• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا قادیانی کا مکمل تعارف

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی کا تعارف

مرزا قادیانی کا نام و نسب:

مرزا قادیانی خود اپنا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے۔
  • اب میرے سوانح اس طرح پر ہیں نام غلام احمد،میرے والد کا نام غلام مرتضیٰ ، دادا کا نام عطا محمد تھا۔ (خزائن ج ۲۲ ص ۱۳۷)
  • اپنی قوم کے بارے میں لکھتا ہے کہ ہماری قوم مغل برلاس ہے
  • اپنی تاریخ پیدائش کے بارے میں لکھتا ہے کہ میری پیدائش ۱۸۳۹ یا ۱۸۴۰ میں سکھوں کے آخری وقت میں ہوئی اور میں ۱۸۵۷ میں سولہ یا سترہ برس کا تھا (خزائن ج ۱۳ ص ۱۷۷)
پیدائش کی کیفیت:
مرزا قادیانی نے اپنی پیدائش کی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے جہاں اپنی غیرت کی دھجیاں بکھیری ہیں وہاں اپنی ماں کی عصمت کی چادر کو بھی تار تار کیا ہے ملاحظہ فرمائیں میں اور میری بہن رحمت جڑواں پیدا ہوئے پہلے لڑکی پیٹ سے نکلی اور اسکے بعد میں نکلا تھا اور میرا سر اُس کے پاؤں میں پھنسا ہوا تھا۔ (خزائن ج ۱۵ ص ۴۷۹)

قارئین کرام آپ کو دنیا میں ایسا بے حیا نہ ملے گا جو نکلی ، نکلا جیسے الفاظ کے ذریعے اپنی ولادت کو بیان کرے پھر طرفہ یہ کہ بہن کی ٹانگوں میں ہو۔ اور مرزا کا یہ کہنا کہ پیٹ سے نکلی اس بات کی وضاحت کی کیا ضرورت تھی کیا پیٹ کے علاوہ بھی کسی حصے میں بچہ ہوتا ہے اور ہمارا مرزائیوں سے یہ سوال ہے کہ مرزا قادیانی کو اپنی پیدائش کی کیفیت کا علم کیسے ہوا ؟

انگریز کا وفادار خاندان
مرزا قادیانی انگریز کا خود کاشتہ تھا اور اس کا خاندان انگریز کا پٹھو تھا۔ مرزا قادیانی اپنے خاندان کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتا ہے:
’’میرے والد صاحب میرا خاندان ابتداء سے سرکارِ انگریز کے بدل و جان، ہوا خواہ اور وفادار ہے اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی کے معزز افسروں نے مان لیا ہے کہ یہ خاندان کمال درجہ پر خیرخواہ سرکارِ انگریزی ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ج۹، ۱۰)

مرزا قادیانی کا بچپن
انبیاء کرام علیھم السلام کی جیسے جوانی پاک وصاف اور قابل اتباع ہوتی ہے ایسے ہی بچپن بھی عام بچوں سے جدا نہایت پر وقار اور ہر قسم کے لہو و لعب سے پاک ہوتا ہے لیکن قادیان کے اس بناوٹی نبی کے بچپن کے حالات گلی محلے کے عام آوارہ بچوں سے بھی گئے گزرے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔

بچپن کا نام
مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے مرزا قادیانی کے بچپن کا نام ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ: مرزا قادیانی کا ابتدائی نام دسوندی تھا لیکن سندھی کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص ۳۶)

چڑی مار
مرزا قادیانی کو بچپن میں شکار کا بھی شوق تھا لیکن شوق پورا کرنے کا انداز کیا تھا۔مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے اس کا ذکر کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ ہوشیار پور میں حضرت صاحب بچپن میں چڑیاں پکڑا کرتے تھے اور چاقو نہیں ملتا تھا تو سرکنڈے سے ذبح کر لیتے تھے۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص 36)

