• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مرزا کی تردید قرآن مجید سے

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ

" مَا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَقْدُورًا " ( سورہ الاحزاب 38 )
نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لئے مقرر کردیا ہو یہی اللہ کی سنت ان سب انبیاء کے معاملے میں رہی ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے ۔

دوستو ! اللہ نے یہاں یہ واضح کردیا کہ سچے نبی کے لئے اللہ نے جو کام طے کردیا ہو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی اور اللہ نے یہ بات کسی خاص نبی کے لئے نہیں کہی بلکہ تمام انبیاء کے معاملے میں اللہ کی یہ سنت رہی ہے اور اللہ خود کہہ رہا ہے کہ اس کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اس کا مطلب ہوا جو فیصلہ اللہ تعالیٰ کردے اس کو دنیا کی کوئی طاقت بدل نہیں سکتی اور نبی پر جو کام اللہ مسلط کردے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی تو اس قرآنی بیان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں آپ لوگوں کے سامنے ایک صحیح حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتا ہوں :۔
" وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ، حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا " ( صحیح مسلم حدیث 1252 )
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے مریم کے بیٹے ( عیسیٰ علیہ اسلام ) حج یا عمرہ یا دونوں کی ادائیگی کے لئے جاتے ہوئے فج روحاء کے مقام سے تلبیہ پڑھتے ہوئے گزریں گے ۔

اس حدیث کی رو سے اللہ یہ فیصلہ کر چکا ہے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ اسلام ضرور حج یا عمرہ کریں گے اور ان کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی
۔

تو دوستو ! اگر مرزا غلام قادیانی وہی عیسیٰ ہے جن کے بارے میں احادیث میں وعدہ دیا گیا ہے تو پھر اسے تو حج ضرور کرنا چاہیئے تھا لیکن وہ حج تو دور مکہ و مدینہ کا منہ بھی نہ دیکھ سکا ۔ کیا اس واضح قرآنی بیان اور حدیث نبویہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کو سامنے رکھتے ہوئے مرزا غلام قادیانی کے جھوٹے ہونے میں کوئی شک رہ جاتا ہے ؟

کیا اللہ کا سچا نبی کافروں کی اطاعت کرسکتا ہے ؟


قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرماتا ہے کہ :۔

" يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا ( سورہ الاحزاب 1 )
اے نبی ! اللہ سے ڈرو اور کفار و منافقین کی اطاعت نہ کرو ، حقیقت میں علیم اور حکیم تو اللہ ہی ہے

پھر اسی آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ :۔

" وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا " ( سورہ الاحزاب 48 )
اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجئے اور جو ایذاء ( ان کی طرف سے پہنچے ) اس کا خیال بھی نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھیئے کافی ہے اللہ کام بنانے والا ۔

یہ میں نے تو دو آیات قرآن کریم سے پیش کی ہیں مرزائی کہتے ہیں کہ قرآن سے ہمیں جھوٹا ثابت کرو حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ یہ قرآن سے احادیث نبویہ سے دور بلکہ اپنے ہی قول و فعل سے جھوٹے ہوجاتے ہیں لیکن آج میں ان پر اتمام حجت پوری کیے دیتا ہوں ۔
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ایک معیار بتا دیا ہے کہ اللہ کا سچا کا نبی کافروں کی اطاعت نہیں کرسکتا بلکہ اللہ نے واضح اور صراحتاََ اس سے منع فرمایا ہے
اب اگر کوئی دھوکے باز یہ کہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل ہوں اور بروز ہوں اور مجھ میں اور ان میں کوئی فرق نہیں لیکن دوسری طرف یہ کہے کہ کافروں اور صلیبیوں کی اطاعت ضروری ہے اور تو اور یہ کہے کہ :۔
" سو میرا مذھب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں ۔ ایک یہ کہ خدا کی اطاعت کریں اور دوسرا اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو جس نے ظالموں کے ھاتھوں سے اپنے سایہ میں ہمیں پنا دی ہو سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے " ( خزائن جلد 6 صفحہ 380 )

تو پھر کیا ایسے شخص کے جھوٹے ہونے میں کو شک کا گمان رہ سکتا ہے کہ قرآن میں واضح حکم موجود ہو کہ کافروں اور منافقین کی اطاعت نہیں کرنی لیکن یہ بندہ اسلام کے دوحصے کرے اور ایک حصہ کافروں اور صلیبیوں کی اطاعت کرنا لازم دے
؟
 
Top