2265بعدالت شیخ محمد اکبر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج راولپنڈی
سول اپیل ۱۹۵۵ء
امۃ الکریم بنت کرم الٰہی راجپوت جنجوعہ مکان نمبر۵۰۰/بی نیا محلہ ٹرنک بازار
بنام
لیفٹیننٹ نذیر الدین ملک خلف ماسٹر محمد دین اعوان محلہ کرشن پورہ راولپنڈی
مفصل فیصلہسول اپیل ۱۹۵۵ء
امۃ الکریم بنت کرم الٰہی راجپوت جنجوعہ مکان نمبر۵۰۰/بی نیا محلہ ٹرنک بازار
بنام
لیفٹیننٹ نذیر الدین ملک خلف ماسٹر محمد دین اعوان محلہ کرشن پورہ راولپنڈی
مسمات امۃ الکریم دختر کرم الٰہی (بقول میاں عطاء اﷲ وکیل برائے اپیلانٹ ایک لوہار ہے) کی شادی مسمی نذیر الدین میٹریکولیٹ (بقول میاں عطاء اﷲ ایک ترکھان ہے) سے ۲۵؍ستمبر ۱۹۴۹ء کو ہوئی تھی اور دو ہزار روپیہ مہر مقرر ہوا تھا۔ یہ بیان کیاگیا کہ نکاح ایک حنفی مولوی نے پڑھایا تھا۔ بقول خواجہ احمد اقبال وکیل برائے اپیلانٹ مسٹر نذیر الدین ترکھان اور میٹریکولیٹ ہونے کے باوجود بڑا خوش قسمت تھا کہ اسے پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل ہوگیا۔
اس نے یہ سوچا کہ آگے چل کر بڑے بڑے افسروں سے اس کا میل جول ہوگا اور ایک لوہار کی لڑکی کو بیوی کی حیثیت سے اپنے گھر میں رکھنا باعث تذلیل ہوگا اور افسران کی نظروں میں وہ سوشل نہیں سمجھا جائے گا۔ اس لئے اس نے ۱۶؍جولائی ۱۹۵۱ء کو اپنی منکوحہ بیوی امۃ الکریم کو باقاعدہ طور پر طلاق دے دی اور طلاق نامہ لکھ دیا۔ مسمات امۃ الکریم نے اس بناء پر مہر کی دو ہزار روپیہ کی رقم حاصل کرنے کے لئے اپنے پہلے خاوند لیفٹیننٹ نذیر الدین ملک کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ اس کے علاوہ شادی کے موقعہ پر اس کے والد نے اسے جو جہیز دیا تھا اور جو اس کے سابقہ خاوند کے پاس تھا۔ اس کی ۲۴۰۳روپے قیمت ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مفلسی (پاپرکیس) کا مقدمہ تھا۔