چھپڑ کا تیراک
مرزا قادیانی بچپن میں تیرنے کا بھی دلدادہ تھا برسات میں جب قادیان کی ساری غلاظت بارشوں میں بہہ کر قادیان کے اردگرد جمع ہوجاتی تو مرزا قادیانی اس گندے پانی میں دیر تک تیرتا رہتا چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے :
حضرت صاحب (مرزا قادیانی ) نے فرمایا کہ میں بچپن میں اتنا تیرتا تھا کہ ایک وقت میں ساری قادیان کے اردگرد تیر جاتا تھا۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ برسات کے موسم میں قادیان کے اردگرد اتنا پانی جمع ہوتا ہے کہ قادیان ایک جزیرہ بن جاتا ہے۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص ۲۷۶)

نمک اور چینی
مرزا قادیانی کی طبیعت میں شروع ہی سے چوری کا مادہ تھا اس لئے بچگانہ قسم کی چوری کی عادت بچپن میں بھی تھی مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد لکھتا ہے :
حضرت صاحب فرماتے کہ ایک دفعہ بعض بچوں نے مجھے کہا کہ جاؤ گھر سے میٹھا لاؤ میں گھر آیا اور بغیر کسی کے پوچھنے کے ایک برتن میں سے سفید بورا اپنی جیبوں میں بھر کر باہر لے گیا اور راستہ میں ایک مٹھی بھر کر منہ میں ڈال لی بس کیا تھا، میرا دم رک گیا اور بڑی تکلیف ہوئی کیونکہ وہ بورا میٹھا نہ تھا بلکہ پسا ہوا نمک تھا۔

روٹی اور راکھ
مرزا قادیانی کے مزاج میں عام بچوں کی طرح ضد اور ہٹ دھرمی بھی تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے۔
ایک دفعہ بچپن میں حضرت صاحب نے اپنی والدہ سے روٹی کے ساتھ کچھ کھانے کو مانگا انہوں نے کوئی چیز شاید گڑ دیا کہ یہ لے لو ۔حضرت نے کہا یہ میں نہیں لیتا انہوں نے کوئی اورچیز بتائی تو حضرت نے پھر انکار کیا انہوں نے چڑ کر سختی سے کہا کہ جاؤ پھر راکھ سے کھا لو۔ حضرت صاحب روٹی پرراکھ ڈال کر بیٹھ گئے۔
(سیرت المہدی حصہ اول ص ۲۴۵)
قارئین کرام! عقل اور فرمانبرداری دیکھئے جب والدہ نے اپنی پسند کی چیز رضا سے دی تو ضد اور انکار لیکن ناراضگی سے راکھ بھی لے لی۔
مرزا قادیانی کے بچپن کے چند گوشے آپ کے سامنے رکھے ہیں اس کے برعکس اولیاء اﷲ کے بچپن کو دیکھ لیں ان کا بچپن بھی علم و حکمت، تقویٰ و طہارت اور خدا خوفی سے بھرا ہوتا ہے اور ان کا بچپن ان کے روشن پاکیزہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے۔

