• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب مولانا محمد الیاس چنیوٹی سے عقیدہ ختم نبوت کے متعلق انٹرویو۔

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
مرزا غلام احمد نے قرآن میں ’’قادیان‘‘ کا گمراہ کن حوالہ دیکر مسلم امہ کو مشتعل کیا

امیر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ پاکستان ناظم اعلیٰ ادارہ مرکزیہ دار شاد چنیوٹ پاکستان اور ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب مولانا محمد الیاس چنیوٹی سے عقیدہ ختم نبوت کے متعلق انٹرویو۔
آپ سابق ممبر صوبائی اسمبلی سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ کے فرزند اور جانشین ہیں، جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹائون سے دورہ حدیث پاس کیا، پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے اسلامیات کیا اور ام انقریٰ یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے عربی لینگویج کا تین سالہ ڈپلومہ کیا۔ ان دنوں وہ سعودی عرب کے دورہ پر آئے تو ہمارے نمائندہ نے ان سے بات چیت کا اہتمام کیا جو نذر قارئین ہے۔
سوال: مولانا آپ یہ بتائیں کہ جب عقیدۂ ختم نبوت امت مسلمہ کا متفق علیہ عقیدہ ہے اور سب کا ایمان ہے کہ حضرت محمدؐ اللہ کے آخری نبی ہیں تو پھر یہ نئی نبوتوں کے دعوے کا کیا مطلب ہے؟
مولانا: حضور پاکؐ نے ایک حدیث شریف میں فرمایا کہ عنقریب میری امت میں سے 30 بڑے دجال اور کذاب پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے، لیکن فرمایا کہ میں آخری نبیؐ ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ حضورؐ چونکہ سچے نبی ہیں اور سچے نبی کی پیش گوئیاں برحق اور سچی ہوتی ہیں۔ لہٰذا میں آپ کی اس پیش گوئی کے مطابق مختلف ادوار میں جھوٹے نبی پیدا ہوتے رہے۔ حضورؐ کے آخری زمانہ میں مسیلمہ بن کذاب علاقہ میں مدعی نبوت ہوا، ایسے ہی طلحہ اسود عینس اور سجاع نامی عورت نے بھی دعویٰٔ نبوت کر دیا، کچھ توبہ تائب ہو گئے اور کچھ مارے گئے، مسیلمہ کذاب کے ساتھ صحابہ کرامؓ کی سخت جنگ ہوئی جس میں مسیلمہ اور اس کے ماننے والے 22 ہزار مرتد قتل ہوئے، اس جنگ میں 12 سو صحابہ کرامؓ شہید ہوئے۔
نمائندہ: مولانا صاحب قادیانی فتنہ کی وضاحت کریں۔
مولانا: ہندوستان کے ضلع گورداس پور کے گائوں قادیان میں ایک شخص مرزا غلام احمد قادیانی پیدا ہوا۔ اس کا خاندان اور وہ انگریزی سامراج کی خدمت کرتا تھا، انگریز حکومت کی سیاسی مصلحت کی خاطر مرزا غلام احمد قادیانی نے مختلف اوقات میں متعدد دعوے کر دیئے۔ مثلاً مجدد، مصلح، مہدی، مثیل مسیح، مسیح ابن مریم اور محمد رسولؐ اللہ وغیرہ، اس کا بڑا مقصد تھا کہ فریضۂ جہاد کو منسوخ کیا جائے کہ اسلام کی سربلندی کے لیے جہاد ختم ہو جائے۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر لیا، چونکہ وہ قادیان میں رہتا تھا اس لیے اس کے ماننے والے قادیانی یا مرزائی کہواتے ہیں۔ قادیانی لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کی بیوی کو ام المؤمنین اور اس کے اوپر ایمان لانے والوں کو صحابی کہتے ہیں۔
نمائندہ: قادیانی لوگ مرزا قادیانی پر ایمان نہ لانے والے کے بارے میں کیا عقیدہ رکھتے ہیں؟
مولانا: ایسے مسلمان جو مرزا قادیانی کو اللہ کا نبی، امام مہدی، مصلح وغیرہ نہیں مانتے، قادیانی اپنی کتابوں میں انہیں کافر اور دائرہ اسلام سے خارج لکھتے ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ نکاح شادی کو اور ان کے جنازہ میں شرکت کو حرام سمجھتے ہیں، اسی وجہ سے جب قائداعظم محمد علی جناحؒ فوت ہوئے تو پہلے پاکستانی وزیرخارجہ سر ظفر اللہ قادیانی نے ان کا جنازہ نہیں پڑھا اور مرزا قادیانی اس کی کتابوں پر ایمان نہ لانے والوں کو حرامی اولاد کہتا ہے۔
نمائندہ: تو مولانا ایسا شخص جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایسے نظریات رکھتا ہو اس کے متعلق علماء نے کیا فتویٰ دیا ہے؟
مولانا: ایسا شخص مدعی نبوت ہو حضرت محمدؐ کے بعد اور اپنے اوپر ایمان نہ لانے والوں کو جہنمی اور حرامزادہ کہتا ہو اور اپنی اس کی حالت یہ ہو کہ وہ قرآن مجید، خدا، اس کے رسولوں پر جھوٹ باندھتا ہو علماء امت امت نے بالاتفاق کافر مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔
نمائندہ: مرزا کے جھوٹ کے چند نمونے پیش کریں۔
مولانا: مرزا غلام احمد قادیانی نے کہا کہ قرآن مجید میں تین شہروں کے نام بڑے اعزاز کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں مکہ، مدینہ اور قادیان جبکہ قرآن میں قادیان کا قطعاً ذکر نہیں ہے۔ ایسے ہی مرزا نے کہا کہ اولیائے گزشتہ کے کشف نے اس بات پر قطعی مہر لگا دی ہے کہ مسیح موعود چودھویں کے سر پر پیدا ہو گا، نیز یہ کہ پنجاب میں ہو گا، مرزا قادیانی نے اولیاء پر جھوٹ باندھا ہے اور لطف کی بات نہیںکہ وہ قادیانی نے اپنی کتاب اربعین میں اولیاء کی جگہ انبیاء لکھا ہے، جبکہ بعد کے لوگوں نے انبیاء کی جگہ اولیا کر دیا ہے۔ ایسے ہی مرزا نے کہا اے عزیزو تم نے وہ وقت پالیا جس کی گزشتہ انبیاء نے بشارت دی تھی اور اس شخص کو دیکھ لیا جس کے دیکھنے کی بہت سے نبیوں نے خواہش کی تھی، یہ بھی انبیاء پر جھوٹ ہے کسی نبی سے اس کی خواہش کا ثبوت نہیں ملتا۔ مرزا نے اپنی موت کے متعلق پیش گوئی کی کہ وہ مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں لیکن مرزا کو مکہ مدینہ میں مرنا تو کجا ان مقدس جگہوں کو دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوا، مرزا کہتا ہے کہ اللہ نے مجھے الہام سے خبر دی کہ ہم نے تیرا نکاح محمدی بیگم سے کروا دیا ہے اور وہ عنقریب بیوہ ہو کر تیرے نکاح میں آجائے گی، لیکن مرزا ساری زندگی حسرت ہی کرتا رہا مگر محمدی بیگم اس کے نکاح میں نہ آئی اور وہ خائب و خاسر دنیا سے رخصت ہوا۔
نمائندہ: مسلمانوں اور قادیانیوں کے درمیان بڑے اختلافات کیا ہیں؟
مولانا: ہمارے قادیانیوں کے ساتھ تین بڑے اختلافات ہیں، مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت محمد مصطفیؐ اللہ تعالیٰ کے سچے اور آخری رسول ہیں، آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ بند ہے، کوئی نبی اور رسول اب نہیں آئے گا، جبکہ مرزا قادیانی کہتا ہے کہ میں اس شریعت کو لعنتی سمجھتا ہوں، جس میں نبوت کا دروازہ بند کر دیا گیا ہو۔ وہ کہتا ہے کہ نبوت جاری ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ نبی اور رسول ہے۔
دوسرا اختلاف یہ ہے کہ مسلمان قرآن و سنت کی روشنی میں عقیدہ رکھتے ہیں کہ سیدنا عیسیٰؑ اللہ کے بندے اور رسول ہیں جو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے تھے جو فوت نہیں ہوئے بلکہ وہ آسمانوں پر زندہ موجود ہیں اور قیامت کے قریب دنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے۔ یہودیوں اور ان کے لیڈر دجال اکبر کو قتل کریں گے۔ تمام ملتیں مٹ جائیں گی صرف ملت اسلامیہ باقی رہ جائیں گی جبکہ مرزا قادیانی کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ فوت ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ وہ عیسیٰ ابن مریم بن گیا ہے۔
تیسرا اختلاف ہے کہ قادیانی اور مرزائی لوگ مرزا قادیانی کو مجدد مصلح مہدی مسعود مسیح موعود اور اللہ کا پیغمبر مانتے ہیں جبکہ مسلمان اسے اس کے کفریہ عقائد کی بنا پر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں۔ ایسے ہی مرزا قادیانی کو نبی ماننے والے بھی کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں، یہ لوگ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام اور ختم نبوت کے قلعے میں نقب زنی کرتے ہیں، قادیانی جو بھی کاروبار کرتے ہیں اس کی آمدن کا دس فیصد حصہ اپنے جھوٹے مذہب کی تبلیغ پر خرچ کرتے ہیں جو مسلمان ان کے ساتھ کاروبار میں شرکت کرے گا تو وہ خود ختم نبوت کے عقیدہ کے ساتھ بغاوت کا مرتکب ہو گا۔ اس لیے قادیانیوں کے ساتھ رشتے ناطے اور کاروبار نہیں کرنا چاہیے۔
نمائندہ: قادیانیوں کی تبلیغی سرگرمیوں پر روشنی ڈالیے۔
مولانا: قادیانی مختلف انداز سے اپنے جھوٹے مذہب کا پرچار کر رہے ہیں، انہوں نے بچوں کو گمراہ کرنے کے لیے اپنے بچوں کی تنظیم انجمن اطفال احمدیہ کے نام سے بنا رکھی ہے، عورتوں کو گمراہ کرنے کے لیے عورتوں کی تنظیم الجنتہ البناء اللہ اور مردوں کو گمراہ کرنے کے لیے انجمن خدام الاحمدیہ کے نام سے قادیانیوں کی جماعتیں کام کر رہی ہیں۔ ایسے ہی مختلف ناموں سے ویب سائٹ انٹرنیٹ اور ٹی وی چینلز جاری کیے ہوئے ہیں اور مختلف زبانوں میں قادیانی مذہب کی تبلیغ جاری ہے۔ اسلامی رو سے انہیں تبلیغ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ قادیانیوں نے اپنا مشنری نیٹ ورک چلانے کے لیے ایسی جماعت کے لوگوں پر مختلف قسم کے چندے لاگو کر رکھے ہیں، اس وقت تقریباً 70/75 ہزار ایسے قادیانی ہیں جنہوں نے اپنی آمدنی کا دسواں حصہ جماعتی مشن کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ ختم نبوت کے سچے مشن کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر دیں۔
نمائندہ: آپ کے والد مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ نے اپنی زندگی کا مشن تحفظ ختم نبوت بنا رکھا تھا، اس ضمن میں مولانا مرحوم کی تصانیف کے بارے میں بتائیں۔
مولانا: میرے والد مولانا منظور احمدؒ چنیوٹی نے مناظرہ، مباہلہ اور تحریر و تقریر ہر محاذ پر کام کیا ہے، بہت سے مناظروں کی روئیداد چھپ بھی چکی ہے، قادیانیوں کے دجل و فریب سے لوگوں کو بچانے کے آپ نے متعدد پمفلٹ لکھے، اس کے علاوہ فتویٰ حیاۃ مسیح لکھا، جس میں 43 ملکوں کے سینکڑوں علماء نے حیاۃ مسیحؑ پر فتوے حاصل کیے، ربوہ نامی مرکز کی جگہ کو اصل نام دینے کے لئے ’’ربوہ سے چناب نگر‘‘ کتاب تصنیف کی، قادیانیوں کے عقائد کی دلائل کے ساتھ تردید کرنے کے لیے رد قادیانیت کے زریں اصول تالیف کی جس کا عربی ترجمہ بھی ہو چکا ہے، جو امام کعبہ محمد بن عبداللہ السبیل، رئیس شوریٰ الحرمین شیخ صالح حصین، سابق سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ ڈاکٹر عبداللہ عمر نصیف ڈپٹی سیکرٹری جنرل رابطہ ڈاکٹر محمد بن ناصر الغبودی، سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ، مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی عثمانی سابق وزیر حج سنیٹر راجہ ظفر الحق کے تاثرات کے ساتھ چھپ چکی ہے۔ دفاع ختم نبوت کے نام سے مولانا چنیوٹی کی تقاریر کا مجموعہ بھی مارکیٹ میں موجود ہے، اس کے علاوہ مولانا چنیوٹی کی متعدد تصانیف چھپ چکی ہیں۔
نمائندہ: کیا آپ نے بھی عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت کے عزائم کے بارے کوئی کتاب لکھی ہے۔
مولانا: جی ہاں میری ایک تالیف انشاء اللہ عنقریب چھپ رہی ہے جس میں چھ ابواب ترتیب دیئے گئے ہیں، ان میں قرآن و سنت اور توریت و انجیل کے حوالے سے حضرت عیسیٰؑ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، اس کے بالمقابل یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مرزا قادیانی کیسے حضرت عیسیٰؑ اور ان کی والدہ کی توہین کرتا ہے اور آپ کے معجزات کا انکار کرتا ہے، پھر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عیسائی مذہب میں حضرت عیسیٰؑ توہین کرنے والوں کی سزا قتل تجویز کی گئی ہے اور اسلام نے بھی انبیاء کو گالیاں دینے والوں کی سزا موت مقرر کی ہے، اس کی روشنی میں عیسائی قوم سے فیصلہ مانگا گیا ہے، مرزا قادیانی جس نے حضرت عیسیٰؑ کی سخت توہین کی ہے اور انہیں ننگی گالیاں دی ہیں کیا ایسے قادیانی عیسائی قوم کی کسی قسم کی مہربانی اور ہمدردی کے مستحق ہو سکتے ہیں ایسے ہی میں ایک پمفلٹ حضرت مریم کی عصمت قرآن و سنت کی روشنی میں اور قادیانیوں کو دعوت ذکر کے نام سے بھی ترتیب دے رہا ہوں۔
نمائندہ: آپ کی جماعت انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کس طرح کوشاں رہی ہے؟
مولانا: ہماری جماعت مختلف ممالک میں ختم نبوت کانفرنسز منعقد کرتی ہے اور مسلمانوں کو عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور حقیقت سے آگاہ کیا جاتا ہے، اس طرح ختم نبوت کے حوالے سے مختلف مختلف موضوعات پر لٹریچر تیار کرکے مختلف زبانوں میں شائع کیا جاتا ہے اور ادارہ مرکز یہ دعوت و ارشاد چنیوٹ میں سالانہ پندرہ روزہ ختم نبوت کورس شعبان کے مہینے میں کروایا جاتا ہے اور دیگر اداروں میں ختم نبوت کورسز کراوئے جاتے ہیں، ہماری جماعت کوشش کر رہی ہے کہ مستقل طور پر ’’ختم نبوت‘‘ کے نام ایک ٹی وی چینل کا اجرا کیا جائے۔ یوٹیوب اور ختم نبوت ویب سائٹ کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔ وسائل دستیاب ہوں تو ختم نبوت کی تبلیغ عالمی سطح پر موثر انداز میں کی جائے گی۔ اس وقت ہماری ایک ویب سائٹ کام کر رہی ہے۔ مسلمان اس سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے سوالات کے جوابات حاصل کر سکتے ہیں۔
نمائندہ: آپ مسلمانوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے
مولانا: ختم نبوت کا عقیدہ اسلام کا اساسی عقیدہ ہے اس کے تحفظ کے لیے مسلمانوں کو اپنا تن من دھن قربان کر دینا چاہیے۔
 
Top