے اس سے ملتے ہیں۔ بات کرتے ہیں اور وہ جاکر کہے گا کہ اٹارنی جنرل نے مجھ سے بالکل ایساسلوک کیا جیسا باپ بیٹے سے کرتاہے۔ بیٹا بن گیاآپ کا؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ سرے سے یہ آنحضرتﷺکی حدیث ہی نہیں ہے۔ اس وقت الیواقیت ج ۱ص۷۱(طبع اوّل ۱۳۵۱ھ مصر ) میرے سامنے ہے اس صفحہ پر اس کا نشان تک نہیں۔ موضوعات کبیر، کتاب کا نام ہی اس روایت کے ابطال کے لئے کافی ہے۔ اگر روایت ہوبھی تو موضوع ہے۔وضع کردہ ہے۔ قطعاً حضورﷺ کی یہ حدیث نہیں لیکن ابن، ابن دجال کودیکھو۔ حق پدری کے لئے دجال کے جرم کو ہلکا کرنے کے لئے آنحضرتﷺ کی ذات کو بھی نہ چھوڑا کہ آپﷺ کی طرف ایک غیرصحیح قول کی نسبت کر کے آپﷺ پر افتراء کیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: خیر وہ تو جیسا ہوا۔جب وہ یہ کہتے ہیں کہ…
مرزاناصر احمد: ’’ایسے جیسے‘‘ نے مطلب بتادیا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ایک جگہ اور…یہ اخبار ’’الفضل‘‘ سے لیاگیا ہے۔ پتہ نہیں کونسا ان کا حوالہ ہے۔ وہ میں آپ کو بتا دوںگا …
مرزاناصر احمد: جی، یہ کونسا؟
544جناب یحییٰ بختیار: …اﷲ تعالیٰ کے متعلق وہ کہتے ہیں۔ ریفرنس ہے ایک کہ:’’وہ بہت خوبصورت عورت ہے…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیںجی،ہمارے علم میں توایسا نہیں۔ لیکن بڑا افسوس ہے۔ معذرت کرتاہوں کہ…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں…اسی واسطے Explanation (وضاحت) ضروری ہے ناں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،چیک کریںگے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتاہوں کہ اگر چیز ہے ہی نہیں تو میں آپ سے سوال ہی نہیں پوچھتااس پر۔
مرزاناصر احمد: نہیں،ہمارے علم میں نہیں۔ لیکن میں نے آپ کو بتایاتھا کہ نہ تصدیق کرنے کے قابل نہ تردید کرنے کے قابل۔ جب تک چیک نہ کر لوں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے ناں،مرزاصاحب!میں توآپ کی Attention draw (توجہ مبذول)کروںگا۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں،وہ میں اعتراض نہیں کررہاہوں۔ میں ویسے بات کر رہا ہوں کہ ہم چیک کرکے اس کو بتائیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ میں نے ابھی تک پڑھاہی نہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ٹھیک ہے۔ اچھا،چھوڑ دیا؟
جناب یحییٰ بختیار: میں نے پڑھا ہی نہیں ابھی تک۔ میں آپ کو پڑھ کر سنا رہا ہوں۔ پھر آپ چیک کریںگے۔
مرزاناصر احمد: آپ نے’’عورت‘‘کہا ناں،بس اتنا اشارہ کافی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’وہ خوبصورت عورت ہے…‘‘
545مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،’’خوبصورت عورت ہے اﷲ‘‘اوراس کو …
جناب یحییٰ بختیار: تو ایسی کوئی چیز آپ کے علم میں ہے؟
مرزاناصر احمد: میرے علم میں کہیں نہیں۔ نہ ہمارے ان بزرگوں کے علم میں ہے کوئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کس نے یہ حوالہ بنایا۔ اس عرصے میں ہمیں اگر وہ مجلہ مل جائے حضرت!
Mr. Yahya Bakhtiar: I have, Sir, to look up one or two references. So, they will come out after the break.
(جناب یحییٰ بختیار: ایک یا دو حوالہ جات میں جناب دیکھ چکا ہوں وہ وقفہ کے بعد آجائیں گے)
Mr. Chairman: Yes, after the break.
(جناب چیئرمین: جی ہاں! وقفہ کے بعد)
The Delegation is permitted to withdraw; to report at 12:15. (وفد کو سوا بارہ بجے تک وقفہ کرنے کی اجازت ہے)
The honourable Members may kindly keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber)
Mr. Chairman: The Special Committee is adjourned to meet at 12:15.
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس سوابارہ بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے)
----------
(The Special Committee adjourned for a short break to reassemble at 12:15 pm.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوتا ہے۔ چھوٹے سے وقفہ کے بعد سوابارہ بجے دوبارہ ہوگا)
----------
(The Special Committee re-assembled after short break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.)
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چھوٹے سے وقفہ کے بعد ہوا چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) کی صدارت میں)
جناب چیئرمین: ہاں، فرمائیے۔
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: وہ کل غالباً…
546جناب چیئرمین: یہ دروازہ بند کردیں۔
جی،مولانا شاہ احمدنورانی!
----------