(مرزا نے اپنے لئے باربار نبی کا لفظ استعمال کیا)
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر یہ لفظ اِستعمال کیوں کیا اُنہوں نے باربار؟
جناب عبدالمنان عمر: یہ دو لفظ۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: بار،بار جب اُنہوں نے ایک دفعہ کہا بھی۔ میں پھر آپ کو یہ… میرا خیال ہے آپ مجھ سے تنگ آگئے ہوں گے…کہ انہوں کہا کہ اس لفظ سے لوگوں کو غلطی ہوتی ہے، غلط فہمی پیدا ہوگی۔ آئندہ مت اِستعمال کریں۔ اُس کے بعد پھر کیوں اِستعمال کرتے ہیں؟
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا کہ وہ اُنہوں نے فرمایا کہ: ’’مجھ پر چونکہ وحی۔۔۔۔۔۔ میری وحی میں چونکہ لفظ ’نبی‘ موجود ہے، میں تو مأمور ہونے کی وجہ سے اُس کو نہیں چھپاؤں گا، میں تو اُس کو ظاہر کروں گا۔ مگر تم لوگ اُس کے غلط معنی نہ سمجھنا، وہ بمعنی محدثیت ہے اور اگر تمہیں یہ لفظ بھی بُرا لگتا ہے۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ خود کہتے ہیں کہ لفظ ’’محدّث‘‘ سے وہ مطلب حل نہیں ہوتا جو میرے لئے ہے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ لغت کے لحاظ سے، اِصطلاح کے لحاظ سے نہیں۔ اِصطلاح کے لحاظ سے آپ محدّث ہی ہیں۔ لغت میں تو دیکھ لیں ناںجی، ’’محدّث‘‘ کے معنی مکالمہ ومخاطبہ اِلٰہی کے مورد کے تو نہیں ہیں۔ وہ تو کوئی غلط بات نہیں کی۔ لغتیں دُنیا میں موجود ہیں۔ کہیں کوئی شخص نکال کے دِکھادے کہ ’’محدّث‘‘ کے یہ معنی ہوتے ہیں؟ تو انہوں نے تو وہاں ایک لغوی بحث کی ہے۔ وہ ایک زبان کا مسئلہ ہے۔ وہ بیان کر رہے ہیں کہ 1692اُس کو لغت کے لحاظ سے کہوگے تو ’’نبی‘‘ کہنا پڑے گا، اِصطلاح کے لحاظ سے کہوگے تو ’’محدّث‘‘ کہنا پڑے گا۔ (وقفہ)