مرزا قادیانی کی جوانی
مشہور ہے کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے اور جوش جوانی میں اکثر لوگ بے اعتدالیاں کر گزرتے ہیں لیکن جن لوگوں کے حق میں خدا کا مامور بننا مقدر ہو اُن کی جوانی اطاعت و فرمانبرداری، عبادت و ریاضیت، اخلاق و اوصاف، امانت و دیانت ، عقل و دانش غرض جملہ اخلاقی، علمی اور عملی محاسن کا مجموعہ ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس مرزا قادیانی کی جوانی لہو و لعب، فسق و فجور اور بددیانتی سے پر تھی چنانچہ مرزا قادیانی کا جوانی میں ملازمت اختیار کرنے کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے اور بہت سے اندرونی معاملات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مرزا قادیانی کا لڑکا لکھتا ہے :” بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ اپنی جوانی کے زمانے میں حضرت صاحب (مرزا قادیانی) تمہارے دادا کی پنشن وصول کرنے گئے تو پیچھے پیچھے مرزا امام دین بھی چلا گیا جب آپ نے پنشن وصول کر لی تو وہ آپ کو بہلا پھسلا کر اور دھوکہ دے کربجائے قادیان لانے کے باہر لے گیا اور ادھر اُدھر پھراتا رہا جب آپ نے سارا روپیہ اڑا کر ختم کرد یا تو آپ کو چھوڑ کر کہیں اور چلا گیا اور حضرت مسیح موعود اس شرم سے گھر نہیں آئے اور چونکہ تمہارے دادا کا منشاء رہتا تھا کہ آپ کہیں ملازم ہوجائیں اس لیے آپ سیالکوٹ شہر میں ڈپٹی کمشنر کی کچہری میں قلیل تنخواہ پر ملازم ہوگئے۔( )
جب کہ مرزا قادیانی کا دوسرا لڑکا مرزا محمود سیالکوٹ ملازمت کاپس منظر بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
’’ اور ایسا ہوا کہ ان دنوں آپ گھر والوں کے طعنوں کی وجہ سے کچھ دنوں کے لیے قادیان سے باہر چلے گئے اور سیالکوٹ جا کر رہائش اختیار کر لی اور گزارے کے لیے ضلع کچہری میں ملازمت بھی کرلی۔
محترم قارئین ! مرزا قادیانی کی بیوی کے بیان کے مطابق مرزا امام دین نے مرزا قادیانی کو بہلایا پھسلایا اور پھر دھوکہ دے کر پنشن کی ساری رقم اُڑوا بھی دی انتہائی اہم سوال یہ ہے کہ اس وقت جب کہ مرزا قادیانی کی جوانی پورے شباب پر تھی اور مرزا قادیانی کا دعویٰ بھی ہے کہ مجھے ماں کے پیٹ میں نبوت ملی ہے تو ایسی حالت میں امام دین جیسے ایک دیہاتی کا بہلانا پھسلانا اور دھوکہ دینا کیا معنی رکھتا ہے۔
اور پھر مرزا قادیانی کاامام دین کے ساتھ ادھر ادھر پھرتے رہنا اور سارا مال بھی ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا کر ضائع کر دینا پھر اسی شرمندگی کی وجہ سے گھر بھی نہ آنا‘‘ یہ تمام باتیں مرزا قادیانی کی عفت و پاک دامنی اور امانت و دیانت کو خوب واضح کرتی ہیں۔ بھلا جو شخص امانت کی رقم کو ادھر ادھر کے کاموں میں اڑا دے اور جسے آوارگی کی وجہ سے والدین طعنے دیتے ہوں اس سے اس تقویٰ اور نیک بختی کی امید کی جاسکتی ہے اور کیا ایسا شخص شریف آدمی کہلانے کے قابل ہے۔

