• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

مناظرہ: مرزائی عقائد مرزائی مربی کی زبانی

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قادیانی عقائد قادیانی مربی کی زبانی


تحریر: مولانا صلاح الدین حنیف (مہتمم جامعہ اسلامیہ بھڑی شاہ رحمٰن ضلع گوجرانوالہ)‏
‏ ( ایک مکالمہ جو قادیانی مربی مبشر اور میرے درمیان 20فروری2007؁ بروز منگل احمدیہ عبادت خانے بھڑی شاہ رحمٰن میں ہوا۔ جس میں ‏قادیانی عقائد اور تلبیس کو ان ہی کی زبانی معلوم کرنے کا موقع ملا۔ یہ مکالمہ لقمان ولد اﷲ دتّہ نمبردار کے ذریعے رات 9بجے سے رات 1بجے تک ‏جاری رہا۔ اس مکالمہ کے شرکاء قادیانی مربی مبشر احمد ، چوہدری سلطان احمد قادیانی ، لقمان اﷲ دتّہ، قادیانی عمر بٹ اور مولانا صلاح الدین حنیف ‏تھے)‏


حال احوال دریافت کرنے کے بعد

قادیانی مربی: جی مولانا آپ بات کا آغاز کریں۔

صلاح الدین حنیف: آپ نے بلایا ہے لہٰذا بات کا آغاز بھی آپ ہی کریں۔

قادیانی مربی : ٹھیک ہے میں ہی بات کا آغاز کرتا ہوں۔ ‏
‏ ہمارے اور آپ کے درمیان یعنی جماعت ِ احمدیہ اور تمہارے درمیان اصل اختلاف تین مسئلوں پر ہے
‏(۱) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں تم کہتے ہو کہ وہ زندہ آسمان پر اُٹھا لئے گئے ہیں جبکہ ہم کہتے ہیں کہ ان پر موت آ چکی ہے ان کو آسمان پر ‏زندہ اُٹھایا نہیں گیا۔
‏(۲) دوسرا اختلاف ختم ِ نبوّت کے حوالے سے ہے۔ تم کہتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم خاتم الانبیاء ہیں اور تمام نبیوں کے سردار ہیں ان کے بعد ‏کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آئے گا جبکہ ہم بھی ان خاتم الانبیاء اور نبیوں کے سردار مانتے ہیں لیکن ہم کہتے ہیں کہ ان کے بعد بھی بغیر شریعت کے نبی ‏آسکتے ہیں۔ نبوّت کا دروازہ کھلا ہے بند نہیں ہوا
‏(۳) ہمارا تیسرا اختلاف مسیح ِ موعود علیہ السلام کے بارے میں ہے ہم کہتے ہیں کہ مسیح ِ موعود علیہ السلام آ چکا ہے اور وہ مرزا غلام احمد قادیانی ہے ‏جبکہ تم کہتے ہو کہ مسیح ابھی نہیں اور مرزا غلام احمد قادیانی جھوٹا ہے۔ اب آپ بات کریں

صلاح الدین حنیف: آپ نے جن اختلافات کو بیان کیا ہے ان میں ختم ِ نبوت کا اختلاف بنیادی اختلاف ہے ۔آپ یہ دعوی کیسے کرتے ہیں کہ ‏نبوت کا دروازہ بند نہیں ہوا ، بغیر شریعت کے نبی آ سکتے ہیں؟

قادیانی مربی: دیکھیں ہم قران مجید کو اﷲ کی آخری کتاب مانتے ہیں۔ ہمارے تمام اختلافات کا حل قرآن مجید میں ہے۔ اگر قرآن کے مفہوم کے ‏خلاف کوئی حدیث آ جائے تو اس حدیث کو ہم نہیں مانتے۔ چاہے حدیث بیان کرنے والا کوئی بھی ہو اور سند و متن کے لحاظ سے وہ حدیث کتنی ہی ‏مضبوط کیوں نہ ہو۔

صلاح الدین حنیف: یعنی جو حدیث آپ کے مؤقف کی تائید کرے وہ مانیں گے اور جو آپ کے مذہب کے خلاف ہو وہ تسلیم نہیں کریں گے۔

قادیانی مربی: ہم قرآن کے مطابق ہی بات کرتے ہیں، رہا ختم نبوت کا معاملہ تو آپ پورے قران میں کسی بھی جگہ یہ دکھا دیں کہ اب کوئی نبی نہیں ‏آئے گا۔

صلاح الدین حنیف : میں یہ بھی دکھا دوں گا کہ اب کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن دعویٰ تم نے کیا ہے کہ بغیر شریعت والا نبی آ سکتا ہے آپ بتائیں کہ ‏پورے قران میں کہاں لکھا ہے کہ بغیر شریعت کے نبی آ سکتا ہے؟

قادیانی مربی : آپ ہر نماز میں روزانہ پڑھتے ہیں کہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْمَ 0 صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ اس آیت کا ترجمہ کیا ہے ؟

صلاح الدین حنیف: اِھْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْمَ ہمیں سیدھے رستے کی ہدایت دے صِرَاطَ الَّذِیْنَ

قادیانی مربی: ترجمہ صحیح کریں ۔مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ کافی پڑھے لکھے ہیں۔

صلاح الدین حنیف: اگر غلط ترجمہ ہے تو صحیح کر دیں۔

قادیانی مربی: دکھا ہم کو سیدھا راستہ۔ یہاں حکم دیا جا رہا ہے۔ ‏

صلاح الدین حنیف: سیدھے رستے کی ہدایت دے یا دکھا ہم کو سیدھا راستہ اس میں کوئی خاص فرق تو نہیں۔ چلو کوئی بات نہیں اِھْد ِ نَا ہم کو ہدایت ‏دے۔

قادیانی مربی : آگے ترجمہ کریں

صلاح الدین حنیف : صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِم رستہ ان لوگوں کا جن پر تو نے انعام کیا

