(ملک توڑنے کے ذمہ دار؟)
جناب والا! ہم نے ان کے خزاں رسیدہ جذبات اور اجل رسیدہ افکار کا جائزہ لیا ہے۔ جناب والا! ہم نے ان کی تمام مکاریوں کو تولا ہے۔ ہم نے اسے سیاسی ترازو میں نہیں تولنا ہے۔ یہ ہمارے دین کا معاملہ ہے۔ میرے تمام بھائیوں کے دین کا معاملہ ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ملک میں اس مسئلے پر طوفان کھڑا ہوا ہے۔ ہماری زندگی 2820قیمتی نہیںہے۔ ہمارا ملک قیمتی ہے۔ ہماری قوم قیمتی ہے اور پھر وہ ملک اور قوم محض اسی فلسفے کی مرہون منت ہے جس کی حفاظت کے لئے قدرت نے اسے مامور کیا ہے۔ آپ کو یہ جائزہ لینا ہے کہ آپ کا ملک کیسے ٹوٹا۔ کس نے توڑا اور اس میں سب سے بدترین سازش انہی کی تھی۔ اگر آپ مجھے اجازت فرمائیں تو میں شیخ مجیب الرحمن کے وہ جملے جو پہلے پہلے سنے تھے، وہ اس معزز ایوان تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ اس کے الفاظ یہ ہیں: