(مسلمانوں سے تمام تعلقات حرام)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اور میں اُن کا حوالہ پڑھ کر سناتا ہوں "Review of Religions" سے۔ مرزا یا اُن کا ہے یا بشیر احمد صاحب کا ہے۔ وہ صاحبزادے ہیں اُن 1641کے۔ دونوں زیادہ لکھتے رہے ہیں اُس دور میں۔ تو یہ میں نکال دُوں آپ کو "Review of Religions" کے صفحہ۱۲۹ پر، وہ کہتے ہیں:
’’حضرت مسیحِ موعود نے غیراحمدیوں کے ساتھ صرف وہی سلوک جائز رکھا جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیراحمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں۔ اِن کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا۔ اِن کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا۔ اب باقی کیا رہا؟ کیا رہ گیا ہے جو ہم اُن کے ساتھ کرسکتے ہیں؟ دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں۔ ایک دِینی، دُوسرے دُنیاوی۔ دِینی تعلقات کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اِکٹھا ہونا ہے اور دُنیاوی تعلق کا بھاری ذریعہ رشتہ اور ناطہ ہے۔ سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دئیے گئے۔ اگر کہو کہ یہ ہم کو اِن کی لڑکیاں لینے کی اِجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاریٰ کی لڑکیاں لینے کی بھی اِجازت ہے اور اگر یہ کہو کہ غیراحمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتا ہے؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم نے یہود تک کو سلام کا جواب دیا۔‘‘
تو میں نے ایسے کہا کہ یہ چیز یہ باربار کہتے رہے ہیں۔ اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ یہ ۱۵-۱۹۱۴ء کی بات ہے، بعد میں نہیں کہی، تو ہوسکتا ہے، مگر پریکٹس اور Practical Experince (عملی صورت) یہ رہا ہے کہ احمدی لڑکی کی شادی غیراحمدی سے بہت بُرا سمجھتے ہیں۔ بعض دفعہ ہوجاتی ہے، وہ اور بات ہے۔ مگر اس کی وجہ یہی ہے کہ اُنہوں نے، مرزا صاحب کا کوئی یہ آرڈر ہے جو میں نے آپ کو پڑھ کر سنایا، ۱۸۹۸ء میں کہ آپ ایسا نہ کریں۔
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ جناب! یہ حوالہ جو آپ نے پڑھا، یہ مرزا بشیراحمد صاحب کا حوالہ ہے، جو اُن کے چھوٹے بھائی ہیں۔ یہ ہم رَدّ کرتے ہیں ان باتوں کو۔ ہم ان کو غلط سمجھتے ہیں۔ ہم اس کو Hate کرتے ہیں ان باتوں کو اور ہمارے متعلق آپ ہمارے کسی لٹریچر کو پیش فرمائیے۔ یہ چیزیں غلط ہیں۔ یہ اُن کے موقف غلط 1642ہیں۔ ہم اس وجہ سے اُن سے الگ ہوچکے ہوئے ہیں۔ ہم اُن کو اس رستے میں صحیح نہیں سمجھتے۔ تو یہ فرمانا کہ مرزا بشیراحمد نے یہ کہا تھا، مرزا محمود احمد صاحب نے یہ کہا، یہ چیزیں ہمارے لئے حجت نہیں ہیں ہمارے لئے۔۔۔۔۔۔