دوران ملازمت مذہبی چھیڑ چھاڑ
مرزا قادیانی کی سیالکوٹ ملازمت کا زمانہ وہ ہے جب برصغیر پاک و ہند میں انگریزی حکومت قائم تھی جو مختلف طریقوں سے مسلمانوں کے ایمان کو کمزور کرنے کی کوششوں میں مصروف تھی جس کے نتیجے میں جگہ جگہ عیسائی پادری عیسائیت کے پرچار میں مصروف تھے اسی وجہ سے وقتاً فوقتاً بحث مباحثے ہوتے رہتے۔ مرزا قادیانی کی بھی سیالکوٹ میں ملازمت کے دوران جب کچھ جان پہچان ہو گئی تو اس نے بھی مختلف مذاہب کے لوگوں سے چھیڑ چھاڑ شروع کر دی چنانچہ مرزا قادیانی کا لڑکا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے:
سیالکوٹ ملازمت کے دوران کبھی کبھی نصر اﷲ نامی مشن سکول کے عیسائی ہیڈ ماسٹر سے مرزا صاحب کی مذہبی بحث ہو جاتی تھی۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص 256)
لیکن مرزا قادیانی کو اکثر اس طرح کی گفتگو میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور یہی وہ زمانہ ہے جب مرزا قادیانی کی بعض یورپین مشنریوں اور عیسائی افسروں سے ملاقات ہوئی انہوں نے مرزا قادیانی کی دجالی صفات کو دیکھتے ہوئے اسے حکومت برطانیہ کا منظور نظر بننے کی پیش کش کی۔ سیرت مسیح موعود کے صفحہ 15پر برطانوی انٹیلی جنس سیالکوٹ مشن کے انچارج مسٹر ریوزنڈ مابٹلر سے مرزا کی ملاقات کا تذکرہ موجود ہے ۔۔۔.
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد قادیانی
اس نے ١٩٠٠؁ء میں انگریزوں کی سازش اور منصوبہ سے قادیان پنجاب میں نبوت کا دعویٰ کیا۔
مرزا کا تعارف
مرزا غلام احمد قادیانی بقول اپنے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود ١٨٣٩؁ء یا ١٨٤٠؁ء میں ہندوستانی پنجاب کے مقام قادیان ضلع گورداسپور میں پیدا ہوا۔ اس دور میں رائج عربی و فارسی کی تعلیم مرزا نے اس دور کے بڑے بڑے اساتذہ علامہ فضل احمد، علامہ گل حسن شاہ اور علامہ فضل الٰہی سے حاصل کیا اور دین کی پوری تعلیم پائی۔ طب کی تعلیم اپنے والد مرزا غلام عطا محمد ولد مرزا گل محمد سے حاصل کی۔
انگریز کی ملازمت
تقریباً ٢٤/ سال کی عمر میں انگریزی حکومت کے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کے آفس میں پندرہ روپے ماہانہ تنخواہ پر بحیثیت کلرک ملازمت شروع کی اور اس معمولی ملازمت کے ذریعہ تاج برطانیہ کا قرب حاصل کیا اور سامراج نے مرزا کو اپنے مطلب کا آدمی پاکر افتراق و انتشارِ بین المسلمین کا آلہ کار بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔ مرزا نے بھی خوب حق نمک ادا کیا اور انگریزوں کا یہ ریزہ خوار بڑا وفادار ثابت ہوا۔
انگریز کو ایسے وفادار ریزہ خوار اور آلہ کار کی تلاش تھی ہی، جب مرزا قادیانی کی شکل میں انہیں کام کا آدمی مل گیا تو اس سے جو اصل کام لینا تھا اس کے لیے کلرک کی خدمت چند سال بعد چھڑاوادی اور مرزا کو اصل کام پر لگادیا۔ اسی دوران ١٨٧٦؁ء میں اس کے والد مرگئے۔

