(مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے اس کا حوالہ)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ہاں۔ ایک حوالہ ہے (خطبہ اِلہامیہ ص ث، خزائن ج۱۶ ص۲۰) میں ہے کہ: 1485’’مسجدِ اقصیٰ سے مراد مسیحِ موعود کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے، جس کی نسبت ’’براہین احمدیہ‘‘ میں خدا کا کلام یہ ہے‘‘: (عربی)
مرزا ناصر احمد: ’’یجعل فیہ‘‘
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’یجعل فیہ‘‘
اور یہ ’’مبارک کا لفظ جو بصیغۂ مفعول اور فاعل واقع ہوا، قرآن شریف کی آیت ’’بارکنا حولہ‘‘ کے مطابق ہے۔ پس کچھ شک نہیں کہ قرآن شریف میں قادیان کا ذِکر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے‘‘: (عربی)
اس آیت کے ایک تو وہی معنی ہیں جو علماء میں مشہور ہیں، یعنی یہ کہ:’’آنحضرتﷺ کے مکانی معراج کا یہ بیان ہے۔ مگر کچھ شک نہیں کہ اس کے سوا آنحضرتa کا ایک زمانی معراج بھی تھا، جس سے یہ غرض تھی کہ تاآپ کی نظر کشفی کا کمال ظاہر ہو اور نیز ثابت ہو کہ مسیحی زمانے کے برکات بھی درحقیقت آپ ہی کے برکات ہیں جو آپ کی توجہ اور ہمت سے پیدا ہوئی ہیں۔ اس وجہ سے مسیح ایک طور سے آپ ہی کا رُوپ ہے اور وہ معراج یعنی بلوغ نظر کشفی دُنیا کی انتہا تک تھا جو مسیح کے زمانے سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس معراج میں جو آنحضرتﷺ مسجدالحرام سے مسجدِاقصیٰ تک سیر فرما ہوئے تھے، وہ مسجدِ اقصیٰ یہی ہے جو قادیان میں بجانب مشرق واقع ہے جس کا نام خدا کے کلام نے مبارک رکھا ہے۔‘‘
(خطبہ اِلہامیہ ص ح،ج، حاشیہ خزائن ج۱۶ ص۲۱،۲۲)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد غلط بیانی کر رہا ہے۔ احمدیہ جنتری ۱۹۴۷ء قادیانیوں کی شائع کردہ ہے۔ ۱۸،۱۹ مرزامحمود کے ماموں، مرزاقادیانی کے سالا اور صحابی نے لکھا ہے کہ نبی کریمﷺ کے نام ننانوے تھے تو اسی طرح مرزاقادیانی کے بھی ننانوے نام ہیں۔ پھر ان ننانوے ناموں کی نمبرات دے کر لکھا ہے۔ لیکن ڈھٹائی کی انتہاء دیکھیں مرزاناصر اپنی جماعت کے حوالہ سے آج انکاری ہو رہا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1486مرزا ناصر احمد: یہ دُرست ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ ’’خطبہ اِلہامیہ‘‘ بائیس سے۔۔۔۔۔۔۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مرزا ناصر احمد: بات یہ ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے اجازت ہے جواب دینے کی؟
جناب چیئرمین: ہاں، بالکل، Explain (واضح) کریں آپ۔
مرزا ناصر احمد: اس میں، جو آپ نے حوالہ پڑھا، دو چیزیں بڑی نمایاں ہیں۔ ایک یہ کہ ’’مسجدِ اقصیٰ‘‘ پہلے ہمارے اسلامی لٹریچر میں اس مسجد کو کہتے ہیں جس کی پیچھے یہودیوں نے خرابی وغیرہ کی۔ اللہ تعالیٰ ان پر لعنت کرے۔ وہ ہم نے تسلیم کیا، یعنی حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کیا، ہم نے بھی تسلیم کیا۔ بانیٔ سلسلۂ احمدیہ نے کہا کہ اسی آیت کے: (عربی)
