(مسیح موعود، نبی کریمﷺ کے پہلو بہ پہلو؟ نعوذ باﷲ!)
ایک سوال ہے جی: کیا مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحب نے نہیں کہا تھا ۔۔۔پھر شروع ہوتا ہے ان کا حوالہ: ’’ظلّی نبوّت نے مسیحِ موعود (مرزا غلام احمد قادیانی) کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا، بلکہ آگے بڑھایا، بلکہ نبی کریم(ﷺ) کے پہلوبہ پہلو لاکھڑا کیا۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۳۱، مرزا بشیراحمد ایم اے، پسر مرزاقادیانی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ گگھی بندھ گئی، زبوں حالی، پراگندہ خیالی، ہر طرف بدحالی، اُف خدا دُشمن کو بھی ایسے حالات سے محفوظ رکھے۔۔۔!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1279مرزا ناصر احمد: یہ کہاں کا حوالہ ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: بشیر احمد قادیانی، "Review of Religions" (ریویو آف ریلیجنز) نمبر۳، جلد۱۴، ص۱۱۳۔
مرزا ناصر احمد: یہ چیک کرکے پتا لگے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، آں، یہ آپ کو یاد نہیں ہے اس وقت؟
مرزا ناصر احمد: یہ ہم نے نوٹ یہ کیا ہے کہ یہ جہاں سے آپ حوالہ پڑھ رہے ہیں، وہ لکھنے والے بشیراحمد قادیانی ہیں۔ یہی آپ نے پڑھا ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: میرے خیال میں، دراصل وہ اُوپر سوال غلط ہوگیا ہے۔ مرزا بشیرالدین محمود صاحب کا نہیں ہے۔ اس کو ہونا ایسا چاہئے تھا، میں اسی واسطے کہہ رہا ہوں، ہونا چاہئے تھا کہ یہ جو ہے، مرزا بشیر احمد صاحب جو ہیں صاحبزادہ، ان کا ہوگا یہ۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، یہی میں نے کہا ناں کہ ابھی چیک کرنے کی ضرورت محسوس ہوگئی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، نہیں، یہ ہے، ہمارے پاس ہے (ایک رُکن سے) ہے ناں؟
مرزا ناصر احمد: وہ کہاں ہے؟ (Pause)
جناب یحییٰ بختیار: (ایک رُکن سے) کہاں جی۔ (مرزا ناصر احمد سے) اس میں ہے یہ: ’’تب نبوّت ملی جب اس نے نبوّتِ محمدیہ کے تمام کمالات حاصل کرلئے اور اس قابل ہوگیا کہ ظلّی نبی کہلائے۔ پس ظلّی نبوّت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا بلکہ آگے بڑھایا اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم(ﷺ) کے پہلوبہ پہلو لاکھڑا کیا۔‘‘
(ریویو آف ریلیجنز ج۱۴، نمبر۳،۴ ص۱۱۳، المعروف ’’کلمۃالفصل‘‘ از بشیراحمد پسر مرزاقادیانی)
یہ آپ دیکھ لیجئے۔
1280مرزا ناصر احمد: جی، وہ بھیج دیں کتاب۔ (Pause)
مرزا ناصر احمد: جی، یہیں جواب دیتا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ابھی تو حوالہ آگیا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، حوالہ آگیا ہے۔ یہ جو اگر سارا صفحہ پڑھنے کی آدمی تکلیف کرے تو جواب اس کے اندر موجود ہے۔ وہ میں سنادیتا ہوں: ’’مگر آپ کی آمد سے مستقل اور حقیقی نبوتوں کا دروازہ بند ہوگیا۔ آپ(ﷺ) کی آمد سے (آنحضرتa کی آمد کا ذِکر ہے) مستقل اور حقیقی نبوتوں کا دروازہ بند ہوگیا اور ظلّی نبوّت کا دروازہ کھولا گیا۔ پس اب جو ظلّی نبی ہوتا ہے وہ نبوّت کی مہر کو توڑنے والا نہیں، کیونکہ اس کی نبوّت اپنی ذات میں کچھ چیز نہیں، بلکہ وہ محمدﷺ کی نبوّت کا ظل ہے نہ کہ مستقل نبوّت اور یہ جو بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ظلّی یا بروزی نبوّت گھٹیا قسم کی نبوّت ہے، محض ایک نفس کا دھوکا ہے جس کی کوئی بھی حقیقت نہیں، کیونکہ ظلّی نبوّت کے لئے یہ ضروری ہے کہ انسان نبی کریمﷺ کی اِتباع میں اس قدر غرق ہوجاوے کہ من توشدم تومن شدی (محبت میں غرق ہوجائے) کے درجہ کو پالے، ایسی صورت میں وہ نبی کریمﷺ کے جمیع کمالات کو عکس کے رنگ میں، (عکس کے رنگ میں ۔۔۔جس طرح شیشہ سورج کا عکس لیتا ہے یا چاند کا لیتا ہے) عکس کے رنگ میں اپنے اندر اُترتا پائے گا، حتیٰ کہ ان دونوں میں قرب اتنا بڑھے گا کہ نبی کریمﷺ کی نبوّت کی چادر بھی اس پر چڑھائی جائے تب جاکر وہ ظلّی نبی کہلائے گا۔‘‘
یعنی اپنا اس کا کچھ نہیں۔ جس طرح آئینے کے اندر چاند کا عکس ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں وہ اِتصال ہے، اِنعکاسی اِتصال:1281’’پس جب ظل کا یہ تقاضہ ہے کہ اپنے اصل کی پوری تصویر ہو، اور اسی پر تمام انبیاء کا اِتفاق ہے، تو وہ نادان جو مسیحِ موعود کی ظلّی نبوّت کو ۔۔۔۔۔۔‘‘
یعنی مطلب یہ ہے کہ ظلّی ہونے کی حیثیت سے:’’۔۔۔۔۔۔ ظلّی نبوّت کو ایک گھٹیا قسم کی نبوّت سمجھتا یا اس کے معنی ناقص نبوّت کے کرتا ہے، وہ ہوش میں آوے اور اپنے اسلام کی فکر کرے، کیونکہ اس نے نبوّت کی شان پر حملہ کیا ہے جو تمام نبوتوں کی سرتاج ہے۔‘‘
چھایا ہوا ہے ناں عکس، کس آیا ہوا ہے اس میں: ’’میں نہیں سمجھ سکتا کہ لوگوں کو کیوں حضرت مسیحِ موعود کی نبوّت پر ٹھوکر لگتی ہے۔۔۔۔۔۔‘‘
یہ اصل میں غیر مبایعین مخاطب ہیں یہاں: ’’اور کیوں بعض لوگ آپ کی نبوّت کو ناقص نبوّت سمجھتے ہیں، کیونکہ میں یہ دیکھتا ہوں کہ آپ آنحضرتﷺ کے بروز ہونے، کی وجہ سے ظلّی نبی تھے اور اس ظلّی نبوّت کا پایہ بہت بلند ہے۔‘‘
عکس کا پایہ۔ تصویر جو ہے محبوب کی، وہ اتنی پیاری ہے جتنا محبوب ہے۔ یہ بات ہورہی ہے یہاں:’’یہ ظاہر بات ہے کہ پہلے زمانوں میں جو نبی ہوتے تھے (یعنی آنحضرتa سے قبل) ان کے لئے یہ ضروری نہ تھا کہ ان میں وہ تمام کمالات رکھے جاویں جو نبی کریمﷺ میں رکھے گئے، بلکہ ہر ایک نبی کو اپنی اِستعداد اور کام کے مطابق کمالات عطا ہوتے تھے (وہ عکس نہیں ہوتے تھے کسی اور کا) کسی کو بہت، کسی کو کم، مگر مسیحِ موعود کو تو تب نبوّت ملی (ورنہ مل ہی نہیں سکتی تھی)، تب نبوّت ملی جب اس نے نبوّتِ محمدیہﷺ کے تمام کمالات کو حاصل کرلیا۔ (یعنی عکس میں اپنے) اور اس قابل ہوگیا کہ نبی کہلائے۔ پس ظلّی نبوّت نے مسیحِ موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا۔۔۔۔۔۔‘‘ 1282یہ ساری دلیلیں دے کر اس کا نتیجہ نکالا ہے، اور میں اتنا ہی جواب دُوں گا اس کا۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے جی۔ اب چونکہ اسی تحریر سے ظلّی نبوّت کے دروازے کا پھر ذِکر آجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: جی۔