مرزا میدانِ عمل میں
باپ کی موت سے ایک طرح سے مرزا بالکل آزاد ہوگیا اور انگریز کے سپرد کردہ اصل کام کو صحیح ڈھنگ سے انجام دینے کے لیے عربی فارسی میں مزید پختگی کیکوشش کی اور عربی و فارسی کے ساتھ اردو زبان میں لکھنے کی مشق تیز کردی۔بقول شیخ محمد اکرام ان دنوں ان (مرزا قادیانی) کی حالت نیم مجذوبانہ سی رہتی تھی (موج کوثر ص ١٧٨)
مرزا نے اوّلاً اپنے آپ کو ایک مصلح کی حیثیت سے پیش کیا اور ١٨٧٩؁ء میں تصانیف کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ عالم دین تو تھا ہی دوسری طرف انگریز کی سرپرستی بھی حاصل تھی۔ جلد ہی وہ ایک کامیاب و مقبول واعظ و مصلح کی حیثیت سے مشہور ہوگیا اور ایک اچھا خاصا طبقہ اس سے متاثر ہوگیا۔ اس ابتدائی کامیابی کے بعد حوصلہ بلند ہوا اور تدریجا ً منصوبہ بند طریقے سے مختلف قسم کے دعوے کرنے شروع کردیئے۔ سب سے پہلے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔ ١٨٨٢؁ء میں دعویٰ کیا کہ اسے کثرت سے الہامات ہوتے ہیں۔ پھر ١٨٨٨؁ء میں مہدی موعود بنا۔ پھر ترقی کرکے ١٨٩٠؁ء میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بکواس کی کہ نہ وہ زندہ ہیں اور نہ چوتھے آسمان پر ہیں، بلکہ فوت ہوچکے ہیں اور ان کی قبر کشمیر میں ہے۔
اور یہ کہ وہ (یعنی قادیانی) عیسیٰ مسیح کی مثیل ہے۔ علمائے وقت کی طرف سے جب اس کی مخالفت ہوئی تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کھلی توہین پر اتر آیا اور ان کی شان میں گالی گلوچ اور خرافات کی بھرمار کردی۔ ان کے معجزات کو مسمریزم کہا، اپنے کو ان سے افضل بتایا، انہیں نادان، چور، شریر، مکار، بدعقل، زانی خیال کیا، فحش گو، جھوٹا، گندی گالیاں دینے والا، پیروِ شیطان کا خطاب دیا اور آپ کی تین دادیوں اور نانیوں کو زناکار بتایا (معاذ اللہ)
١٩٠١؁ء میں مرزا نے ظلی و بروزی اور غیر تشریعی نبی اور پھر اصلی نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ اور ٢٩/ مئی ١٩٠٨؁ء کو اچانک قہر خدا کا شکار ہوا اور ہیضہ میں مبتلا ہوکر لاہور میں پاخانے کے اندر موت واقع ہوئی۔
جنازہ لوگوں سے چھپاکر اور مال گاڑی میں لاد کر قادیانی لایا گیا اور وہیں دفن کردیا گیا۔

