(مسیح بن مریم علیہ السلام دمشق میں آئیں گے ناکہ…)
جناب یحییٰ بختیار: …بہت انبیاء کا ہونا خدا تعالیٰ کی بہت سی مصلحتوں اور حکمتوں میں رخنہ پیداکرتاہے۔‘‘
بہت کا توسوال ہی پیدانہیںہوتا۔ سوال تو اگر مسیح کا ہوتا تب تو وہ یہاں پرآگئے تھے اور باقی وہ جو حدیث میں تھا۔ وہ تو اوربات ہے کہ مریم کا بیٹا ہوگا اور دمشق میں آئے گا۔ اس کی تفصیل میں نہیں جاتا کیونکہ یہاں آپ نے جو فرمایا کہ ’’ایک امتی نبی آئے گا،اور ہمارا یہ بھی عقیدہ ہے کہ مرزاغلام احمد صاحب وہ امتی نبی ہیں، اور ہمارا یہ بھی عقیدہ ہے کہ وہ مسیح…‘‘
مرزاناصر احمد: مسیح، وہی مسیح جس کا انتظار کیاجاتارہاتھا۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ نے یہ نہیں کہاکہ ’’ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ مسیح ہیں۔ امتی نبی بھی ہیں And also…‘‘
699مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں۔ اوہو!ایک آدمی جو ہے وہ امتی نبی بنا ہی مسیح ہونے کی حیثیت سے ہے۔ لیکن اگر خالی ’’مسیح‘‘ کہا جائے توہوسکتاتھا، یا سوال…یہ سمجھا جاتا کہ ہم امتی نبوت کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس واسطے یہ اعلان کیا۔ اسی شخص کو کہنے والے محمدؐ نے مسیح بھی کہا اور ’’مہدی‘‘ بھی کہا اور ’’مسیح ناصری‘‘آنے والے کے متعلق کہا کہ وہ نازل ہوگا اور پھر وہ جو بحث ہے ناں کہ وہ کون ہے،پرانا ہے یا نیا ہے۔ دراصل اسی نکتہ کے فیصلے کے اوپر یہ سارا مسئلہ اٹکتاہے۔اختلافات…
جناب یحییٰ بختیار: میں ایک حوالہ اوربھی،پڑھ دیتاہوں۔ اس کے بعد پھر میں آپ سے مزید Clarification (وضاحت) کے لئے درخواست کروںگا۔
مرزاناصر احمد: جی۔