قادیانی مربی : انعام کن لوگوں پر ہوا ؟

صلاح الدین حنیف: اُوْلٰئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اﷲُ مِنَ النَّبِیِّیْن وَالصّدِیْقِیْن وَالشُّھَدَاء وَالصَّالِحِیْن یعنی اﷲ نے اپنا انعام نبیوں، صدیقوں ،شہدا، ‏اور صالح لوگوں پر کیا ۔

قادیانی مربی : مطلب یہ کہ ہم روزانہ ہر نماز میں اﷲ تعالیٰ سے چار انعام مانگتے ہیں یعنی صداقت ،شہادت، نیک ہونا اور چوتھا انعام نبوّت۔ تو اس ‏سے پتہ چلا کہ اگر نبوت کا دروازہ بند ہوتا تو اﷲ ہمیں ہر نماز میں یہ چار انعام مانگنے کا حکم نہ دیتا۔

صلاح الدین حنیف : سورۃ الفاتحہ اور مابعد والی آیت میں تو انعامات کی طلب کا حکم بھی نہیں اور نہ ہی انعامات مانگے جا رہے ہیں بلکہ سورۃ الفاتحہ میں ‏سیدھے راستے کو مانگا جارہا ہے اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ 0 یعنی ہمیں سیدھا رستہ دکھا ۔ یہاں اندھوں کو بھی نظر آ رہا ہے کہ انعام نہیں بلکہ رستہ مانگا ‏جا رہا ہے۔

قادیانی مربی: اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ کا مطلب ہے کہ ہمیں شہادت کی زندگی دے ،صداقت کی زندگی دی ، ہمیں صالح بنا جب ہم یہ تینوں مطلب درست ‏مانتے ہیں تو پھر چوتھے مفہوم یعنی کہ ہمیں نبوت دے کو درست کیوں نہیں مانتے؟ صلاح الدین حنیف : ہم اس لئے نہیں مانتے کہ آیت میں اس ‏کے ماننے کا حکم ہی نہیں ہے۔ جس آیت سے تم نے نبوت کو جاری کرنے کی کوشش کی ہے اس آیت سے ثابت ہی نہیں ہو رہا۔ صاف طور پر لکھا ‏ہے کہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ کہ دکھا ہم کو سیدھا رستہ۔ تم ہی بتاؤ کہاں لکھا ہے کہ ہمیں انعام دے یا ہمیں نبوت دے۔ ہاں اس سوال کا جواب ‏ضرور لکھا ہے کہ کن لوگوں کا رستہ ؟ تو اﷲ تبارک وتعالیٰ نے رہنمائی فرمائی کہ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِم ’’رستہ ‘‘ان لوگوں کا جن پر تیرا انعام ‏ہوا۔ صاف معلوم ہو رہا ہے کہ رستہ مانگا جا رہا ہے نبوت نہیں۔

قادیانی مربی : جن لوگوں کا رستہ مانگا جا رہا ہے اگر اس رستے پر چلیں گے تو جو انعام ان پر ہوے تھے وہ ہمارے اوپر بھی ہوں گے۔ یعنی سیدھے رستے ‏پر چلیں گے تو شہادت قابل ِ قبول ہے ، سیدھے رستے پر چلنے سے ہی ہم صالح بن سکتے ہیں اسی طرح سیدھے رستے پر چلیں گے تو نبوّت حاصل کر ‏سکیں گے۔

صلاح الدین حنیف : نبوت کسبی چیز نہیں ہے کہ جس کو ہم سیدھے رستے پر چل کر یا اﷲ کی بہت زیادہ عبادت کر کے حاصل کر لیں۔ یہ تو اﷲ خود ‏ہی عطاء کرتے ہیں۔ اب سے پہلے اﷲ تعالیٰ نے اپنے بہت سے بندوں کو عطاء کی اور اب خود ہی اس کا دروازہ بند کر دیا۔

قادیانی مربی : قرآن مجید میں کہاں لکھا ہے کہ اب کوئی نبی نہیں آ سکتا؟

صلاح الدین حنیف: اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے ‏‏ مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَسُوْلَ اﷲِ وَ خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ0 حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے ‏باپ نہیں لیکن وہ اﷲ کے رسول اور خاتم النبیین(یعنی تمام انبیاء کے آخر ) ہیں۔

سلطان قادیانی : خاتم کے معنی آخری کے نہیں ہیں بلکہ خاتم کے معنی مُہر لگانے کے ہیں۔

قادیانی مربی : مسلم شریف میں ایک حدیث آئی ہے کہ قیامت کے قریب مسیح علیہ السلام آئیں گے ۔ اس حدیث میں مسیح کے بارے میں تین دفعہ ‏لکھا کہ نَبِیُ اﷲِ نَبِیُ اﷲِ نَبِیُ اﷲِ کہ وہ اﷲ کے نبی ہیں، وہ اﷲ کے نبی ہیں، وہ اﷲ کے نبی ہیں یعنی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد بھی قیامت کے ‏قریب وہ اﷲ کے نبی آئیں گے۔

صلاح الدین حنیف : حضرت مسیح علیہ السلام جو مریم کے بیٹے ہیں اور اﷲ کے نبی ہیں وہ آئیں گے۔ یہ نہیں لکھا چراغ بی بی کا بیٹا غلام احمد اﷲ کا نبی بن ‏کر آئے گا۔ جبکہ حضرت مسیح علیہ السلام بھی نبی بن کر نہیں آئیں گے بلکہ وہ تو امتی کی حیثیت سے آئیں گے۔

قادیانی مربی : گویا امتی نبی آ سکتا ہے؟

صلاح الدین حنیف: کوئی نیا نبی امتی نبی بن کر نہیں آ سکتا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو وہ ہستی ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پہلے کے نبی ہیں ‏اگر وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد پیدا ہوتے تو پھر مسئلہ نکلتا کہ نبوت کا دروازہ کھلا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ ‏السلام کے آنے سے نبوت کا دروازہ نہیں کھلتا۔ خود اﷲ تعالیٰ نے نبوت کا دروازہ بند کر دیا ہے کہ فرمایا ! مَاکَانَ مُحَمَّد’‘ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ ‏رَسُوْلَ اﷲِ وَ خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ0 ‏