مرزا غلام احمد قادیانی اور دعوائے نبوت
قادیانیت کے دوسرے امام اور مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین ١٩١٥؁ء نے قادیانیوں کے دوسرے مختصر گروپ لاہوری پارٹی کے خلاف حقیقۃ النبوۃ نام کی ایک کتاب لکھی جس کے پچاس صفحات صرف اس لیے سیاہ کیے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اسی معنی کر اور اسی قسم کے نبی تھے جس معنی کے اور جیسے نبی پہلے آتے رہے اور اگلے نبیوں کے نہ ماننے والے جس طرح کافر ہیں اور نجات کے مستحق نہیں اسی طرح مرزا صاحب کے نہ ماننے والے سارے مسلمان بھی کافر اور نجات سے محروم رہنے والے ہیں۔
اس میں مرزا کی نبوت پر بیس دلیلیں دی گئی ہیں۔ ان میں ایک دلیل یہ بھی ہے کہ مرزا صاحب نے خود اپنے کو نبی اور رسول کہا ہے۔ اس کے بعد اس کے لڑکے اور حقیقۃ النبوۃ کے مصنف نے مرزا کی کتابوں سے انتالیس عبارتیں درج کی ہیں ان میں سے کچھ آپ بھی پڑھیے، مرزا کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
١- میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے (تتمہ حقیقۃ الوحی، صفحہ ٦٨/ از مرزاقادیانی)
٢- ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول و نبی ہیں (بدر، ٥/ مارچ ١٩٠٨؁ئ)
٣- سچا خدا وہی ہے جس نے قادیانی میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلائ، صفحہ ١١)
٤- خدا تعالیٰ۔۔۔۔۔۔ قادیان کو اس طاعون کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے (دافع البلائ، صفحہ ١٠)
٥- پس خدا نے اپنی سنت کے موافق ایک نبی مبعوث ہونے تک وہ عذاب ملتوی رکھا اور جب وہ نبی مبعوث ہوگیا۔۔۔۔۔۔ تب وہ وقت آیا کہ ان کو ان کے جرائم کی سزا دی جائے (تتمہ حقیقۃ الوحی، ص ٥٢)
مرزا غلام احمد قادیانی نے اپنے دعوائے نبوت کے ساتھ ساتھ کچھ خدائی الہامات بھی گڑھے ہیں۔ اس کے بیٹے بشیر الدین محمود نے ان الہامات میں کو بھی اپنے باپ کی نبوت کی دلیل کے طور پر پیش کیا ہے۔ ان من گڑھت الہامات میں سے ہم صرف پانچ کو حقیقۃ الوحی کے حوالے سے ذکر کر رہے ہیں، مرزا کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
١- '' ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق و تھذیب الاخلاق '' وہی خدا جس نے اپنا رسول، ہدایت، دین حق اور تہذیب اخلاق کے ساتھ بھیجا۔
٢- '' انا ارسلنا احمد الی قوم فاعرضوا و قالوا کذاب اشر '' ہم نے احمد (مرزا غلام احمد قادیانی) کو ایک قوم کے پاس بھیجا تو اس نے اعراض کیا اور کہا یہ انتہائی جھوٹا اور بہت شریر ہے۔
٣- '' انی مع الرسول اقوم و الوم من یلوم '' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور ملامت کرنے والے کو ملامت کرتا ہوں۔
٤- '' انی مع الرسول اقوم و افطر و اصوم '' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور بے روزے کے رہتا ہوں اور روزے سے بھی۔
٥- '' انی مع الرسول اقوم و من یلومہ الوم '' میں رسول کے ساتھ قائم ہوں اور جو اس کی ملامت کرتا ہے میں اس کی ملامت کرتا ہوں۔
بشیر الدین محمود ان الہامات کو ذکر کرنے کے بعد سوال کرتا ہے کہ کیا سب نبیوں کو ہم اس لیے نبی نہیں مانتے کہ خدائے تعالیٰ نے ان کو نبی کہا ہے؟ پھر کیا وجہ ہے کہ وہی خدا جس نے موسیٰ سے کہا تو نبی ہے تو وہ نبی ہوگیا اور عیسیٰ سے کہا کہ تو نبی ہے تو وہ نبی ہوگیا، لیکن آج مسیح موعود مرزا غلام احمد قادیانی سے کہتا ہے کہ تو نبی ہے تو وہ نبی نہیں ہوتا؟ کیا اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہونے والی یقینی وحی کی موجودگی میں کوئی شخص مسیح موعود کی نبوت کا انکار کر سکتا ہے؟ اور جو شخص انکار کرتا ہے اسے ضرور پہلے نبیوں کا بھی انکار کرنا پڑے گا۔ کیونکہ حضرت موسیٰ اور حضرت مسیح کی نبوت دلائل اور جن الفاظ سے ثابت ہوتی ہے ان سے بڑھ کر دلائل اور صاف الفاظ حضرت مسیح موعود کی نبوت کے متعلق موجود ہیں، ان کے ہوتے ہوئے اگر مسیح موعود نبی نہیں ہوتا تو دنیا میں آج تک کبھی کوئی نبی ہوا ہی نہیں (حقیقۃ النبوۃ، ص ٢٠٠/ تا ٢٠١)
باپ کی نبوت پر ایک اور دعویٰ دیکھئے، بشیر الدین محمود لکھتے ہیں ''بلحاظِ نبوت ہم بھی مرزا (غلام احمد قادیانی) صاحب کو پہلے نبیوں کے مطابق مانتے ہیں'' (ایضاً ص ٢٩٢) اور اس دعوے کی دلیل میں کہتے ہیں کہ ''اوّل دلیل حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کے نبی ہونے پر یہ ہے کہ جس طرح خدائے تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ اور حضرت نوح اور حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب اور حضرت یوسف کو نبی کہہ کر پکارا ہے حضرت مسیح موعود کو بھی قرآن کریم میں رسول کے نام سے یاد فرمایا ہے۔ چنانچہ ایک تو آیت ''مبشرا برسول یاتی من بعد اسمہ احمد'' سے ثابت ہے کہ آنے والے مسیح کا نام اللہ تعالیٰ رسول رکھتا ہے۔ پس جس کا نام قرآن کریم رسول رکھتا ہے اس کے نبی اور رسول ہونے میں کیا شک کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔۔ اگر مسیح موعود نبی نہ تھے تو پہلے بزرگ بھی نبی نہ تھے، دونوں کی نبوت پر ایک ہی کتاب شاہد ہے'' (حقیقۃ النبوۃ ص ١٨٨)

