(مسلمان مرزا صاحب کے مخالف کیوں ہوئے؟)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ پھر وہ فرقہ تھا یا جماعت تھی، وہ تبلیغ کا کام کررہے تھے یا اپنا فرض سمجھتے تھے، اس کے نتیجے میں مسلمان کا بڑا سخت Reaciton (ردعمل) ہوا ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ قبرستان میں نہیں دفن ہونے دیتے تھے، مسجدوں میں نہیں جانے دیتے تھے، احمدیوں کو ایک قسم کا Persecute (تشدد) کرنا شروع کیا اُنہوں نے، آپ کے نقطئہ نظر سے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ایک طبقے نے۔
1598جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں، تو آخر کیوں۔۔۔؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ اس لئے جی۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔ کیا بات تھی جو مرزا صاحب نے کہی کہ جس پر وہ اتنے غصّے میں آگئے؟
جناب عبدالمنان عمر: وہ میں عرض کرتا ہوں جناب! کہ بات یہ ہے کہ کسی کا غصّے میں آنا، کسی کا ناراض ہونا، کسی کا اس قدر اِشتعال میں آجانا اور ایسے ایسے اقدام کرنا، اس کے لئے قطعاً قطعاً اس چیز کی ضرورت نہیں ہے کہ اُس شخص نے کوئی بڑا ہی بھیانک فعل کا اِرتکاب کیا ہے۔ ایسی ایسی لڑائیاں ہمارے اس ملک میں ہوئی ہیں کہ کسی شخص نے آمین بالجہر کہہ دی ہے، کسی شخص نے تشہد میں اُنگلی اُٹھادی ہے، اور اس قسم کے معمولی فروعی اِختلافات جو سب کے بیان ہیں۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: مولانا! یہ، یہ آپ دُرست فرما رہے ہیں، میں وہ نہیں کہہ رہا۔ ایک بات، ایک آدمی غصّے میں کوئی بھی بات کرجاتا ہے، بعد میں سوچتا ہے۔ مگر یہ ایک مسلسل ستر(۷۰)، اَسّی(۸۰) سال سے چیز آرہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: ہاںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ احمدیوں کے خلاف بڑا سخت Reaction (ردعمل) ہوتا ہے۔ باقی آپ نے دُرست فرمایا کہ سارے مسلمان فرقے ایک دُوسرے کو کافر کہتے رہتے ہیں۔ مگر یہ Reaction نہیں ہوا کبھی کہ نماز مت پڑھو اکٹھی، شادیاں مت کرو، کفن مت دو اِن کو، دفن مت ہونے دو۔ یہ Reaction کیوں ہوا اتنا؟
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ والا! میں بڑے ادب سے عرض کروں گا کہ یہ دونوں باتیں مجھے تسلیم نہیں، نہ ۱۹۵۳ء سے پہلے اس قسم کا دنگا اور فساد کبھی بھی ہوا ہے۔ وہ واقعات ملک گیر نہیں تھے، وہ جیسا کہ اُس وقت کی منیر انکوائری کمیٹی میں تحقیق کے بعد۔۔۔۔۔۔