قادیانی مربی : پھر مسلم شریف کی حدیث میں جو تین بار نبی اﷲ ،نبی اﷲ، نبی اﷲ کے الفاظ آئے ہیں اس میں کہاں لکھاہے کہ نیا نبی پیدا نہیں ہو گا؟

صلاح الدین حنیف : مسلم شریف کی مکمل حدیث تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ہے اور ساری دنیا جانتی ہے کہاں کی آمد حضرت محمد ‏صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پہلے ہوئی تھی اور اب قیامت کے قریب ان کا نزول ہوگا۔ پیدائش نہیں ہو گی۔

قادیانی مربی : عیسیٰ علیہ السلام تو مر چکے ہیں اور اﷲ کا قانون یہی ہے جو انسان دنیا میں ایک بار مر جائے تو وہ دوبارہ دنیا میں نہیں آ سکتا۔

صلاح الدین حنیف : اﷲ تعالی نے ان کو اپنے پاس اُٹھا لیا ہے اور اﷲ قادر ِ مطلق ہے وہ جو چاہے کر سکتا ہے۔ وہی ان کو قیامت کی نشانی کے طور پر ‏نازل فرمائیں گے۔ رہی قانون کی بات تو اﷲ کا قانون یہی ہے کہ ایک مرد اور عورت کے اختلاط سے ہی نسل چلتی ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام ‏کے بارے میں یہ قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اﷲ نے ان کو بغیر باپ کے محض اپنی قدرت سے پیدا فرمایا ہے اسی طرح ان کا آسمان پر زندہ اُٹھایا جانا ان کا ‏قیامت کے قریب بطورِ نشانی نازل ہونا اور دوبارہ دنیا میں آنا بھی عام قانون ِ قدرت سے ہٹ کر ہے۔

قادیانی مربی : آسمان پر اس وقت کیا ہے؟

صلاح الدین حنیف : اﷲ تعالیٰ کی کائنات بہت وسیع ہے۔کس آسمان پر کیا ہے ؟ کہاں کیا رکھا ہوا ہے ؟ اس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے بس کی بات ‏نہیں ہے۔

قادیانی مربی : پھر بھی اس وقت آسمان پر کیا کچھ ہے؟ ‏

صلاح الدین حنیف : میں نے کہا کہ یہ اﷲ ہی جانتا ہے۔ میں غیب کا علم نہیں رکھتا۔

قادیانی مربی : جنت اور دوزخ آسمان پر ہیں ؟

صلاح الدین حنیف : اﷲ ہی جانتا ہے کہ اس نے جنت اور دوزخ کہاں پر بنا رکھی ہے۔

قادیانی مربی : حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ تعالیٰ نے کہاں پر رکھا ہوا ہے ؟

صلاح الدین حنیف : اس کا علم بھی اﷲ تعالیٰ ہی کے پاس ہے۔ اﷲ نے اپنے پاس اُٹھا لیا ہے۔ اُٹھانے کے بعد اب کہاں رکھا ہوا ہے ؟ وہ کیا کر رہے ‏ہیں؟ کیا کھاتے پیتے ہیں ؟ ان سب کا علم بھی اﷲ ہی کے پاس ہے؟

قادیانی مربی : آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کیسے نازل کرتے ہیں؟

صلاح الدین حنیف : میری کیا مجال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نازل کروں ۔اﷲ کے سچے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان کے ‏نزول کی خبر دی ہے۔

قادیانی مربی : کیا خبر دی ہے کہ وہ کیسے نازل ہوں گے ؟

صلاح الدین حنیف : بخاری مسلم اور تمام حدیث کی بڑی بڑی کتابوں میں اﷲ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا فرمان موجود ہے۔ تمام ‏احادیث کو یکجا کریں تو اس کا مفہوم اور خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا۔ اور نشانیاں بھی بتلا دی ہیں کہ ‏دمشق کی جامع مسجد میں نمازِ عصر کا وقت ہو گا ،امامت کہی جا چکی ہو گی اور امام نماز شروع کرنے ہی والے ہوں گے کہ اس وقت مسجد کے سفید ‏رنگ کے شرقی مینار یا چبوترے پر سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے نازل ہوں گے۔ امام و مقتدی دونوں کی نظریں ‏حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف اُٹھ جائیں گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سر مبارک کے بال اس طرح تر ہوں گے جیسے ابھی پانی کے قطرے ‏شبنم کی طرح بہہ رہے ہونگے۔ امام محترم آگے بڑھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے کہیں گے کہ آپ نماز کی امامت کروائیں لیکن حضرت عیسیٰ علیہ ‏السلام فرمائیں گے کہ یہ اعزاز آپ ہی کے لئے ہے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام امام کی اقتداء میں ہی نماز ادا کریں گے ۔یہ وہ وقت ہو گا جب دنیا ‏بھر کے مسلمان دجال سے برسرِ پیکار ہوں گے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے اسلامی لشکر کی قیادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ میں ‏آ جائے گی۔ وہ اسلامی لشکر لے کر دجال کے مقابلہ کے لئے نکلیں گے۔ دجال کی نظر جونہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر پڑے گی وہ اس طرح گھلنا ‏شروع ہو جائے گا جس طرح پانی میں نمک گھُلتا ہے۔ آخر کار وہ دوڑ پڑے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا پیچھا کریں گے اور لُد کے مقام پر اس کو ‏قتل کر دیں گے۔

