(مرزا کی مخالفت کیوں ہوئی)
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہ پوچھا آپ سے، دیکھیں، صاحبزادہ صاحب! کہ یہ اُن کی مخالفت کیوں ہوئی؟ آپ یہ بتادیجئے۔
جناب عبدالمنان عمر: میں وہیں حاضر ہو رہا ہوں، وہی بات عرض کرنے لگا ہوں۔ تو اُس کے بعد ۱۹۰۰ء کا زمانہ آتا ہے۔ انگلینڈ سے ایک پادری لفرائے آتے ہیں۔ وہ پنجاب میں ایک طوفان مچاتے ہیں عیسائیت کی تبلیغ کا، اور وہ ایک سلسلۂ تقاریر شروع کرتے ہیں، ’’زِندہ نبی‘‘، ’’معصوم نبی۔‘‘ اس قدر مشکلات پیدا ہوتی ہیں لوگوں کو کہ پھر مرزا صاحب ہی کی طرف رُجوع کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ آپ اِس کا مقابلہ کریں۔ چنانچہ اس شخص نے جو اپنا گڑھ بنایا تھا، وہ لاہور میں انارکلی کے لوہاری دروازے کی طرف کا جو گرجا ہے، وہاں انہوں نے شروع کیا اور اس کے بعد یہ شخص وہاں سے ایسا 1611بھاگا ہے اور مرزا صاحب نے اس کا اس قدر تعاقب کیا ہے کہ وہ وہاں سے کراچی گیا، بمبئی گیا، اور آخر وہ ملک چھوڑ کر چلا گیا اور دعویٰ وہ یہ لے کر آیا تھا کہ: ’’میں چند سال میں اس برصغیر کے مسلمانوں کو (نعوذباللہ) عیسائیت کی آغوش میں لے جاؤں گا۔‘‘ تو مرزا صاحب کو اُن لوگوں نے اپنا Representative بنایا۔ بعض لوگوں نے کہا، میں اِعتراف کرتا ہوں جنابِ والا! اس بات کا کہ بعض لوگوں نے کہا کہ یہ کافر ہے اور یہ چیز پادری لفرائے نے پیش کی کہ جناب۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: جی، میں مان گیا کہ اُن کی کسی نے مخالفت نہیں کی! ابھی مجھے اگلا سوال پوچھنے دیجئے۔ میں مان گیا کہ کسی نے مخالفت نہیں کی اُن کی!
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میں نے یہ نہیں کہا کہ کسی نے اُن کی مخالفت نہیں کی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں اگلا سوال پوچھتا ہوں۔ اگر آپ نے ہر سوال کا اسی طرح سوال کا جواب دینا ہے تو بڑا مشکل ہوجائے گا، کیونکہ یہ ساری باتیں صاحبزادہ صاحب! ہم سُن چکے ہیں، ایک ایک مناظرے کا ہم سُن چکے ہیں، ایک ایک بحث سُن چکے ہیں، ایک ایک حوالہ اُن کا ہم پڑھ چکے ہیں۔ یہ پندرہ دن اسی میں گزرے۔ اسی لئے ہم آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: وہ چونکہ خفیہ تھا اس لئے ہمیں علم نہیں تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ یہ اگر یہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ یہ میرا موقف نہیں تھا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: لاہور کے لیکچر اُن کے آگئے، باقی لیکچر آگئے، ایک ایک پادری ایک ایک ’’انجامِ آتھم‘‘ سارے کے سارے جو وعدے تھے جو ’’عبداللہ آتھم‘‘ نے کہا، یہ قصے ہم سُن چکے ہیں۔
1612جناب عبدالمنان عمر: میں وہ قصے نہیں سنا رہا ہوں، میں Stand آپ کو اپنا یہ…
جناب یحییٰ بختیار: میں نے صرف یہ سوال پوچھا کہ آخر اگر وہ۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ۔۔۔۔۔۔ کہ اُن کی مخالفت کیوں ہوئی؟
جناب یحییٰ بختیار: … اُس زمانے میں وہ ہیرو تھے، ایک دَم اُن کی مخالفت ہوتی ہے…
جناب عبدالمنان عمر: اسی کے متعلق میں عرض کرنے لگا ہوں کہ میں گزارش یہ کر رہا تھا جنابِ والا! کہ اُن کی مخالفت کے لئے ضروری نہیں تھا کہ وہ کوئی ایسا عقیدہ پیش کرتے جس سے کہ مخالفت ہوتی، جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ یہ عقیدہ اور یہ اپنا موقف اور یہ اپنا مقام اُنہوں نے ’’براہین‘‘ کے زمانے میں بھی پیش کیا تھا۔