(مرزا قادیانی کی محمدی بیگم والی پیش گوئی)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اب وہ ان کی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اگلی، محمدی بیگم؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی۔
1372مرزا ناصر احمد: پہلی بات تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے دس رشتہ دار یہ کہہ کے کہ ’’یہ پیش گوئی پوری ہوگئی‘‘ بیعت میں داخل ہوگئے… خود وہ خاندان اور دُوسرے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ محمدی بیگم کے لڑکے نے یہ ایک اِشتہار دیا جس کی فوٹواسٹیٹ کاپی اس وقت میں یہاں داخل کرواؤں گا۔
(وقفہ)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب! اگر آپ پہلے اس کے جو Brief Facts (مختصر کوائف) ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ بہت سے ممبران کو پتا نہیں کہ کیا ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد اگر آپ۔۔۔۔۔۔
(وقفہ)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ اس پیش گوئی کے جو مختصر کوائف ہیں وہ یہ ہیں کہ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ کے خاندان کا ایک حصہ اسلام سے برگشتہ ہوچکا تھا اور اِسلام کے خلاف بہت گندہ دہنی اور بدزبانی اور گستاخی اور شوخی سے کام لیتا تھا۔ تو ان کے لئے یہ ایک اِنذاری پیشین گوئی تھی اور دراصل پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’اگر تم اِسلام کی طرف رُجوع نہیں کروگے، جسے تم چھوڑ چکے ہو باوجود مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہونے کے، اور جو تم گستاخیاں کر رہے ہو اس سے باز نہیں آؤگے تو اللہ تعالیٰ تمہارے گھر پر لعنت اس طرح بھیجے گا کہ تمہیں ملیامیٹ کردے گا اور تمہاری جو اس وقت دُشمنی کی حالت ہے… میں اسلام کے ایک ادنیٰ خادم کے طور پر کام کر رہا ہوں… تمہاری جو ذہنیت ہے میرے ساتھ تمہارا کوئی تعلق نہیں، رشتہ داری ہوگی، لیکن ہمارا کوئی تعلق نہیں اور تم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے کہ اپنی لڑکی کا رشتہ میرے ساتھ کرو۔‘‘
اور پیشین گوئی یہ ہے کہ:
’’تمہارے خاندان میں سے، یعنی اس حصے میں سے جس کا ذِکر ہے، اللہ تعالیٰ 1373ہلاکت نازل کرے گا، ایک کے بعد دُوسرا مرتا چلا جائے گا، اور یہاں تک کہ تم ذلیل ہوگے کہ تم میرے جیسے انسان سے اپنی لڑکی کا رِشتہ کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔‘‘
لیکن جیسا کہ اِنذاری پیشین گوئیوں میں ہوتا ہے، انہوں نے رُجوع کیا اور اللہ تعالیٰ نے وہ پیش گوئی ٹال دی اور رُجوع تو اس خاندان کا رُجوع کہ دس خاندان کے افراد احمدیت میں داخل ہوئے اور ان کے اپنے بیٹے نے محمدی بیگم کے یہ لکھا۔ وہ جو اصل، جو میں نے ابھی بتایا ناں خلاصہ، اس کا ذِکر انہوں نے بھی کیا، بیٹے نے۔ وہ بھی میں پڑھ دیتا ہوں، اس کی تصدیق ہوجائے گی، اگر کسی کو وہم ہو۔ یہ ان کے، محمدی بیگم کے بیٹے نے یہ اِشتہار دیا ہے:
’’یہی نقشہ یہاں نظر آتا ہے کہ جب حضرت مرزا صاحب کی قوم اور رشتہ داروں نے۔۔۔۔۔۔‘‘
انہوں نے یہ لکھا ہے فقرہ۔ لیکن اصل اس پیش گوئی کا تعلق رشتہ داروں سے ہے، محمدی بیگم رشتہ دار تھی ناں:
’’جب آپ کے رشتہ داروں نے گستاخی کی، یہاں تک کہ خداتعالیٰ کی ہستی سے اِنکار کیا، نبی کریمa اور قرآن پاک کی ہتک کی اور اِشتہار دے دیا کہ ہمیں کوئی نشان دِکھلایا جائے۔ تو اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے اپنے مامور کے ذریعے پیش گوئی فرمائی۔ اس پیش گوئی کے مطابق میرے ناناجان مرزا احمد بیگ صاحب ہلاک ہوگئے اور باقی خاندان اصلاح کی طرف متوجہ ہوگیا۔ (ویسے اس خاندان میں ایک اور موت بھی آئی) جس کا ناقابلِ تردید ثبوت یہ ہے کہ اکثر نے احمدیت قبول کرلی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت غفورالرحیم کے ماتحت، قہر کو رحم سے بدل دیا۔‘‘
یہ ان کے بیٹے کی طرف سے یہ ہے اِشتہار، اور یہ اب میں داخل کروا رہا ہوں۔ وہ میں نے…خاندان کے نام میرے پاس لکھے ہوئے ہیں، میں نے اس لئے نہیں پڑھے کہ خواہ مخواہ 1374یہاں…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ نہیں۔ اس کے والد کا نام احمد بیگ تھا؟
مرزا ناصر احمد: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ان کے جو رشتہ دار تھے محمدی بیگم کے، یہ مرزا صاحب کے مخالف تھے؟ آپ نے کہا ہے: ’’یہ اسلام کے مخالف تھے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ اسلام کے مخالف تھے، قرآن کریم کی ہتک کیا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ سے اِنکاری تھے اور اِسلام کا مضحکہ اُڑایا کرتے تھے Openly (کھلم کھلا) اپنی مجلسوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا ناں کہ انہوں نے کہا: ’’نشان کوئی بتائیے، مرزا صاحب!‘‘
مرزا ناصر احمد: مرزا صاحب نے اپنے مخالف کو نشان نہیں بتایا، مرزا صاحب نے اللہ تعالیٰ سے اِنکار کرنے والے کو، قرآن کریم کی ہتک کرنے والے کو، نبی کریمa کے متعلق گستاخی کے کلمات کہنے والے کو نشان دِکھلایا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کچھ تھوڑا سا Facts (حقائق) پہلے Verify (تصدیق) کرالوںجی، اس کے بعد۔۔۔۔۔۔ احمد بیگ تھے محمدی بیگم کے والد۔ احمد بیگ کی جو ہمشیرہ تھی ان کی شادی ہوئی تھی غلام حسین کے ساتھ، جو کہ مرزاصاحب کے کزن تھے، غلام حسین کی شادی ہوئی تھی جو مرزا صاحب کے کزن تھے، یہ ٹھیک ہے جی؟
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب کوئی، جب یہ واقعہ ہوا ہے، اس سے کوئی بیس(۲۰) پچّیس (۲۵) سال پہلے غائب ہوگئے تھے، He disappeared, unheard of?