سلطان قادیانی: دیکھو مقام لُدھ کہہ رہے ہیں۔

صلاح الدین حنیف : حضرت عیسیٰ علیہ السلام خود اپنے ہاتھ سے دجال کو قتل کریں گے۔ اور جب اہل ِ کتاب آپ علیہ السلام کو اپنی آنکھوں سے ‏دیکھ لیں گے تو وہ آپ پر ایمان لے آئیں گے۔ اس طرح ان کا عقیدہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پہ لٹکایا گیا تھا خود بخود دم توڑ جائے گا یعنی ‏صلیب کا عقیدہ ٹوٹ جائے گا۔

قادیانی مربی : آپ کہتے ہیں کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے سفید چبوترے پر نازل ہوں گے۔

صلاح الدین حنیف : میں کہاں کہتا ہوں یہ تو اﷲ کے محبوب اور سچے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے الفاظ ہیں۔

قادیانی مربی : یعنی آپ یہ عقیدہ تو رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوں گے۔ ‏پورے قرآن پاک میں کہاں لکھا ہے کہ آپ آسمان پر ہی ہیں؟

صلاح الدین حنیف : اﷲ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں فرمایا ہے! اِنِّیْ مُتَوَفِّیکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ وَمُطَھِّرُکَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا0 ترجمہ بے شک میں ‏تم کو پورا پورا وصول کروں گا اور تجھ کو اپنی طرف اُٹھا لوں گا اور تمہیں کفار سے پاک رکھوں گا ۔
قادیانی مربی : اگر وہ آسمان پر ہیں تو اﷲ نے فرمایا ہے کہ مِنْھَا تحیون و منھا تموتون ومنھا تخرجون0 اسی زمین پہ تم کو زندگی دی اسی میں موت دے ‏گا اور اسی زمین سے ہی نکالوں گا۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر ہیں تو قران کی آیت کا انکار ہوتا ہے۔

صلاح الدین حنیف: یہی تو ہم کہتے ہیں کہ ابھی موت نہیں آئی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب دنیا پر آئیں گے،چالیس سال زندگی ‏گزاریں گے پھر موت آئے گی۔

قادیانی مربی : قرآن مجید میں کہاں لکھا ہے کہ ابھی موت نہیں آئی ؟

صلاح الدین حنیف : ارشاد ِ باری تعالیٰ ہے اِنَّ مِنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلّاَلَیُؤْمِنَنَّ بِہ قَبْل مَوْ تِہ یعنی اﷲ تعالیٰ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں بتا ‏رہے ہیں کہ آپ کی موت سے پہلے( قَبْل مَوْ تِہ) اہلِ کتاب آپ پر ایمان ضرور لائیں گے۔ قَبْل مَوْ تِہ کی آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کو اس ‏وقت تک موت آ ہی نہیں سکتی جب تک اہل کتاب ایمان نہ لے آئیں۔

قادیانی مربی : قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیروکار قیامت تک کے لئے یہود پر غالب آئیں گے۔ اگر یہود ‏مغلوب ہو جائیں گے تو پھر ایمان نہ لائیں گے۔ اگر ایمان لے آئیں تو وہ پیروکار کہلائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ قرآن مجید کی آیات میں ٹکراؤ ‏ہے۔ ایک جگہ لکھا ہے کہ یہود ایمان لے آئیں گے اور دوسری جگہ لکھا ہے کہ وہ قیامت تک ایمان نہ لائیں گے۔

صلاح الدین حنیف : کس آیت میں لکھا ہے کہ یہودی مغلوب ہو جائیں گے اور ایمان نہیں لائیں گے ؟

قادیانی مربی : مجھے زبانی تو یاد نہیں ہے میں ابھی دکھاتا ہوں۔ سلطان صاحب ذرا احمدیہ پاکٹ بک سے دیکھ کر بتانا۔ اچھا جی تو آپ کے مسلک کے ‏مطابق تو قرآن کی آیات میں ٹکراؤ ہے۔

صلاح الدین حنیف : پہلے آیت دکھاؤ پھر آیت ہی وضاحت کرے گی کہ ٹکراؤ ہے یا تمہاری تلبیس ہے؟

‏ (اتنی دیر میں چوہدری سلطان گھر سے احمدیہ پاکٹ بک لاتا ہے )‏
سلطان مرزائی : یہ ہے جی آیت۔

صلاح الدین حنیف : آیت میں تو لکھا ہے کہ ! اَلَّذِیْنَ اتَّبَعُوْکَ فَوْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ (جو تیری پیروی کرنے والے ہونگے وہ لوگ ‏کفار پر قیامت تک غالب رہیں گے) یہاں تو یہود کا ذکر تک نہیں ہے۔ جناب ایسی آیت پیش کرو جس میں یہود پر غلبہ کی بات ہو ؟

قادیانی مربی : الَّذِیْنَ کَفَرُوْا سے مراد یہود ہی ہیں۔

صلاح الدین حنیف : الَّذِیْنَ کَفَرُوْا میں صاف لکھا ہے کہ کفار پر غلبہ ہو گا۔

قادیانی مربی : کیا یہود کافر نہیں ہیں ؟

صلاح الدین حنیف : ہندو بھی کافر ہیں ، بدھ مت بھی کافر ہیں ، سورج کے پجاری اور بتوں کے پجاری یہ سب کافر ہیں۔ آیت سے یہ کافر مراد ہیں۔ ‏قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائیں گے تو اہل کتاب ایمان لائیں گے جبکہ دیگر کفار مغلوب ہوں۔

قادیانی مربی : حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قتل کے منصوبے یہودیوں نے بنائے تھے اس لئے وہ کافر ہوئے۔ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا سے مراد یہودی ہی ‏ہیں۔

صلاح الدین حنیف : اﷲ تعالیٰ نے خود ہی وضاحت فرما دی ہے کہ ان کفار میں سے اہل کتاب ایمان لے آئیں گے جبکہ باقی کفار مغلوب ہو جائیں ‏گے ۔ مِنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلّاَ لَیُؤْمِنَنَّ بِہ قَبْل مَوْ تِہ یہ آیت صاف بتلا رہی ہے کہ کفار میں سے اہل کتاب (یہودی و عیسائی ) ایمان لے آئیں گے یعنی ‏حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اس وقت تک موت نہیں آ سکتی جب تک اہل کتاب ایمان لا لے آئیں۔ یہی آیت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ ‏ہونے کی دلیل ہے۔ کیونکہ کہ عیسائی اور یہودی ابھی تک آپ پر ایمان نہیں لائے۔ اس لئے موت بھی نہیں آئی۔

قادیانی مربی : مُتَوَفِّیْکَ میں وفا سے کیا مراد ہے؟

صلاح الدین حنیف : پورا کرنا، مکمل کرنا۔

قادیانی مربی : پورے قرآن میں دکھا دو کہ وفا کی نسبت کسی بندے کی طرف کی ہو اور اس سے وفات یعنی موت مراد نہ ہو۔

‏ سلطان مرزائی: ہمارے حضرت مرزا صاحب نے ساری دنیا کو چیلنج دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی اس چیلنج کا جواب نہیں دے سکا۔

صلاح الدین حنیف : وفا کا معنی نیند بھی ہے ، وفا کا معنی وفات بھی ہے ، وفا کا معنی پورا پورا اجر دینا بھی ہے۔ یہ تو سیاق ِ کلام بتاتا ہے کہ کس جگہ پر کون ‏سا معنیٰ مراد ہے۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں کہ پورے قرآن مجید میں دکھا دیں کہ وفا کی نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے علاوہ کسی بندے کی ‏طرف کی گئی ہو اور اس سے وفات ہی مراد ہو۔
قادیانی مربی : قرآن میں صرف ایک جگہ نیند کا معنیٰ لیا گیا ہے جبکہ باقی 24 مقامات پر وفات ہی مراد لیا گیا ہے۔

صلاح الدین حنیف : دکھاؤ کہاں وفا کی نسبت بندے کی طرف ہے اور اس سے وفات ہی مراد ہے۔ البتہ وفا سے اجر (بدلہ) کا معنی کئی مقامات پر لیا ‏گیا ہے۔جہاں تک بات اِنّی متوفیک کی ہے ۔ اس میں متوفی اسم فاعل کا صیغہ ہے اس میں یہی بتایا گیا ہے کہ تجھے پوراپورا (جسم مع روح ) وصول ‏کروں گا۔ کب کروں گا یہ نہیں بتایا۔ ہم بھی کہتے ہیں کہ اگر متوفی سے وفات بھی مراد لیں تو بھی موت ثابت نہیں ہوتی۔ زیادہ سے زیادہ یہی ثابت ‏ہوتا ہے کہ کہ آئندہ کسی زمانے میں اﷲ وفات دیں گے۔ کب دیں گے ؟ہم کہتے ہیں کہ قیامت کے قریب نزول کے بعد چالیس سالہ زندگی ‏گزاریں گے پھر اﷲ وفات دیں گے۔ باقی آیات بھی اس کی تائید کرتی ہیں۔

سلطان مرزائی : میں سوچتا ہوں کہ اگر ہمارے حضرت صاحب جھوٹے ہوتے تو ضرور اﷲ کی پکڑ میں آ جاتے۔

قادیانی مربی : قرآن مجید میں ہے کہ اگر کوئی اﷲ کی طرف جھوٹی وحی کی نسبت کرے تو اﷲ اسے پکڑ لیتے ہیں۔
صلاح الدین حنیف : کہاں لکھا ہے ؟

قادیانی مربی : سلطان صاحب بَعْضَ الَْاَقَاوِیْل والی آیت تلاش کریں۔
‏(سلطان تلاش کرتا ہے)‏

قادیانی مربی : اگر قرآن سے ثابت ہو جائے کہ اﷲ کی طرف جھوٹی وحی کی نسبت کرنے والے کی پکڑ ہو جاتی ہے تو پھر مرزا صاحب کا دعویٰ سچا ‏ثابت ہو جاتا ہے۔

صلاح الدین حنیف : پہلے آیت دکھائیں۔ سیاق و سباق دیکھ کر ہی کچھ کہا جا سکتا ہے۔
سلطان مرزائی : یہ آیت مل گئی ہے۔

قادیانی مربی : یہ آیت پڑھیں کہ لَوْتَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ 0

صلاح الدین حنیف : لَوْتَقَوَّلَ اگر وہ کہتا عَلَیْنَا ہمارے بارے میں بَعْضَ الْاَقَاوِیْل بعض باتیں۔

قادیانی مربی: میں نے سنا تھا کہ آپ کافی پڑھے لکھے ہیں۔ترجمہ تو صحیح کریں۔
صلاح الدین حنیف : کیا غلطی ہے ترجمہ میں؟

قادیانی مربی : لَوْتَقَوَّلَ اگر تُوکہتا ‏

‏ صلاح الدین حنیف: تَقَوَّل غائب کا صیغہ ہے جس کا ترجمہ’’ توُ ‘‘ نہیں بلکہ’’ وہ ‘‘ ہے۔ لہٰذا دوسروں کی غلطیاں نکالنے کی بجائے اپنی گرائمر ٹھیک ‏کرو۔

قادیانی مربی : درست ترجمہ یہی ہے کہ اگر اے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تو بھی کہتا ہمارے بارے میں جھوٹی باتیں تو ہم تمہارا دایاں ہاتھ پکڑ ‏لیتے اور تمہاری رگ ِ جان کاٹ ڈالتے۔

صلاح الدین حنیف : لَوْتَقَوَّلَ ’’ اگر تم بھی کہتے ‘‘ والا ترجمہ غلط ہے ۔البتہ غائب کی ضمیر کا مرجع رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات ِ گرامی ‏ہے۔

قادیانی مربی : آیت میں تو یہی کہا گیا ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اگر تم نے بھی ہمارے بارے میں جھوٹی بات کی نسبت کی تو ہم تمہارا ‏دایاں ہاتھ پکڑ لیتے اور تمہاری رگ ِ جان کاٹ ڈالتے یعنی اگر کوئی بھی شخص اﷲ کے بارے میں دعویٰ کرے کہ اس کی طرف سے وحی آئی ہے ‏حالانکہ کہ ایسا نہ ہو تو اﷲ اس کا ہاتھ پکڑ لیتے اور اس کی رگ ِ جان کاٹ ڈالتے تو اس اصول سے پتا چلتا ہے کہ مرزا صاحب اﷲ کی پکڑ میں نہیں آئے ، ‏نہ ہی قتل ہوئے ہیں لہذا وہ اپنے دعویٰ نبوت میں سچے ہیں۔ یعنی وہ سچے نبی ہیں۔

صلاح الدین حنیف : یہ آیت تو سراسر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں ہے۔ مرزا قادیانی کے بارے میں نہیں۔ مرزا قادیانی سے ‏تو نہیں کہا جا رہا کہ اگر تم نے ہمارے بارے میں جھوٹی وحی کی نسبت کرے تو ہم تمھاری رگ ِ جان کاٹ ڈالتے۔‏

قادیانی مربی: کیا قرآن مجید صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے ہے ،قیامت تک کے انسانوں کے لئے نہیں ہے؟

صلاح الدین حنیف : بے شک قرآن مجید قیامت تک کے انسانوں کے لئے ہے لیکن جو آیات صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے ‏میں نازل ہوئی ہیں اس کا مصداق کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ پچھلی آیات بتا رہی ہیں کہ مشرکینِ مکہ کے اعتراضات کے جواب میں خود اﷲ تعالیٰ فرما ‏رہے ہیں کہ اِنَّہ‘ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ کَرِیْمٍ بے شک یہ رسول کریم کا قول ہے وَمَاھُوَا بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلاً مَّا تُؤمِنُوْن کسی شاعر کا قول نہیں۔ تم لوگ کم ہی ایمان ‏لاتے ہو وَلَابِقَوْل کَا ھِنٍ ط قَلِیْلاً مَّا تَذَکَّرُوْنَ0 اور نہ یہ کسی کاھن کا قول ہے۔ تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو تَنْذِیْل’‘ مِّنْْ رَّبِّ الْعَٰلَمِیْنَ یہ ربّ العالمین کی ‏طرف سے نازل شدہ ہے لَوْتَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ 0 اگر اس ( محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) نے گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ‏ہوتی لَ اَخَذْ نَا مِنْہُ باِلْیَمِیْن تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْن پھر ہم اس کی رگِ جان کاٹ ڈالتے فَمَا مِنْکُمْ مِنْ اَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِیْنَ پھر تم میں ‏سے کوئی ایسا نہیں جو اس سے بچا لے یہ تمام آیات مشرکین مکہ کے الزامات کے جواب میں ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جو کلام پیش فرما رہے ‏ہیں وہ اپنی طرف سے نہیں بلکہ ہماری طرف سے ہے۔ یہ کلام کسی شاعر ،کاھن کا نہیں بلکہ ربّ العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے ۔ ان آیات ‏میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ اگر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے علاوہ کوئی شخص کسی جھوٹی وحی کی نسبت اﷲ کی طرف کرے تو ہم اس کی رگ ِ گردن ‏کاٹ ڈالیں گے۔

قادیانی مربی : مرزا قادیانی نے اپنی پوری زندگی گزاری ہے لیکن وہ قتل نہیں ہوا لہذا اگر وہ جھوٹے ہوتے تو ضرور قتل کئے جاتے۔

صلاح الدین حنیف : کیا مرزا قادیانی کی عبرت ناک موت کسی خدائی پکڑ سے کم ہے؟ منہ سے بھی اور نیچے سے بھی گند نکلتے نکلتے موت کا آنا بھی ‏تمہاری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی نہیں۔ قتل ہونا اور نہ ہونا ،سچے اور جھوٹے ہونے کا معیار نہیں ہزاروں لوگ جھوٹ بولتے ہیں مگر وہ قتل نہیں ‏ہوتے۔ ہزاروں جھوٹے دعوے کرتے ہیں لیکن اﷲ ان کی رسی دراز کئے دیتے ہیں۔ یہ مرزے کی سچائی کی دلیل نہیں ہے۔

قادیانی مربی : قرآن مجید میں تو یہی کہا گیا ہے اگر وہ جھوٹی بات ہماری طرف منسوب کرتے تو ہم اس کی رگ ِ جان کاٹ ڈالتے۔

صلاح الدین حنیف: وہ صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بارے میں آیا ہے، کسی دوسرے شخص کے لئے نہیں۔ اگر قتل ہونا جھوٹے ‏ہونے کی دلیل ہوتا تو حضرت یحیٰ علیہ السلام کبھی قتل نہ کئے جاتے ،قرآن مجید میں بنی اسرائیل کے کرتوت بیان کرتے ہوئے آیا ہے یَقْتَلوْنَ ‏اَنْبِیَائَ اﷲ ِ بِغَیْرِ الْحَقْ انہوں نے بہت سے انبیاء کو ناحق قتل کیا۔ تو کیا ( نعوذ باﷲ )قتل ہونے والے انبیاء جھوٹے تھے؟ اور تمہارا یہ کہنا کہ مرزا ‏قتل نہیں ہوا لہذا یہ سچا ہے یہ کوئی دلیل نہیں ہے۔ اگر جھوٹے مدعیان نبوّت قتل نہ ہوں تو وہ سچے نہیں ہو جائیں گے۔ مغل بادشاہ اکبر نے جھوٹا ‏دعویٰ نبوت کیا، دین اکبری کی بنیاد رکھی ،لیکن وہ قتل نہ ہوا۔ مکران بلوچستان میں ملاں محمد اٹکی نامی شخص نے جھوٹا دعویٰ نبوت کیا وہ قتل نہ ہوا ، ‏ابھی حال ہی میں شہر حافظ آباد کے ایک ڈاکٹر مقصود نے دعویٰ کیا کہ میں قادیانیوں کا نبی ہوں لیکن وہ قتل نہ ہوا جب اس سے پوچھا گیا کہ تو باقیوں ‏کا نبی کیوں نہیں تو اس نے جواب دیا اگر مرزا کانا ہو کر نبی ہو سکتا ہے تو میں نبی کیوں نہیں ہو سکتا حالانکہ میں تو کافی خوبصورت ہوں اور باقیوں کا اس ‏لئے نبی نہیں کہلا سکتا کہ وہ نبوت کو جاری نہیں مانتے۔ دعویٰ نبوت کرنے کے باوجود وہ قتل نہیں ہوا تو پھر تم اس کو سچا نبی کیوں نہیں مانتے ؟ ‏

