مسلمانوں کی طرف سے جواب
دوسری طرف سے کہاگیا ہے کہ ظل یا بروز کا تصور جس کا ترجمہ ’’اوتار‘‘ کیا جاسکتا ہے۔ اسلام کے لئے قابل قبول نہیں ہے اور جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس پر نبوت کی وحی آتی ہے ایک نئی امت قائم کرتا ہے۔ وہ خود بخود اسلام کے دائرے سے خارج ہو جاتا ہے۔ مرزاغلام احمد، 2278احمدیہ جماعت کے موجودہ سربراہ اور اس جماعت کے نمائندہ مصنّفین کی تحریروں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ مرزاغلام احمد نے اپنے اوپر اس طرح کی وحی یا الہام آنے کا دعویٰ کیا ہے جو خدا نے اب تک صرف انبیاء کے لئے مخصوص رکھا تھا۔ لہٰذا اب سوال صرف یہ رہ جاتا ہے کہ آیا مرزاغلام احمد نے کبھی یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان پر ایسی وحی آئی تھی جسے وحی نبوت کہا جاسکتا ہو۔ اب سے پہلے جب بھی کوئی نبی آئے تو انہوں نے اس قوم سے جہاں وہ ظاہر ہوئے ایک مطالبہ کیا: ’’ہمارے نبی نے سارے عالم انسانیت سے مطالبہ کیا کہ ان کے دعویٰ کو جانچے اور ان پر ایمان لائے۔‘‘ اور جس نے نبوت سے انکار کیا یا اس میں شک کا اظہار کیا وہ نقصان کا سزاوار ٹھہرتا ہے۔ لہٰذا قوم کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ نبوت کے دعویٰ کو منظور کرے یا اس سے انکار کردے۔