کہ وہ معراج اس کو ۔۔۔۔۔۔ ایک اور فرق ہے۔ اب ہم معراج میں گئے ہیں تو اس کی تھوڑی سی مختصراً تفصیل بتانی پڑے گی۔ اُمت میں ایک ’’اسریٰ‘‘ ہے اور ایک ’’معراج‘‘ ہے اور یہ جو آیت ہے ’’سبحان الذی اسریٰ‘‘ اس کرامت مسلمہ کا ایک حصہ ’’اسریٰ‘‘ کہتا ہے اور اس کے علاوہ ایک ’’معراج‘‘ تسلیم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یعنی دو دفعہ نبی کریمﷺ پر یہ عظیم جلوہ اللہ تعالیٰ کا ظاہر ہوا تھا اور عظیم یہ کشوف ہوئے۔ پہلے اس کا پہلا جو مصداق ہے، مسجدِاقصیٰ کا، وہ وہ مسجد ہے۔ ہمارے نزدیک ایک معراج ہے رُوحانی۔ وہ بلوغت نظر، اپنی اُمت کے آخری زمانہ پر تھی آپ کی نظرگئی۔ ایک ہے معراج… اس معنی میں اب میں لوں گا… ایک ہے معراجِ مکانی، ایک ہے معراجِ زمانی۔۔۔۔۔۔ اور نبی اکرمﷺ کے کشف کا پہلا مصداق وہ مسجد ہے جو معراجِ مکان ہے جس پر، جس کو ہم سب کہتے ہیں، ساری اُمت اس پر متفق ہے، ہمیں اس پر کوئی اِختلاف نہیں ہے۔ ہمارا مشترکہ ورثہ ہے اور ایک ہے معراجِ زمانی، 1487یعنی نبی اکرمﷺ کی نظر جو ہے ناں، وہ آخر، آخر زمانہ تک، قیامت تک کے لئے گئی ہے، اور اتنی شان ہے اس میں کہ بڑی لمبی تفصیل ہے، اس میں میں نہیں جاؤں گا۔ بہرحال ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس رُوحانی بلاغت نظری جو ہے، اس میں نبی اکرمﷺ کو اس زمانے کا بھی علم دیا گیا۔ تو یہ یہ زمانہ ہے جس میں ہم بانیٔ سلسلہ کو مہدی کے وجود میں ہم نے پایا اور ہم اس کی جماعت ہیں۔ تو ہمارا یہ کہنا کہ معراجِ زمانی میں جو بلوغت نظری کے نتیجے میں آنحضرتﷺ کی آنکھ نے اپنے مہدی کا زمانہ دیکھا تو جو اس کی مسجد ہے، قطع نظر اس کے کہ ہم سے جو اِختلاف رکھتے ہیں وہ کہیں گے کہ بانیٔ سلسلہ نہیں کوئی اور ہوگا، لیکن اس کی مسجد کو بھی، کو نبی اکرمa کی معراجِ زمانی میں ’’مسجد اقصیٰ‘‘ کہا گیا، کہا جائے گا۔ بہرحال میں نے اپنا عقیدہ بتادیا ہے۔
Mr. Chairman: Next question.
(جناب چیئرمین: اگلا سوال)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ ’’مکاشفات مرزا صاحب‘‘ ہے۔ لیکن ہمارے پاس وہ کتاب نہیں ہے۔ اگر آپ اس کو Admit (تسلیم) کرتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: کتاب کا نام کیا ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ کسی اور صاحب نے لکھا ہے اس میں، حوالے دئیے ہیں ان کے اس میں۔
مرزا ناصر احمد: یہ لکھی کس نے ہے؟ یہ ’’مکاشفاتِ مرزا‘‘ لکھی کس نے ہے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ کسی اور صاحب نے۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، کس صاحب نے؟
1488مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ملک منظور اِلٰہی صاحب۔
مرزا ناصر احمد: یہ احمدی تھے۱؎؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں یہ نہیں جانتا، لیکن۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، بس ٹھیک ہے اتنا۔ اس کے بعد آپ کہیں اپنی بات۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ مرزاناصر احمد! اتنا دھوکہ دیں جتنا آپ ہضم کر سکیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ منظور الٰہی صرف قادیانی نہیں، بلکہ قادیانی نبی کا قادیانی صحابی بھی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