قادیانی مربی : تو کیا تم قرآن کی آیات کا انکار کرتے ہو ؟

صلاح الدین حنیف : تم قرآن و حدیث سے مرزا قادیانی کے جھوٹ کو سچ نہیں بنا سکتے۔ دیکھو ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ‏جب اپنی نبوت کا اعلان کیا تھا تو مکہ کی پہاڑی (کوہ صفا) پر کھڑے ہو کر تمام اہلیان ِ مکہ کو پکارا کہ میں نے تمہارے ساتھ اپنی زندگی کے چالیس سال ‏گزارے ہیں تم نے مجھے کیسا پایا َ اگر میں کہوں کہ اس پہاڑی کے عقب سے کوئی فوج حملہ آور ہونے والی ہے تو کیا تم اس کو سچ مان لو گے؟ تمام ‏لوگوں نے بیک زبان کہا کہ ہم نے آپ پر ہمیشہ سچ کا ہی تجربہ کیا ہے ، آپ صادق اور امین ہیں۔ گیا نبی محترم نے سب سے پہلے اپنا چالیس سالہ ‏کردار پیش کیا گویا اعلان نبوّت سے پہلے سابقہ زندگی کو بطور ِ شہادت پیش کیا یعنی اگر سابقہ زندگی جھوٹ پر مبنی تھی تواب اس کا دعویٰ جھوٹا ہے پہلے ‏تم مرزا قادیانی کی زندگی تو دیکھو اﷲ کا مقرب ہونا بڑی دور کی بات ہے وہ تو ایک شریف آدمی بھی ثابت نہیں ہوتا۔

قادیانی مربی: مرزا صاحب کی زندگی پر بھی بات کر لیں گے لیکن پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کا مسئلہ تو حل کر لیں۔

صلاح الدین حنیف: سارا جھگڑا ہی مرزا قادیانی کا ہے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ تو مرزا قادیانی کے لئے ہی گھڑا گیا ہے۔ اب رات کا ایک بج ‏چکا ہے میں نے صبح بچوں کو پڑھانا ہے لہذا کل مرزا قادیانی کی زندگی پر بات ہو گی۔ ‏

قادیانی مربی : اب آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ بیٹھیں تا کہ بات جاری رہ سکے۔

صلاح الدین حنیف : آپ تو فارغ ہیں میں نے سکول میں بھی ڈیوٹی دینی ہے۔ کل اسی وقت یہیں سے بات شروع کریں گے۔ فیصلہ کن بات کے ‏لئے کسی ثالث کا ہونا بھی ضروری ہے جو ہمارے درمیان سچے اور جھوٹے کا فیصلہ کرے۔
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
محترم قارئین
( اگلے دن کیا پھر وہ کبھی بھی دوبارہ گفتگو کے لئے نہیں آیا۔ اس مربی کے جانے کے بعد 22اگست 2007؁ کو نئے مربی سے بات چیت امتیاز ولد نور دوچھہ کے ذریعے چوہدری سلطان مرزائی کے ڈیرے پر عثمان مرزائی اور دیگر لڑکوں کی موجودگی میں ہوئی ، جس میں اسی پرانی گفتگو کو نئے انداز میں کیا گیا جو گفتگو میرے ساتھ ربوہ میں اور اس کے بعد احمدیہ عبادت خانے میں کی گئی تھی۔ لیکن اس آخری گفتگو کے موقع پر جب مرزا غلام قادیانی کی ذاتی زندگی کے بارے میں بات ہوئی کہ یہ شخص وہی ہے جو بچپن میں اپنے بے چارے بوڑھے دادا جان کی سات سو روپے پینشن لے کر بھاگ گیا تھا اور اس شخص کا پتہ نہیں چلتا کہ وہ مرد ہے یا عورت۔ اس بات پر نیا مربی بھڑک اُٹھا کہ ہمارے حضرت کی اتنی توہین تو نہ کریں۔ جب میں نے بتایا کہ توہین ہم نہیں کر رہے بلکہ اس نے خود اپنے بارے میں لکھا ہے کہ وہ دس ماہ تک حاملہ رہا ہے۔ اس بات پر مربی نے کہا

قادیانی مربی : کیا تم نے خود پڑھا ہے ؟

صلاح الدین حنیف : جب میں ربوہ گیا تھا تو اس وقت میں نے اس کے حاملہ ہونے کا حوالہ دیا تھا ، جس کے جواب میں تمہارے پوپ نے روحانی خزائن سے پڑھ کر سنایا تھا اور اس کی تصدیق کی تھی ۔ اس بات کا گواہ چوہدری سلطان مرزائی اور دیگر شرکاء بھی ہیں۔

قادیانی مربی : حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات بیان کر دے۔ اس لئے جب تم نے خود اپنی آنکھوں سے حضرت صاحب کی کتاب سے پڑھا نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرمان کے مطابق تم جھوٹے ہو فَلَعْنَۃُ اﷲِ عَلَی الْکَاذِبِیْن جھوٹے پر اﷲ کی لعنت……