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ان کی جو جائیداد تھی وہ احمد بیگ صاحب کی بیوی کو ورثے میں مل گئی تھی، 1375یا اس کا حصہ اس میں آگیا تھا، مگر مرزا صاحب کا بھی کچھ حصہ آتا تھا کیونکہ ان کی شاید اولاد نہیں تھی؟
مرزا ناصر احمد: کن کی؟
جناب یحییٰ بختیار: غلام حسین صاحب جو تھے ناں جی، جو غائب ہوگئے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ ان کی جائیداد جو رہ گئی تو وہ احمد بیگ کی جو بہن تھی، جو ان کی بیوی تھی غلام حسین کی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ مجھے جو ساری Details (تفصیلات) دی گئی ہیں ناںجی، میں ان سے چل رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں۔ یہ میں بھی پڑھ دُوں، آپ مقابلہ کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں یہ کرلوں، پھر اس میں جو غلطی ہوگئی آپ پوائنٹ آؤٹ کردیجئے کیونکہ آپ نے تو وہ ۔۔۔۔۔۔ یہ مجھے جو دئیے گئے ہیں: احمد بیگ کی ہمشیرہ کی شادی غلام حسین سے ہوئی۔ غلام حسین غائب ہوگیا۔ اس کا کوئی نام کسی نے نہیں سنا کئی عرصے تک، ۲۵سال کے قریب۔ پھر اس کی جو جائیداد تھی وہ اس کی بیگم کے نام آگئی۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اس کا کیا نام ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: بیگم کا نام نہیں دیاجی، وہ احمد بیگ کی ہمشیرہ تھی۔ احمد بیگ یہ چاہتا تھا کہ یہ جائیداد جو ہے، جو ان کی ہمشیرہ کی ہے، وہ اپنے بیٹے کے نام ٹرانسفر کرے، اور اس کے لئے ضروری تھا کہ وہ مرزاغلام احمد صاحب کی بھی Consent لے کیونکہ ان کا بھی کوئی اس میں ٹائٹل بنتا تھا، کزن تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، کوئی ان کا لیگل ٹائٹل۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں لیگل ٹائٹل تھا۔ تو وہ مرزا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مرزا صاحب سے کہا کہ یہ آپ اس پر دستخط کردیں، یہ میرے بیٹے کے نام ٹرانسفر ہوجائے، 1376کیونکہ میری بہن کو اس میں اِعتراض نہیں ہے۔ تو مرزا صاحب نے ان کو کہا کہ: ’’یہ میری عادت ہے کہ میں ایسے معاملوں میں اِستخارہ کرتا ہوں اور اس کے بعد میں آپ کو جواب دُوں گا۔‘‘ آپ یہ نوٹ کرلیں جو مجھے Facts دئیے گئے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاںجی، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اِستخارہ کے بعد انہوں نے ان کو یہ کہا ۔۔۔۔۔۔۔ دوچار دِن گزرے جتنے بھی دن ہوئے۔ اس پر ۔۔۔۔۔۔۔ کہ ’’اگر آپ اپنی بیٹی محمدی بیگم کا میرے ساتھ رشتہ کریں جن کا اللہ نے جنت میں یا آسمان پر نکاح کردیا ہے تو یہ آپ کے خاندان کے لئے اچھا ہوگا۔ (جی) اللہ کی اس پر مہربانی ہوجائے گی، برکت ہوگی اس پر۔ ورنہ لڑکی کی بھی بُری حالت ہوجائے گی اور آپ کے خاندان میں جہاں تک احمد بیگ ہے دوتین سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا اور جس آدمی سے جس شخص سے محمدی بیگم کی شادی ہوگی وہ اڑھائی سال کے عرصے کے اندر فوت ہوجائے گا۔‘‘ یہ ۱۸۸۶ء کا واقعہ ہے۔ اس کے بعد محمدی بیگم کے والد نے اس نکاح سے، شادی کرنے سے۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ کس سن کا واقعہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۸۸۶ئ۔
مرزا ناصر احمد: ۱۸۸۶ئ۔ ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے Clarify کرارہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، ٹھیک ہے۔ (اپنے وفد کے ایک رُکن سے) ۱۸۸۶ء لکھ لیں۔ (اٹارنی جنرل سے) میں سمجھا نہیں تھا۔