مرزا صاحب کا خدائی دعویٰ
''رایتنی فی المنام عین اللہ و تیقنت اننی ھو'' (آئینہ کمالات اسلام، ص ٥٦٤/ از مرزا) میں نے نیند میں خود کو ہو بہو اللہ دیکھا اور مجھے یقین ہوگیا کہ میں وہی اللہ ہوں۔
خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ
مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ اس سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ''انت بمنزلۃ ولدی'' (حقیقۃ الوحی، ص ٨٦) تم میرے بیٹے کی جگہ ہو۔
کرشن ہونے کا دعویٰ
٢/ نومبر ١٩٠٤؁ء کو مرزا صاحب نے سیالکوٹ میں ایک لیکچر دیا جس میں کرشن ہونے کا دعویٰ کیا۔ خود کو ''ہے کرشن جی رودد گوپال'' لکھا (البشریٰ، جلد اوّل، صفحہ ٥٦)
اوتار ہونے کا دعویٰ
ہندؤں کو خطاب کرتے ہوئے لکھا برمن اوتار (یعنی مرزا) سے مقابلہ اچھا نہیں (ازالہ اوہام، ص ٦٥٨)
عیسیٰ ابن مریم ہونے کا دعویٰ
نازل ہونے والا ابن مریم یہی ہے۔
محمد ہونے کا دعویٰ
خدا نے مجھ پر اس رسول کا فیض اتارا اور اس کو پورا کیا اور مکمل کیا اور میری طرف اس رسول کا لطف اور جود بھرا، یہاں تک کہ میرا وجود اس کا وجود ہوگیا (خطبہ الہامات، ص ١٧١)
احمد ہونے کا دعویٰ
آیت کریمہ '' و مبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد '' میں لفظ ''احمد'' سے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ احمد میں ہی ہوں (ایضاً ص ٦٧٣)
مجدد ہونے کا دعویٰ
اس عاجز کو دعوائے مجدد ہونے پر اب بفضلہ تعالیٰ گیارہواں برس جاتا ہے (نشان آسمانی، ص ٣٤)
محدث ہونے کا دعویٰ
میں محدث ہوں (حمامۃ البشریٰ ص ٧٩)
مہدی ہونے کا دعویٰ
میں مہدی ہوں (معیار الاجتہاد، ص ١١)
مرزا کے کفریات
مرزا قادیانی کے کفریات برساتی کیڑوں کی طرح سیکڑوں کی تعداد میں اس کی کتابوں میں رینگ رہے ہیں، ہم ان میں سے دس کا ذکر کرتے ہیں۔ ان کے مزید رد و جواب کے لیے مجددِ دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کے رسائل کا مطالعہ کریں۔
کفر اوّل میں احمد ہوں جو آیت ''و مبشرا برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد'' میں مراد ہے (ایک غلطی کا ازالہ، ص ٦٧٣)
کفر دوم میں محدث ہوں (توضیح مرام، ص ١٦)
کفر سوم سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا (دافع البلائ، ص ٢٦)
کفر چہارم خدائے تعالیٰ نے براہین احمدیہ میں اس عاجز کا نام امتی بھی رکھا ہے اور نبی بھی (براہین احمدیہ)
کفر پنجم حضرت مسیح علیہ السلام سے اپنی برتری کا اظہار کیا ہے (دافع البلائ، ص ١٠)
کفر ششم ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو۔ اس سے بہتر غلام احمد ہے (ایضاً ص ١٧)
کفر ہفتم میں بعض نبیوں سے بھی افضل ہوں (معیار الاخیار)
کفر ہشتم اگر میں اس قسم کے معجزات کو مکروہ نہ جانتا تو ابن مریم سے کم نہ رہتا (ازالہ اوہام، ص ١١٦)
کفر نہم آپ (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے (ضمیمہ انجام آتھم، ص ٧)
کفر دہم ایک زمانے میں چار سو نبیوں کی پیش گوئی غلط ہوئی (ازالہ اوہام، ص ٢٣٤)