صلاح الدین حنیف : اگر میں جھوٹا ہوں تو پھر تمہارا ربوے والا مربی مجھ سے بھی بڑا جھوٹا ہے جس نے اس کے حاملہ ہونے کی تصدیق کی۔ تم ابھی کتاب(کشتی نوح) لے آؤ میں تم کو اس کا لکھا ہوا دکھا دیتا ہوں۔

قادیانی مربی : بات تم نے کی ہے لہذا کتاب بھی تم لے کر آؤ۔

صلاح الدین حنیف : ٹھیک ہے کتاب میں لے آتا ہوں تاریخ طے کرو۔ یکم ستمبر ٹھیک ہے؟

قادیانی مربی : یکم کو میں یہاں نہیں ہوں گا ۔25 اگست کو لے آؤ۔

صلاح الدین حنیف : ٹھیک ہے 25اگست کو ہی آ جاؤ ۔کتاب پہنچ جائے گی۔

اس کے بعد 23اگست کو ہی میں مرزا کی کتاب کشتی نوح لے کر آ گیا۔ پھر امتیاز دوچھہ کے ذریعے قادیانی مربی اور ان کے حواریوں کو کسی مقام پر بیٹھنے اور مرزا غلام احمد قادیانی کے حاملہ ہونے کے بارے میں تحریر دیکھانے کا اعلان کرتا رہا لیکن آپ جانتے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور وہ سچ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ اسی طرح عثمان مرزائی اور اس کے بڑے کسی میدان میں نہیں آئے۔ کبھی کہتے کہ کل شام چوہدری سلطان مرزائی کی بیٹھک میں آ جانا ،کبھی کہتے یوٹیلٹی سٹور پر خود بھی آؤ اور جس کو چاہے لے آؤ۔ ان کے کہنے پر ہم نے مقامی علمائے اکرام جناب مولانا شاہ محمد صاحب ،قاری ملازم حسین صاحب اور حاجی احسان اﷲ صاحب سے وقت لیا۔ وقت ِ مقررہ پر انہوں نے کہا کہ حاجی احسان اﷲ رائے کو مناظرے میں لے کر نہ آؤ البتہ باقی حضرات آ سکتے ہیں لیکن ان کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے گوجرانوالہ کے ضلعی ناظم اور ڈی سی سے اجازت نامہ لکھوا کر لاؤ کہ ہم مرزا قادیانی کے حاملہ ہونے کا حوالہ دکھانا چاہتے ہیں لہٰذا ہمیں مناظرے کی اجازت دو۔ ہم نے کہا ہم یہ بھی لکھوا لیں گے اور تمام اتھارٹیوں سے اجازت بھی لے لیں گے ۔وقت اور جگہ طے کرو تو پھر کہنے لگے ہمیں اپنی احمدیہ جماعت کی طرف سے اجازت نہیں ہے۔

محترم قارئین اکرام
آپ نے دیکھ لیا کیسے مرزائی لوگ ہمارے کم علم مسلمانوں کو ورغلاتے ہیں ان کا ایمان لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہونے والی تمام گفتگو کو دوبارہ پڑھیں آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ بات کو بدلنا اور قرآن کی آیات کو پڑھ کر اس کو اپنی مرضی کے معنی دینا ان پر ختم ہے۔ ان کی تشریح وہ ہے جو آج تک کسی مسلمان مفسّر ،عالم دین، حتی کہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بھی نہیں کی۔

محترم قارئین
ان کے اس فریب کو دیکھ کر مقامی علمائے اکرام بھی میدان میں آ گئے ۔ مولانا محمد نواز چیمہ صاحب نے مرزے کے جھوٹے مذہب کے بارے میں مسلسل تین جمعے پڑھائے۔ جس کی وجہ سے امت ِ مرزائیہ کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ اس کے فوراً بعد مرزائیوں کے مرکز سے بڑے بڑے مربیوں کو بلایا گیا ،اجلاس کئے گئے اور نئی آمدہ صورت حال سے نپٹنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ان کے بڑے مربّیوں نے ان کو ڈانٹا کہ مرزا کی ذات پر مناظرہ کا وقت کیوں طے کیا ،حوالہ جات کیوں طلب کئے گئے۔اس کے بعد نئے احکامات صادر کئے گئے کہ جو لوگ مرزا قادیانی کے فراڈ کو طشت ازبام کر رہے ہیں ان سے تعلقات بنائے جائیں۔ دوستی کی پینگیں بڑھائی جائیں اور کمزور مگر نمایاں افراد کو ڈرایا جائے۔ ان ہدایات کی روشنی میں تین مرزائی نوجوانوں(عثمان وغیرہ) نے متحرک مسلم نوجوان امتیاز دوچھہ پر دو رمضان کو نماز تراویح کے بعد حملہ کر دیا۔ اگرچہ بڑوں نے چھڑوا دیا لیکن ان کا غصہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا۔ اس نوجوان پر غصّہ کی وجہ صرف یہی کہ اس کی وجہ سے ان کا جھوٹ ظاہر ہوا ۔اسی کی وجہ سے مسلسل دو جمعے قادیانی عقائد پر پڑھائے گئے۔ اوراسی کی وجہ سے ان کے خلاف بائیکاٹ کی تحریک روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ ان سے ہمارا کہنا ہے کہ ہمارا تم لوگوں سے کوئی جائیداد کا یا کاروبار کا یا روپے پیسوں کا جھگڑا نہیں ہے۔ ہم تو آپ کی بھلائی چاہتے ہیں کہ کہیں قیامت کے دن تمہیں پچھتاوا نہ ہو۔ کیونکہ اس دن کوئی عذر کوئی بہانہ کام نہ آئے گا۔ مرزا قادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت ہو چکا ہے لہٰذا جھوٹے نبی کی پیروی چھوڑ کر سچے دین کی طرف آ جاؤ۔ نجات اسی میں ہے۔
 
Top