انبیاء و اولیا کی شان میں مرزا کی گستاخیاں اور بدزبانیاں

١- ان لوگوں نے چوروں، قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ شروع کردیا (ازالہ ص ٧٢٤)
٢- کنجریوں کے بچوں کے بغیر جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے باقی سب میری نبوت پر ایمان لا چکے ہیں (آئینہ کمالات، ص ٥٤٧)
٣- دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں (نجم الہدیٰ، ص ١٠)
٤- اے بد ذات فرقہ مولیاں! کب تک حق کو چھپاؤ گے؟ کب وہ وقت آئے گاکہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑ دو گئے؟ (انجام آتھم، حاشیہ ص ٢١)
٥- کذاب خبیث بچھو کی طرح نیش زن ہے، اے گولڑہ کی سرزمین تجھ پر خدا کی لعنت ہو۔ تو ملعون کے سبب ملعون ہوگئی (نزول المسیح، ص ٧٥)
٦- مسیح (عیسیٰ علیہ السلام) کا چال چلن کیا تھا، ایک کھاؤ پیٹو، شرابی کبابی، نہ زاہد عابد، نہ حق کا پرستار، خود بیں، خدائی کا دعویٰ کرنے والا (مکتوب احمد، ج ٣/ ص ٢١)
٧- آپ (عیسیٰ علیہ السلام) کی تین دادیاں اور نانیاں زناکار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا (ضمیمہ انجام آتھم، ص ٧)
٨- پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو، اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی (مرزا قادیانی) تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کو تلاش کرتے ہو (ملفوظات احمدیہ، ج ١/ ص ٣١)
٩- حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں (ایک غلطی کا ازالہ حاشیہ ص ١١)

اسلام کے مقابل ایک نیا دینی محاذ

مرزا غلام احمد قادیانی نے سچے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل جھوٹا نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔۔۔۔۔۔ جس نے قادیان کو مسجد حرام کے مقابل ارضِ حرام قرار دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی آبادی کو مکہ کے مقابل مکۃ المسیح بتایا۔۔۔۔۔۔ جس نے شہر لاہور کو مدینۃ الرسول کے مقابل ایک نیا مدینہ کہا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنے قبرستان کو خدا کی جنت کے مقابل مقبرہئ جنت کا نام دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی بیویوں کو ازواجِ رسول کے مقابل امہات المومنین سمجھا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنے پیروکاروں کو امت رسول کے مقابل اپنی امت گردانا۔۔۔۔۔۔ جس نے اپنی بیٹی کو فاطمہ زہرا کے مقابل جنتی عورتوں کی سردار قرار دیا۔۔۔۔۔۔ جس نے ٹیچی کو جبریل کے مقابل فرشتہ وحی بتایا۔

مرزا صاحب اپنی نظر میں

کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
 
Top